Author Archives

حقانی القاسمی

’ہیومنزم‘ کیفی اعظمی کا شعری شناس نامہ ہے

ایسی شاعری جس کی ہمہ وقت ضرورت محسوس ہو جس کی لذت، جس کا لطف کبھی کم نہ ہو جو ذہن کو مہمیز کرے۔ بہت معصوم، بہت پیاری ہوتی ہے جو شریانوں میں لہو کی طرح دوڑتی ہے، آنکھوں سے آنسو کی طرح ٹپکتی ہے۔ اکیلی رات میں چاند کا روپ دھار لیتی ہے۔ ایسی کیفیت کیفی اعظمی کی شاعری میں ہے جس کی ساحری میں، میں اب تک قید ہوں۔

غالب اور غم روزگار: غم عشق اگر نہ ہوتا، غم روزگار ہوتا

’غالب کی شاعری میں زندگی کے بہت سارے رنگ ہیں جن میں ایک رنگ وہ بھی ہے جنہیں عام طور پر ناقدین نظر انداز کرتے رہے ہیں اور وہ ہے عوامی دردوکرب کا رنگ جسے غالب نے اپنی شخصی زندگی کے تجربوں کے حوالے سے شاعری میں ڈھالا ہے۔‘

اکبر الہ آبادی کے ذہنی فکری تضادات اور لسانی اجتہادات

کلام اکبر سے یہ مترشح ہوتا ہے کہ اکبرمغربی تعلیم وتہذیب سے زیادہ مغربی مادیت اور صارفیت کے خلاف تھے۔ وہ ایک مہذب مشرقی معاشرہ کو مشینی اور میکانیکی معاشرہ میں بدلتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ مادی اشیاء سے زیادہ انہیں روحانی اقدار عزیز تھی۔ وہ قوم کو مغلوبیت اور مرعوبیت کے احساس سے باہر نکالنا چاہتے تھے ۔

کلکتہ کا کولاژ بنانے والے رضوان اللہ ہمارے درمیان نہیں رہے…

رضوان اللہ کے اوراق مصور میں کلکتہ بھی ہے اور دلی بھی— اس سے ہمیں کلکتہ کے کل، آج اور کل کے بارے میں بہت سی معلومات ملتی ہیں اور دلی کے دل کا حال معلوم ہوتا ہے۔’اوراق مصور‘ کلکتہ کا کولاژ ہے اور اس میں شبدوں سے جو چترکاری کی گئی ہے، وہ تصویریں انتہائی حسین ہیں … اس میں فکر، معانی اور لفظیات کا حسن سمٹ آیا ہے۔

زبیر رضوی: یہ محض ایک کتاب نہیں بلکہ وفورِ محبت و عقیدت اور قدر شناسی کا ایک روشن باب ہے

تذکار و تنقید: ڈاکٹر عبدالحی نے پوری اردو برادری کی طرف سے ایک فرضِ کفایہ ادا کیا ہے۔ یقیناً اس کتاب سے زبیر رضوی پر کام کرنے والوں کو بہت مدد ملے گی کیونکہ اس میں بہت سے وہ مضامین شامل ہیں جو پرانے بوسیدہ رسائل میں محفوظ تھے جو اب تلاش بسیار کے باوجود شاید ہی مل سکیں۔

خدا بخش لائبری کی بلڈنگ خطرے میں؛ کیا آپ اس کے ماضی و حال سے واقف ہیں؟

حقانی القاسمی لکھتے ہیں؛اس لائبریری میں اتنا قیمتی ذخیرہ ہے کہ برٹش میوزیم نے اس کے عوض غیرمعمولی رقم کی پیش کش کی مگر خدا بخش کے جذبے نے اس پیشکش کو یکسر مسترد کردیا۔ انہوں نے صاف کہا کہ ؛مجھ غریب آدمی کو یہ شاہی پیش کش منظور نہیں۔

شبلی نعمانی :’شعرالعجم‘وجودمیں نہ آتی توہم تخیل کی تہذیب سے آشنانہ ہوپاتے

یہ عجب تماشہ ہے کہ میرتقی میرپرایک معمولی مضمون لکھنے والا ہمارے ہاں ناقد کہلاتاہے لیکن نیوٹن کے نظریہ پرنقد کرنے والا Criticنہیں بن پاتا۔ جبکہ تنقید کا دائرہ سائنسی، سماجی علوم کو بھی محیط ہے۔ حالی اور شبلی کی تنقید کاشجرہ نسب ایک ہے۔مشرقی شعریات کادونوں نے […]

بک ریویو: سرسید احمد خاں اور ان کے معاصرین

سرسید احمد خان کے دو سو سالہ جشن ولادت کی مناسبت سے بھی کچھ کتابیں اور رسالے حالیہ دنوں میں شائع ہوئے ہیں جن میں سہ ماہی ’فکر و نظر‘ علی گڑھ کا سرسید نمبر اور راحت ابرار کی کتاب ’سرسید احمد خاں اور ان کے معاصرین‘ قابل […]