اتوار کو جب وزیر اعظم نریندر مودی نئے پارلیامنٹ ہاؤس کا افتتاح کریں گے تو بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کرنے والے پہلوان اس کے سامنے ایک مہیلا مہاپنچایت کا اہتمام کریں گے۔ کھاپ لیڈروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر مہاپنچایت کو روکا گیا تو سنگین نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔
نئی دہلی: وینیش پھوگاٹ نے جمعہ کو کہا کہ اگر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سربراہ اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ 28 مئی کو پارلیامنٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرتے ہیں، تواس سے ملک کے حالات کے بارے میں واضح پیغام جائے گا۔
وینیش، اولمپک میڈلسٹ بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک سمیت دیگر پہلوان 23 اپریل سے دہلی کے جنتر منتر پر بی جے پی ایم پی کے خلاف دھرنا دے رہے ہیں۔ یہ ایک نابالغ سمیت سات خواتین پہلوانوں کی جنسی ہراسانی کے الزام میں ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بی جے پی ایم پی کے خلاف اپنی لڑائی کے تحت پہلوان اب وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعےافتتاحی تقریب کے دن، اتوار کو نئے پارلیامنٹ ہاؤس کے سامنے ایک مہیلا مہاپنچایت کا اہتمام کریں گے۔ تاہم، پہلوانوں کو مہاپنچایت کے لیے دہلی پولیس کی جانب سے ابھی تک منظوری نہیں ملی ہے۔
این ڈی ٹی وی میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، جب وینیش سے پوچھا گیا کہ اگر برج بھوشن شرن سنگھ افتتاح کے موقع پر موجود رہتے ہیں تو کس طرح کا پیغام جائے گا، تو انھوں نے کہا، اگر برج بھوشن 28 مئی کو نئی پارلیامنٹ میں ہوتے ہیں تو پورے ملک کو خود بخودایک پیغام مل جائے گا۔’
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ پہلوانوں کا مطالبہ ہے کہ سنگھ کو پارلیامنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح میں شرکت کی اجازت نہ دی جائے، وینیش نے کہا کہ جو کوئی بھی برج بھوشن کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے وہ ہمارے خلاف ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ حکومت میں اندرونی طور پر کیا ہو رہا ہے، لیکن کوئی اسے بچانے کی کوشش کر رہا ہے اور یہ ٹھیک نہیں ہے، وہ اس ملک کی خواتین کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ٹوکیو اولمپک کے بعد میرے خلاف ڈسپلن کی خلاف ورزی پر ایک خط جاری کیا گیا تھا اور اس کی بنیاد پر اگر وہ مجھے وزیر اعظم سے ملنے سے روک سکتے ہیں، میرا نام فہرست سے نکال سکتے ہیں، تو ذرا سوچیے کہ ان کے خلاف تو اتنے سارےالزام ہیں۔
پھوگاٹ نے کہا کہ اس سب کے بعد بھی اگر وہ اتوار کو پارلیامنٹ میں موجود ہوتے ہیں تو آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ملک کدھر جا رہا ہے۔
ابھی تک مہیلا مہاپنچایت کی منظوری نہ ملنے پر بجرنگ پونیا نے کہا، ‘ہمیں اجازت کیوں نہیں ملے گی۔ ہم اس ملک کے شہری ہیں اور اگر پولیس ہمیں روکتی ہے تو میں سب سے درخواست کروں گا کہ وہ وہاں بیٹھ کر پنچایت شروع کریں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر انہیں اجازت نہیں ملی تو وہ مہاپنچایت کو کیسے آگے بڑھا سکتے ہیں، وینیش نے کہا، قانون لوگوں کے لیے ہے۔مجھے پتہ ہے کہ وزیراعظم کا ایک پروگرام ہے لیکن اس ملک کی بیٹیوں کو انصاف کون دے گا؟ برج بھوشن جیسے لوگ پارلیامنٹ میں بیٹھتے ہیں تو یقیناً ہمارے سینئر ناراض ہوں گے، لیکن ہم پارلیامنٹ کے اندر نہیں جا رہے ہیں۔ ہم ہر کام پرامن طریقے سے کریں گے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کسی نے احتجاج کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، انہوں نے کہا، ہم جانتے ہیں کہ کچھ لوگ احتجاج کو پٹری سے اتارنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اتنی سار ی چیزیں چل رہی ہیں، برج بھوشن بتا رہے تھے کہ ہماری تحریک کو کینیڈا سے فنڈز مل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا، ‘جلد ہی ہمیں خالصتانی، ٹکڑے ٹکڑے گینگ اوردیش دروہی بھی کہا جائے گا اور ہمیں پاکستان بھیجنے کی کوشش بھی کریں گے، لیکن یہ ٹھیک ہے، اس ملک کے لوگ صحیح اور غلط میں فرق کر سکتے ہیں۔’
پہلوانوں کے دوسرے دور کے مظاہرہ کے بعد 28 اپریل کو سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ (پاکسو) ایکٹ کے تحت اور دوسری عورت کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش سے متعلق ہے۔
رپورٹ کے مطابق، برج بھوشن نے جمعرات (25 مئی) کو کہا کہ قانون کا ‘غلط استعمال’ ہو رہا ہے اور سنتوں کی قیادت میں، ہم حکومت کو اسے بدلنےکے لیے مجبور کریں گے۔
وینیش نے کہا، ‘اتنے سارے لوگوں نے اس ایکٹ کے لیے لڑائی لڑی ہے۔ ہر روز پانچ چھ سال کی بچیوں کے ساتھ ریپ کی اتنی خبریں آتی ہیں، اگرپاکسو پر پابندی لگ جائے تو ان بچیوں کو انصاف کون دے گا؟
انہوں نے کہا، ‘کوئی بھی سچا شہری ایک مضبوط قانون چاہتا ہے، تاکہ ایسے لوگوں کو سزا مل سکے اور وہ چاہتے ہیں کہ اسے ہٹا دیا جائے۔ صرف ان کے لیے اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی اور انھیں اپنے کیے کی سزا دی جائے گی۔
اتوار کی مہیلا مہاپنچایت کی تفصیلات دیتے ہوئے ساکشی نے کہا، ‘تمام خواتین اور طلبہ تنظیمیں صبح 11 بجے تک جنتر منتر پہنچ جائیں گی۔ ہم ہر قیمت پر عدم تشدد کی راہ اختیار کریں گےاور پرامن رہیں گے۔ اگر پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا تو بھی ہم سب کچھ برداشت کریں گے۔
انہوں نے کہا، ‘اگر ہمیں گرفتار کیا جاتا ہے ، تو ہم جان بوجھ کر گرفتار ہوں گے۔ ہم تمام خواتین کو مہاپنچایت میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔ اس دن ملک کی خواتین کوئی بڑا فیصلہ لے سکتی ہیں۔ میں سب سے امن وامان برقرار رکھنے کی درخواست کرتی ہوں۔
اگر مہیلا مہاپنچایت کو روکا گیا توحکام کو سنگین نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں: کھاپ لیڈر
دی ٹریبیون کی ایک رپورٹ کے مطابق، کھاپ لیڈروں نے مودی حکومت اور پولیس کو خبردار کیا ہے کہ اگر انہوں نے 28 مئی کو ہونے والی مہیلا مہاپنچایت میں خلل ڈالنے کی کوشش کی تو سنگین نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔
دہلی کی سرکردہ کھاپ تنظیم ‘360 پالم کھاپ’ کے سربراہ سریندر سنگھ سولنکی نے کہا، ‘ہم انصاف کے حصول کے لیے گزشتہ 31 دنوں سے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ کررہے ہیں۔ اب 28 مئی کو مہیلا مہاپنچایت پرامن طریقے سے منعقد کی جائے گی۔ اسی لیے ہم مرکز اور دہلی پولیس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ لوگوں کو پنڈال تک پہنچنے سے نہ روکیں۔ اگر ایسا کیا گیا تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں اور اس کے ذمہ دار عہدیدار ہوں گے۔
احتجاج کرنے والے پہلوانوں کو کھاپ پنچایتوں کے ساتھ ساتھ مختلف کسان یونینوں کی حمایت حاصل ہے، جنہوں نے جمعرات (25 مئی) کو صدر دروپدی مرمو کو مہیلا مہاپنچایت میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ میٹنگ میں سواچ کھاپ کی خواتین سیل کی قومی صدر دیویکا سواچ بھی موجود تھیں۔
کسان سرکار نامی تنظیم کے قومی جنرل سکریٹری وریندر ہڈا نے کہا کہ 28 مئی کو تمام کسان یونین کھاپ لیڈروں اور پہلوانوں کے ساتھ کھڑی ہوں گی۔
انہوں نے کہا، ملک بھر سے خواتین اور نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ٹریکٹر ٹریلرز، بسوں، میٹرو اور پرائیویٹ گاڑیوں کے ذریعے پہلوانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دہلی پہنچے گی۔ اگر لوگوں کو دہلی پہنچنے سے روکا گیا تو حکام کو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
معلوم ہو کہ جنوری کے مہینے میں ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر اور بی جے پی کے رکن پارلیامنٹ برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے پہلوانوں نے دہلی کے جنتر منتر پر احتجاجی مظاہرہ شروع کیا تھا۔
کئی ہفتوں کے احتجاج کے بعد 23 جنوری کو معاملے کی تحقیقات کے لیے مرکزی وزارت کھیل کی طرف سے یقین دہانی اوراولمپک میڈلسٹ باکسر میری کوم کی سربراہی میں چھ رکنی کمیٹی کی تشکیل کے بعد پہلوانوں نےاپنی ہڑتال ختم کر دی تھی۔
اس دوران برج بھوشن کو فیڈریشن کے صدر کے عہدے کی ذمہ داریوں سے الگ کر دیا گیا تھا۔
تاہم، کوئی کارروائی نہ ہونے کے بعد 23 اپریل کو بجرنگ پونیا، ونیش پھوگاٹ اور ساکشی ملک سمیت دیگر پہلوانوں نے اپنا احتجاج دوبارہ شروع کیا ہے۔
Categories: خبریں