غور طلب ہے کہ 29 مئی کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے سے پہلےمنی پور کے امپھال میں سڑک کے بیچوں بیچ ٹائر جلائے جانے اور کچھ جگہوں پر رات میں گولیاں چلنےکے باعث حالات کشیدہ نظر آئے۔
سوموار (29 مئی) کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے سے پہلے منی پور کے امپھال میں سڑک کے بیچوں بیچ ٹائر جلائے جانے اور رات کو کچھ جگہوں پر گولیاں چلنے کے ساتھ حالات کشیدہ نظر آئے۔
بتادیں کہ 28 مئی کو دی وائر کی ٹیم نے چوڑا چاند پورضلع کا دورہ کیا تھا، جہاں دو دنوں تک جاری ہجومی تشدد میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اتوار کی رات جس ہوٹل میں وائرکی ٹیم ٹھہری تھی،وہاں رپورٹر کوفائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
(دی وائر 3 مئی کی شام کو پھوٹنے والے تشدد کی وجہ سے موت کے دو واقعات کی تصدیق کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ امپھال سے شائع ہونے والے سنگئی ایکسپریس نے 3 سے 4مئی کے درمیان ریاست کے مختلف حصوں میں مرنے والوں کی تعداد 11 بتائی ہے۔)
چوڑا چاند پور کے لوگوں نے دی وائر کو بتایا کہ وہ بیرین سنگھ حکومت سے خوش نہیں ہیں۔
میتیئی کمیونٹی کے لوگوں نے دی وائر کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ انڈین آرمی کو ان کے علاقے سے واپس بھیج دیا جائے۔
شمال–مشرقی سرحدی ریاست میں قبائلی اور غیر قبائلی برادریوں کے درمیان بڑے پیمانے پر تشدد دیکھنے میں آیا ہے، جس کا آغاز 3 مئی کو مختلف پہاڑی اضلاع میں آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین آف منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) کی طرف سے منعقدہ مارچ سے ہوا تھا۔ یہ مارچ ریاست میں اکثریتی میتیئی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب کا درجہ دینے کے خلاف منعقدکیا گیا تھا۔
منی پور میں میتیئی کمیونٹی آبادی کا تقریباً 53 فیصد ہے اور زیادہ تر وادی امپھال میں رہتی ہے۔آدی واسی ، جن میں ناگا اور کُکی شامل ہیں، آبادی کا 40 فیصد ہیں اور زیادہ تر پہاڑی اضلاع میں رہتے ہیں، جو وادی کے علاقے کے چاروں طرف واقع ہیں۔
ایس ٹی کا درجہ ملنے سے میتیئی سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں ریزرویشن کے حقدار ہوں گے اور انہیں جنگلاتی زمین تک رسائی کا حق حاصل ہوگا، لیکن ریاست کی موجودہ قبائلی برادریوں کو خدشہ ہے کہ اس سے ان کے لیے دستیاب ریزرویشن کم ہو جائے گا اور صدیوں سے وہ جن زمینوں پر آباد ہیں ، وہ خطرے میں پڑ جائیں گی۔
شاہ کے ریاست میں آنے سے پہلے منی پور میں عام لوگوں کی زندگی کیسی تھی اس کے بارے میں دی وائر ٹیم کے کچھ ویڈیو فوٹیج یہاں دیکھے جاسکتے ہیں۔
(یہ رپورٹ انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)
Categories: گراؤنڈ رپورٹ