درگا اب راشٹر واد کی غلام بنا لی گئی ہیں۔ پھر ان سے وہی کام لیا جا رہاہے، جو کبھی ڈرپوک-فریبی دیوتاؤں نے ان کی آڑ میں مہیشاسر پر وار کرکے لیا تھا۔اب درگا کی آڑ میں حملہ مسلمانوں پر کیا جا رہا ہے اور ہم، جو خود کو درگا کا بھکت کہتے ہیں، یہ ہونے دے رہے ہیں۔
ویڈیو: ہندوستان کےسیاسی منظر نامے میں ایک کتاب کے ذریعے سے مہاتما گاندھی اور ونایک دامودر ساورکر پر بات کر رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔
ویڈیو: بھگت سنگھ کی یوم پیدائش پر ان کے خیالات پر بات کر رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔
ویڈیو: آسام میں ہندوستانی شہریوں کی پہچان کرنے کے لیے این آر سی کی فائنل لسٹ شائع کر دی گئی ہے۔ریاست کے 19 لاکھ سے زائد لوگ این آر سی کی فائنل لسٹ سے باہر کر دیے گئے ہیں۔ اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
جن پر فیصلے کا اثر ہونے والا ہو، ان کو اندھیرے میں رکھکر لیا گیا کوئی بھی فیصلہ کسی بھی طرح سے ان کے حق میں نہیں ہو سکتا۔
کیا ہے رویش کی طاقت؟ زمین پر لگے ان کے کان؟ وہ ہے! خبر کی پہچان؟ وہ تو ہے ہی! لیکن ان سب سے بڑھکر محنت! کسی موضوع پر بات کرنے کے پہلے اس کو سمجھنے کی خاکساری۔ سطحی پن سے جدو جہد! گہرائی میں جانے کی کوشش!
ویڈیو: مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرریاست کو 2 یونین ٹریٹری -جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
کشمیر کے ٹکڑے کرکے صرف وہیں کے نہیں،ہندوستان بھرکے مسلمانوں کو کہا گیا ہے کہ ان کو آئینی طریقے سے ذلیل کیا جا سکتا ہے۔
ویڈیو: نظم کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالے جانے کے بعد ’میں میاں ہوں‘نظم کے تخلیق کار حافظ احمد سمیت 10 لوگوں پر ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان لوگوں پر اپنی نظموں کے ذریعے آسام کے این آر سی اور آسام کے لوگوں کے تئیں نفرت اور تعصب رکھنے کا الزام لگایا گیا ہے۔آج کی ماسٹر کلاس میں اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
ویڈیو: جھارکھنڈ میں کچھ دن پہلے چوری کے شک میں تبریز انصاری کو بھیڑ کے ذریعے پیٹا گیا، جس کے بعد ہاسپٹل میں ان کی موت ہوگئی۔ان سے مبینہ طور پر جبراً جئے شری رام اور جئے ہنومان کے نعرے بھی لگوائے گئے تھے۔اس واقعہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
بنگال کھلونانہیں ہے،یہ کہا تھا ممتا بنرجی نے کچھ روز قبل، لیکن اب ان کے رویے سے یہی لگتا ہے کہ وہ بنگال کو اپنا کھلونا ہی مان بیٹھی ہیں، ورنہ وہ ریاست میں ڈاکٹروں کی ہڑتال چار دن تک نہ کھنچنے دیتیں۔
ناتھو رام گوڈسے جی دیش بھکت تھے ، ہیں اور رہیں گے، ہندو پن کی نئی علامت پرگیہ ٹھاکر کے ا س بیان کے بعد جو شور اٹھا ،اس کے بعد کے واقعات پر دھیان دینے سے کچھ دلچسپ باتیں ابھر کر آتی ہیں۔
یوم نکبہ: فلسطین-ہماری آنکھوں کے آگے گم ہوتے ہوئے ایک ملک کا نام ہے۔فلسطین کے زخم سے خون آہستہ آہستہ ٹپک رہا ہے۔ لیکن وہ ہماری روح کو نہیں چھوتا۔ ابھی جو لاکھوں فلسطینی جلاوطن ہیں، کیا ان کو اپنے ملک لوٹنے کا حق نہیں ہے؟ کیا ہم اسرائیل کے جھوٹ کو سچ مان لیںگے۔
لال کرشن اڈوانی نے کہا تھا کہ ان کی رام تحریک مذہبی نہیں تھی۔ وہ رام نام کے پس پردہ مسلمانوں سے نفرت والےسیاسی ہندو کو تیار کرنے کی تحریک تھی۔ جئے شری رام اسی گروپ کا ایک سیاسی نعرہ ہے۔ اس نعرے کا رام سے اور رام کے احترام سے دور دور تک کوئی رشتہ نہیں۔ آپ جب جئے شری رام سنیں تو مان لیں کہ آپ کو جئے آر ایس ایس کہنے کی اور سننے کی عادت ڈالی جا رہی ہے۔
جنسی استحصال کے معاملوں میں سب سے ضروری مانا جاتا ہے کہ اگر ملزم کسی ادارہ میں فیصلہ کن حالت میں ہے، تو وہاں سے اس کو ہٹایا جائے۔ گزشتہ دنوں ایسے کتنے ہی واقعات ہمارے سامنے آئے جن میں ادارہ کے چیف کو کام سے بری کیا گیا۔ غیر جانبداری کی یہ پہلی شرط مانی جاتی ہے۔ لیکن سپریم کورٹ سے جڑے اس خاص معاملے میں ایسا نہیں ہوا۔
میں 17 سال تک ووٹ نہیں دے سکی کیونکہ ہم لگاتار بھاگ رہے تھے۔ آج میں نے اپنا ووٹ دیا ہے اور میرا ووٹ ملک کی یکجہتی کے لئے ہے… میں اپنے ملک کے جمہوری نظام میں یقین کرتی ہوں اور انتخاب کےعمل پر میرا بھروسہ ہے۔
لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس انتخاب میں بی جے پی کا بھروسہ چھوٹ رہا ہے، اس نے سادھوی کو لاکر برہماستر چلایا ہے۔ یہ امتحان اصل میں بی جے پی کا نہیں ہے، یہ ہندوؤں کا امتحان ہے۔ کیا وہ مذہب کے اس مطلب کو قبول کرنے […]
نئی دہلی واقع جامعہ ملیہ اسلامیہ میں مخالفت کے بعد ایک فیشن شو کے رد ہو جانے سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیوں جامعہ کا انتظامیہ محفوظ طریقے سے پروگرام ہونے دینے کی گارنٹی نہیں دے سکا؟
ویڈیو:آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند بیگوسرائے لوک سبھا حلقے سے سی پی آئی کے امیدوار اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹ یونین کے سابق صدر کنہیا کمار پر ’سامنا‘ اخبار میں شائع ایک مضمون پر بات کر رہے ہیں۔
آخر کیا بات ہے کہ زراعتی معاملہ ہو، اقتصادیا ت کے دوسرے پہلوہوں، یونیورسٹی ہوں یا اسکول، ہندی اخباروں یا چینلوں سے ہمیں نہ تو صحیح جانکاری ملتی ہے، نہ تنقیدی تجزیہ؟ کیوں ساری ہندی میڈیا حکومت کی جئے جئے کار میں مصروف ہے؟
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند ملک کی موجودہ سیاست پر سوراج ابھیان کے رہنما یوگیندر یادو کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند نیوزی لینڈ میں مسجدوں میں ہوئے حملے اور مسلمانوں کے خلاف ہیٹ کرائم کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
ہندوستانی وزیر اعظم نے ‘پائلٹ پروجیکٹ’والا بیان دےکر ثابت کیا ہے کہ نفرت سے بنائے گئے رویے کا گھٹیاپن کسی بھی لمحے کی سنجیدگی اور کسی عہدے کے وقار سےمشروط نہیں ہوتا۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھ رہی کشیدگی پر بات کر رہے ہیں۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں اپوروانند پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں کشمیری طلبا کے ساتھ ہو رہی بد سلوکی پر بات کر رہے ہیں۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں بابری مسجد اور اس کے متنازعہ مقام پر مندر بنائے جانے کے بارے میں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن کے ساتھ اپوروانندکی بات چیت۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں سماجی کارکن آنند تیلتمبڑے کی ممکنہ گرفتاری پر اپوروانندکا نظریہ۔
ویڈیو: آج کی ماسٹر کلاس میں مؤرخ سدھیر چندرا کے ساتھ ملک میں مسلمانوں کی موجودہ صورت حال اور گاندھی کے نظریے پر بات چیت کر رہے ہیں اپوروانند۔
مؤرخ سدھیر چندرا سے یوم جمہوریہ کی تیاریاں اور معروف امریکی جرنلسٹ ونسینٹ شین سے مہاتما گاندھی کی ملاقات کے بارے میں پروفیسر اپوروانند کی بات چیت۔
ویڈیو: دہلی پولیس نے 2016 میں درج راج دروہ کے معاملے میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر کنہیا کمار اور دوسروں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس مدعے پر پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
ویڈیو: مرکزی حکومت کے ذریعے اقتصادی طور پرکمزور اشرافیہ طبقے کوریزرویشن دیے جانے کے فیصلے پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر ستیش پانڈے سے اپوروانند کی بات چیت ۔
ویڈیو: بی جے پی رہنما اور مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کےایودھیا تنازعے پر حالیہ بیان کو لے کر پروفیسر اپوروانند کا تبصرہ۔
ویڈیو:پبلک پلیس میں نماز پڑھنے کو لے کر حالیہ تنازعے پر پروفیسر اپوروانند کی ماسٹر کلاس۔
دہلی ہائی کورٹ نے 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں 34 سال بعد کانگریس رہنما سجن کمار کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ۔ لیکن انصاف ایک ہی خاندان کو ملا ہے ۔ کیوں انصاف کے لیے غیر معمولی کوشش کرنی پڑتی ہے اور ایک جمہوریت میں انصاف ملنا عام بات نہیں ہے ۔ کیاہم قاتل کے ساتھ رہنے کے عادی ہوگئے ہیں ؟ پروفیسر اپوروانند کی پہلی ماسٹر کلاس۔
ویڈیو: 25 نومبر کو ایودھیا میں ہندو تنظیموں کے اجتماع پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔
کانگریس نے سیکولرازم کا نام لینا چھوڑ دیا ہے۔ ایک ایسا خیال جس میں اس پارٹی کی خاص خدمات تھیں، ہندوستان کو ہی نہیں، پوری دنیا کو، اب اس میں اتنا اعتماد نہیں رہ گیا ہے کہ انتخاب کے وقت اس کی بات بھی کی جا سکے۔
ترنگا لےکر آپ کانور یاترا میں چل سکتے ہیں۔ گنیش وسرجن میں بھی اس کو لہرا سکتے ہیں۔ بد عنوانی مخالف تحریک میں بڑے ڈنڈوں میں باندھکر موٹرسائیکل پر دوڑا سکتے ہیں۔ ترنگا سے آپ مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے والوں کی لاش ڈھک سکتے ہیں، لیکن اس سے آپ اپنی بےپردگی ڈھک نہیں سکتے!
اساتذہ کے ساتھ توہین آمیز رویہ کوئی نئی بات نہیں۔گزشتہ 4 سالوں میں مرکزی حکومت نے ہندوستان کے فیڈرل اسٹرکچر کی تردید کرتے ہوئے جس طرح ٹیچرس ڈےکو ہڑپ لیا ہے کہ اس کے ذریعے وزیر اعظم کی امیج نکھاری جا سکے،بس اس کو یاد کر لینا کافی ہے۔
یشپال ہوں یا اکرم یا رشیدی، یہ سمجھنا غلط ہوگا کہ وہ یہ کہہ رہے تھے کہ قاتلوں کو معلوم نہ تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں اور اس لئے ان کو معاف کر دیا جائے۔ وہ قتل اور تشدد کے لئے انصاف کے عمل کو ملتوی […]
برقع اور ٹوپی کو مسلمانوں کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بتانے والوں کو اپنے تعصبات کے پردے ہٹانے کی ضرورت ہے۔