اگر نقد رقم فکسڈ اور سیونگ ڈپازٹ کے لیے 10 لاکھ روپے اور کرنٹ اکاؤنٹ ڈپازٹ کے لیے 50 لاکھ روپے کی حد سے زیادہ ہے تو بینکوں کو اس کی جانکاری انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کو مہیا کرنی ہوگی۔
نئی دہلی: بینکوں کو 2000 روپے کے نوٹوں کے ‘بڑےڈپازٹ’ کے بارے میں محکمہ انکم ٹیکس کو مطلع کرنا ہوگا۔ اگر نقد رقم فکسڈ اور سیونگ ڈپازٹ کے لیے 10 لاکھ روپے اور کرنٹ اکاؤنٹ ڈپازٹ کے لیے 50 لاکھ روپے کی حد سے زیادہ ہے تو اس کی معلومات محکمہ کو فراہم کرنی ہوگی۔
نیوز ویب سائٹ لائیو منٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، بینکوں کو مالیاتی لین دین کی تفصیلات کے حصے کے طور پر انکم ٹیکس حکام کو مطلع کرنا ہوگا، جسے انہیں سالانہ جمع کرنالازمی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ڈپازٹ کی صحیح مالیت کی وضاحت کرنے کی ضرورت نہیں ہے’۔
ایک نامعلوم ذرائع نے لائیو منٹ کو بتایا کہ یہ رپورٹنگ سسٹم برسوں سے موجود ہے اور 2000 روپے کے نوٹوں کو واپس لینے کے اقدام کے پیش نظر یہ کوئی نئی شرط نہیں ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انکم ٹیکس حکام بینکوں کی جانب سے ‘ٹیکس چوری کا پتہ لگانے’ کے لیے جمع کرائے گئے ڈیٹا کی چھان بین کریں گے۔
ایک اور ذرائع نے اخبار کو بتایا،’ہر کوئی ہنگامی حالات کے لیے کچھ رقم نقدکی صورت میں رکھ سکتا ہے، لیکن کیا سود حاصل کرنے کی کوشش کرنے کے علاوہ بڑی مقدار میں نقد رقم رکھنے کی کوئی حقیقی وجہ ہوسکتی ہے؟اس لین دین کوایک قابل وضاحت ہونا چاہیے، خاص طور پر اگر جمع کی گئی رقم انکم ٹیکس رٹرن میں بتائی گئی آمدنی کے متناسب نہیں ہے، تو یہ سوال پوچھا جائے گا۔
تاہم، آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا تھا کہ جو لوگ نوٹ بدلنا چاہتے ہیں انہیں کوئی شناختی کارڈ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ ایسی خبریں ہیں کہ کچھ بینکوں نے شناختی کارڈز کے لیے فارم جاری کیے ہیں۔
منٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق، بینکوں نے 2000 روپے کے نوٹوں کو بدلنے کی بار بار کوشش کرنے والے لوگوں کے لیے’احتیاطی اقدامات’ کیے ہیں۔
معلوم ہو کہ 19 مئی کو ریزرو بینک آف انڈیا کی طرف سے کہا گیا تھا کہ وہ 2000 روپے کے نوٹوں کو چلن سےواپس لے گا اور جن کے پاس 2000 روپے کے نوٹ ہیں وہ 30 ستمبر 2023 تک کسی بھی بینک میں اپنے کھاتوں میں جمع کرا سکتے ہیں یا دوسری قیمت کے نوٹوں سے بدل سکتے ہیں۔
ایک بارمیں 2000 روپے کے زیادہ سے زیادہ 10 نوٹوں کو تبدیل کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے ایک اعلان کیا تھا۔
وہیں، آر بی آئی کے اس اعلان کے بعد،2016 میں نوٹ بندی کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کے پرنسپل سکریٹری رہے نرپیندر مشرا نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم مودی کبھی بھی 2000 روپے کے نوٹ لانے کے حق میں نہیں تھے، کیونکہ وہ روزمرہ کے لین دین کے لیے موزوں نہیں تھے،جسے اپوزیشن نے حکومت کی طرف سے ڈیمیج کنٹرول کی قواعد قرار دیا تھا۔
(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)
Categories: خبریں