کانگریس لیڈر ڈولی شرما نے بی جے پی لیڈر اتل گرگ پر الزام لگائے تھے، جس کی بنیاد پر غازی آباد کے صحافی عمران خان نے اپنے اخبار میں خبر شائع کی تھی۔ یوپی پولیس نے اسے ہتک عزت کا معاملہ مانتے ہوئے عمران کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔
ستمبر-نومبر 2022 میں ہوئی اگنی ویر بھرتی کے دوران منتخب امیدواروں کے مارکس ناکام امیدواروں سے کم تھے۔ لیکن مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے آرڈر کے چار ماہ گزرنے کے بعد بھی فوج نے درخواست گزاروں کے سامنے تمام امیدواروں کےمارکس ظاہر نہیں کیے ہیں۔
بارہ اکتوبر 2024 کو ملک میں آر ٹی آئی قانون کے نفاذ کے 18 سال ہو گئے۔ سترک ناگرک سنگٹھن (ایس این ایس) کی رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک کے انفارمیشن کمیشنوں میں چار لاکھ سے زائد شکایتیں زیر التوا ہیں۔ انفارمیشن کمشنرکے عہدے خالی پڑے ہیں اور کئی کمیشن کام کرنا بند کر چکے ہیں۔
انتخابات کے دوران آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد کی وجہ سے تیسرے محاذ کے بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، لیکن نتائج منفی رہے اور بی جے پی کے ‘پراکسی’ بتائے جا رہے ان میں سے کئی امیدواروں کے لیے ضمانت بچانا بھی مشکل ہوگیا۔
لوک سبھا انتخابات 2024 میں ملنے والی برتری (دس میں سے پانچ سیٹ) کی وجہ سے کانگریس پُر اعتماد تھی۔ اس کے پاس کسانوں کی تحریک، پہلوانوں کی توہین اور اگنی پتھ اسکیم جیسے ایشوز بھی تھے، ووٹ کا فیصد بھی بڑھا، لیکن وہ اسے جیت میں تبدیل نہیں کر پائی۔
مالی سال 2023-24 میں راجستھان میں چونا پتھر کے کل 21 بلاکوں کی نیلامی کی گئی تھی۔ ان میں سے 20 امبوجا سیمنٹ نے حاصل کی تھیں، اور کم از کم 15 کانوں کی نیلامی میں امبوجا سیمنٹ بولی لگانے والی واحد کمپنی تھی۔ ان میں سے 13 کو راجستھان حکومت نے رد کر دیا ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ رودرپریاگ ضلع کے گاؤں میں گرام سبھا نے ایسے بورڈ لگائے ہیں۔ تاہم، گاؤں کے پردھان کے مطابق، یہ گاؤں والوں نے لگائےہیں۔ وشو ہندو پریشد نے اس مسئلے کو اپنی حمایت دے کر ماحول کو مشتعل کر دیا ہے۔
ناگور ضلع میں واقع یہ کانیں تقریباً چھ ماہ قبل اڈانی گروپ کی کمپنی امبوجا سیمنٹ کو الاٹ کی گئی تھیں۔ لیکن حکومت نے پایا کہ ناگور میں نیلام ہونے والے دیگر بلاکوں کے مقابلے ان کانوں کو بہت کم بولی موصول ہوئی تھی۔
آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر ڈاکٹر ماجد احمد تالیکوٹی آئی آئی سی سی کی گورننگ باڈی کے انتخاب میں صدارتی عہدے کے امیدوار ہیں۔ سراج الدین قریشی، جو گزشتہ چار انتخابات سے اس عہدے پر ہیں، ڈاکٹر ماجد کی حمایت کررہے ہیں۔
ایک طرف یوگیندر یادو اور بیلا بھاٹیہ کا کہنا ہے کہ اس سے ریزرویشن کا فائدہ محروم ترین طبقے تک پہنچے گا، وہیں دوسری طرف کچھ لیڈر اسے ‘پھوٹ ڈالو اور راج کرو’ کا نام دے رہے ہیں۔
صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس کی آمد امریکی جمہوری نظام کی طاقت اور مستحکم معاشرے کی خوبصورتی کی دلیل ہے۔ ان کی ماں شیاملا 1958 میں امریکہ آئی تھیں اور صرف 66 سال بعد ان کی بیٹی اس کرہ ارض کی سب سے طاقتور مملکت کی صدر بن سکتی ہیں۔
‘راون نے سیتا کا اغوا بھیس بدل کر کیا تھا۔ مسلمان جب مسلم بستیوں میں ہوٹل چلاتے ہیں، تو اس کا نام ہندو دیوی-دیوتاؤں کے نام پر نہیں رکھتے۔‘ملاحظہ کیجیے این ایس اے کے تحت جیل جا چکے مظفر نگر کے یشویر مہاراج کا انٹرویو۔
مراکز پر اجتماعی طور پر نقل کا ماحول تھا۔ نگراں اور ممتحن کہیں نظر نہیں آرہے تھے۔ کہیں سے نہیں لگ رہا تھا کہ حکومت ہند کے ایک بڑے سائنسی ادارے میں بھرتی امتحان ہو رہا ہے۔ گجرات کی کمپنی ایڈوٹیسٹ کے ذریعے کرائے گئے امتحانات پر ملاحظہ کیجیے دی وائر کی تفتیش کی یہ تیسری قسط۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور آل انڈیا کسان سبھا کے لیڈر امرا رام راجستھان کی سیکر لوک سبھا سیٹ سے جیت کر پارلیامنٹ پہنچے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں مذہب اور ذات پات کی سیاست چل رہی ہے اور اس کا خمیازہ وہ لوگ بھگت رہے ہیں جو محروم طبقات کی بات کرنا چاہتے ہیں۔
احمد آباد کی ایڈوٹیسٹ کمپنی کو یوپی حکومت نے بلیک لسٹ کیا ہے، لیکن اب یہ پی ایم نریندر مودی کی قیادت والی سی ایس آئی آر میں بھرتی امتحان کے دوسرے مرحلے کا انعقاد کر رہی ہے۔ اس امتحان کے کچھ امیدوار پہلے مرحلے کے دوران ہوئے نقل کے الزام میں جیل میں ہیں۔
ایڈوٹیسٹ کے بانی سریش چندر آریہ ایک ہندو تنظیم کے صدر ہیں اور مودی ان کی تقریبات میں شریک ہوتے ہیں۔ کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر ونیت آریہ کو جیل بھی ہو چکی ہے، اس کے باوجود اسے امتحان کے ٹھیکے ملتے رہے ہیں۔ دی وائر کی خصوصی پڑتال کی پہلی قسط۔
گجرات کانگریس کے مطابق یہ بھرتی گھوٹالے سرکار کی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔ بی جے پی لیڈر اور نریندر مودی کے قریبی اسیت وورا کو ایک بدنام زمانہ گھوٹالہ کے بعد سلیکشن بورڈ کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ اسی طرح پیپر لیک معاملے میں جو پرنٹنگ پریس سرخیوں میں تھی، اس نے کبھی مودی کی کتاب بھی چھاپی تھی۔
گزشتہ دنوں تعلیمی اداروں سے متعلق دو معاملے سامنے آئے۔ پہلا معاملہ ایک پرائیویٹ یونیورسٹی ‘گلگوٹیا یونیورسٹی’ کے مبینہ سیاسی استعمال کا تھا، وہیں دوسرا معاملہ ممبئی کے ایک پرائیویٹ اسکول سے متعلق تھا، جس کی پرنسپل کو ان کے سیاسی خیالات کے اظہار کی وجہ سے نوکری سے نکال دیا گیا۔ ان دونوں معاملوں پر ویڈیو میں بات کی گئی ہے۔