Author Archives

ہرش مندر

جسٹس بی آر گوئی کو ہرش مندر کا کھلا خط – بے گھر لوگ پیراسائٹس نہیں، مظلوم اور پسماندہ شہری ہیں

جسٹس بی آر گوئی نے حال ہی میں ایک سماعت کے دوران دہلی میں بے گھر افراد کے لیے لفظ ‘پرجیوی’ (پیراسائٹس) کا استعمال کیا تھا۔ ہرش مندر نے خط میں لکھا ہے کہ حقیقی انصاف ہمیشہ ہمدردی کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے اور بے گھر لوگوں کو باوقار زندگی کا حق حاصل ہے۔

عبادت گاہوں کے قانون پر پارلیامنٹ کی بحث نئی سمت دے سکتی ہے

تین دہائی قبل جب یہ عبادت گاہوں کا بل پارلیامنٹ میں پیش کیا گیا تھا تو بی جے پی نے اسے ‘سیاہ ترین ‘ بل قرار دیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیاتھا کہ یہ’مغل اور برطانوی دور حکومت میں ہندو مندروں پر کی جانے والی تمام تجاوزات کو قانونی حیثیت دینے’ کی کوشش کی کرتا ہے۔ جبکہ غیر بی جے پی ارکان پارلیامنٹ نے اس کی حمایت کرتے ہوئے اسے سیکولرازم اور ہم آہنگی کے تحفظ کے لیے ایک ضروری قدم قرار دیا تھا۔

مسلمانوں کے خلاف سدرشن ٹی وی کے زہریلے پروپیگنڈے کی مذمت کرنا ہی کافی نہیں ہے

رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ، سوشل میڈیا اور نیوز چینلوں کے ذریعے سماج میں شدت پسندی اور نفرت انگیز خیالات کو بالکل نارمل انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والوں میں سریش چوہانکے اکیلے نہیں ہیں۔

دہلی فسادات: سازش کے جال میں پروفیسر اپوروانند کو پھنسانے کی کوشش

دہلی فسادات کےمعاملے میں دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے پوچھ تاچھ کے بعد کئی میڈیا رپورٹس میں دہلی پولیس کی جانب سے لیک جانکاری کی بنیاد پر انہیں‘فسادات کا ماسٹرمائنڈ’ کہا گیا۔ مصدقہ حقائق کے بغیر آ رہی ایسی خبروں کا مقصد صرف ان کی امیج کو خراب کرکے ان کے خلاف ماحول بنانا لگتا ہے۔

لاک ڈاؤن میں پھنسے مزدور نے کہا-مودی کی نظروں میں ہم کیڑے ہی ہیں نا، تو ویسی ہی موت مریں  گے

گزشتہ دنوں لاک ڈاؤن میں مہاجر مزدوروں کی صورتحال کو لےکر کچھ سماجی کارکنوں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی اور ایک تنظیم کے مزدوروں سے متعلق سروے کے اعدادوشمار پیش کیے تھے۔ اس پر عدالت کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی نجی ادارےکے مطالعہ پر بھروسہ نہیں کرےگی کیونکہ سرکار کی رپورٹ اس سے الگ تصویر پیش کرتی ہے۔

ہندوستانی مسلمانوں کے لیے دوہری مار بن کر آیا ہے کورونا وائرس

سب جانتے ہیں کہ کووڈ 19 ایک مہلک وائرس کی وجہ سے پھیلا ہے، لیکن ہندوستان میں اس کو فرقہ وارانہ جامہ پہنا دیا گیا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ یاد رکھا جائےگا کہ جب پورے ملک میں لاک ڈاؤن ہوا تھا، تب بھی مسلمان فرقہ وارانہ تشددکا شکار ہو رہے تھے۔

دہلی فسادات کے بعد کیا تھی دہلی حکومت کی ذمہ داری اور اس نے کیا کیا؟

عوام کی طرف سے فساد متاثرین کے لئے جو بھی کوششیں کی جارہی ہیں وہ قابل تعریف ہے، لیکن یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ فسادات میں سب کچھ کھو دینے والے بے گناہ لوگوں کو حکومت کی طرف سے قابل احترام مدد ملنی چاہیے تھی کہ ان کو سماج کے عطیات پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

ریاستی حکومتوں کو سی اے اے-این آر سی-این پی آر کا ہر حال میں بائیکاٹ کیوں کرنا چاہیے

غیر-بی جے پی مقتدرہ ریاستیں کو شہریت ترمیم قانون کابائیکاٹ کرتے ہوئے اس کو رد کرنے کے لئے سپریم کورٹ کا راستہ اختیار کرناچاہیے۔ ساتھ ہی اس مسئلہ کی جڑ 2003 والی شہریت ترمیم کو بھی رد کرنے کی مانگ کرنی چاہیے۔