روسی فوج میں تعینات ہندوستانیوں کے اہل خانہ مسلسل حکومت سے مدد کی فریاد کر رہے ہیں، اور یہ دیکھ کر مایوس بھی ہیں کہ اس سمت میں کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ یوم آزادی سے عین قبل ایسے ہی دس نوجوانوں کے اہل خانہ دہلی پہنچے اور انڈیا گیٹ اور روسی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
آزاد امیدوار اور خالصتان حامی کارکن امرت پال سنگھ نے کھڈور صاحب پارلیامانی حلقہ سے اور سربجیت سنگھ خالصہ نے فرید کوٹ (ریزرو) لوک سبھا سیٹ سے جیت درج کرکے پنجاب کی سیاست میں ہلچل پیدا کر دی ہے۔
کسان یونینوں کی جانب سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریاست کے مختلف گاؤں میں پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ان میں سے کئی پوسٹر نوجوان کسان شبھ کرن سنگھ کو معنون ہیں، جن کی فروری میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر سیکورٹی فورسز کی گولی لگنے سے موت ہو گئی تھی۔
گزشتہ 13 فروری کو کسانوں کا احتجاج شروع ہونے کے بعد یہ تیسرا موقع ہے جب مرکزی حکومت نے کسانوں اور ان کے ایشوز سے متعلق اپ ڈیٹ دینے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پابندی لگائی ہے۔
مغربی بنگال میں بی جے پی کے قائد حزب اختلاف سویندو ادھیکاری نے سندیش خالی کے اپنے دورے کے دوران وہاں تعینات سکھ آئی پی ایس افسر جسپریت سنگھ کو مبینہ طور پر ‘خالصانی’ کہہ کر مخاطب کیا تھا۔ واقعہ کے وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ‘خالصتانی’ کہے جانے کے بعد اسپیشل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سنگھ بی جے پی لیڈروں کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار کررہے ہیں۔
حال ہی میں سوشل میڈیاپر وائرل ہوئے ایک ویڈیو میں یوگ گرو رام دیو کہتے دکھ رہے تھے کہ چاروں طرف آکسیجن ہی آکسیجن کا ذخیرہ ہے، لیکن مریضوں کو سانس لینا نہیں آتا ہے اور وہ منفی جذبات کوپھیلا رہے ہیں کہ آکسیجن کی کمی ہے۔ اس بارے میں آئی ایم اے کےنائب صدر ڈاکٹر نوجوت سنگھ دہیا نے جالندھر پولیس میں شکایت درج کرواکر ان کے خلاف سخت کارروائی کی مانگ کی ہے۔
شرومنی گرودوارہ پربندھک کمیٹی کی جانب سے منظور اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آر ایس ایس کی طرف سےملک کو ہندو راشٹر بنانے کی کوششوں کی وجہ سے اقلیتوں کی مذہبی آزادی کو دبایا جا رہا ہے۔ اقلیتوں کو دبانے والوں کو سزا دی جانی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی مودی سرکار کے زرعی قوانین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک اور قرارداد منظور کی گئی۔