کچھ مظاہرین کا کہنا ہے کہ 11 مارچ کو شہریت ترمیمی ایکٹ کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد سے ہی اتر پردیش پولیس ہر روز ان کے گھر چکر کاٹ رہی ہے۔ پولیس حکام نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ریاست میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے کچھ مظاہرین کے گھروں کے باہر پولیس تعینات کی گئی ہے۔
جنگ سے متاثرہ ملک اسرائیل میں پرکشش تنخواہ پر کنسٹرکشن انڈسٹری سے متعلق ملازمتوں کے لیے 10000 ہندوستانی کارکنوں کو بھیجنے کے لیے لکھنؤ میں ہوئے بھرتی کے عمل میں شامل لوگوں نے بتایا کہ وہ اسرائیل جانا چاہتے ہیں کیونکہ ہندوستان میں انہیں روزگار نہیں مل رہا ہے۔
اتر پردیش کے چیف سکریٹری نے ڈی ایم اور کمشنروں کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ ریاست میں رام، ہنومان اور والمیکی مندروں میں رام کتھا، رامائن پاٹھ اور بھجن کیرتن کا اہتمام کریں۔ یہ ثقافتی پروگرام 22 جنوری کو رام مندر کی پران پرتشٹھا سے ہفتہ بھر پہلے مکر سنکرانتی کے موقع پر شروع ہوں گے۔
واقعہ بریلی کے ڈاکٹر ایم خان اسپتال کا ہے۔ وہاں ڈھائی سالہ بچے کو بھرتی کرایا گیاتھا، جس کے والدین کا دعویٰ ہے کہ اسے زبان کی سرجری کے لیے لایا گیا تھا، لیکن ڈاکٹر نے اس کا ختنہ کر دیا۔ ڈاکٹر نے اس دعوے کو من گھڑت بتایا ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی بی جے پی کو بڑا جھٹکا لگا تھا۔ او بی سی کے قدآور لیڈرسوامی پرساد موریہ نے کابینہ اور پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ موریہ نے بی جے پی سے سماج وادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ موریہ نے دی وائر سے اپنے استعفیٰ کی وجہ اور آگے کی حکمت عملی کے بارے میں بات کی۔
اتر پردیش میں وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیامانی حلقہ وارانسی کے مختلف گھاٹوں پران پوسٹروں کو دیکھا جا سکتا ہے،جن میں پنچ گنگا گھاٹ، رام گھاٹ، دشاسوامیدھ گھاٹ، اسی گھاٹ اور منی کرنیکا گھاٹ شامل ہیں۔پوسٹروں میں لکھا ہے کہ ‘یہ درخواست نہیں، وارننگ ہے’۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کےخلاف درج چارج شیٹ اور کاگنیجنس آرڈر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیےحکومت کی اجازت نہیں لی گئی تھی۔ 29 جنوری 2020 کو یوپی-ایس ٹی ایف نے شہریت قانون کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں دسمبر 2019 میں مبینہ طور پر ہیٹ اسپیچ کے معاملے میں کفیل خان کو ممبئی ہوائی اڈے سے گرفتار کیا تھا۔ وہاں وہ سی اے اےمخالف ریلی میں حصہ لینے گئے تھے۔
اتر پردیش بی جے پی کے مصدقہ ٹوئٹر ہینڈل نے 29 جولائی کو ایک کارٹون پوسٹ کیا تھا۔ اس کارٹون میں ایک طاقتور شخص کے ذریعے احتجاج کرنے والے ایک کسان کو مظاہرہ کے لیےلکھنؤ جانے کے خلاف صلاح دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے کیونکہ وہاں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے۔ کارٹون میں طاقتورشخص(باہوبلی) کی بات سن کر کسان کو یہ تصور کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے کہ اسے بال پکڑکر کھینچا جائےگا۔ بال کھینچنے والے کا ہاتھ دکھایا گیا ہے، جس نے بھگوا کپڑے پہنے ہوئے ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں2022 میں ہونے والےانتخابات سے پہلےاپوزیشن پارٹی کانگریس اور سماجوادی پارٹی متحرک ہو گئی ہیں۔ کانگریس صوبے میں نظم ونسق کو مدعا بناکر انتخابی میدان میں جانے کی تیاری کر رہی ہے۔ وہیں جب وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی میں یوگی سرکار کی تعریف کر رہے تھے، اس وقت سماجوادی کارکن بڑھتی مہنگائی کے خلاف پورے صوبے میں احتجاج کر رہے تھے۔ دونو پارٹیاں انتخاب کے مرکز میں عام لوگوں سے جڑے مدعوں کو لانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ویڈیو:لکھنؤ کے تاریخی گھنٹہ گھر کے پاس سی اے اےکے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والی خواتین اب اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخاب میں مقتدرہ بھارتیہ جنتا پارٹی کےخلاف ایک سیاسی لڑائی لڑنے جا رہی ہیں۔
ویڈیو: اتر پردیش میں جمہوری طریقے سے احتجاج کرنے والوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ اسٹوڈنٹ لیڈرنتن راج سی اےاےکی مخالفت کے لیے جیل میں ہیں۔اہل خانہ کا کہنا ہے اس کو دلت ہونے کی وجہ سے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وہیں فیس بڑھانے کو لےکر2017 میں وزیر اعلیٰ کی مخالفت کرنے والی اسٹوڈنٹ لیڈر پوجا شکلا کو جیل بھیجا گیا۔ لکھنؤ یونیورسٹی کی سابق وائس چانسلر پروفیسر ریکھا ورما نے اس کی مخالفت کی ہے۔
اے ایم یو میں سی اے اے کے خلاف مبینہ‘ہیٹ اسپیچ’دینے کے الزام میں جنوری سے متھرا جیل میں بند ڈاکٹر کفیل خان کو ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد منگل دیر رات کو رہا کر دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں اتنے دن جیل میں اس لیے رکھا گیا کیونکہ وہ ریاست کی طبی خدمات کی کمیوں کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔