دہلی کے جنتر منتر پر شدید گرمی کی راتوں سے لے کر پیرس کے گولڈ میڈل مقابلے تک، ان کا سفر ہماری قومی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ ان کی داستان ہمارا مشترکہ خواب ہے۔ ان کے اس سفر کی شہادت دینے والے برسوں بعد اپنی نسلوں کو بتایا کریں گے کہ وہ ونیش پھوگاٹ کے ہمعصر تھے۔
حکومت کی بے حسی کی وجہ سے گرمی کا بحران شدید ہو جاتا ہے۔ شیلٹر ہوم بہت کم ہیں، انتہائی خستہ حال ہیں۔ مثال کے طور پر دہلی گیٹ کے شیلٹر ہوم کی صلاحیت 150 بتائی جاتی ہے، لیکن عمارت کا رقبہ 3229.28 مربع فٹ ہے، جس میں صرف 65 افراد ہی سما سکتے ہیں۔
پریس کلب آف انڈیا میں ہوئے ایک پروگرام میں مختلف پریس تنظیموں نے صحافت کو دباؤ سے آزاد رکھنے کی اپیل کی۔ نیوز کلک کے ایڈیٹر پربیر پرکایستھ نے کہا کہ میڈیا کے پاس لوگوں تک سچائی پہنچانے کی ذمہ داری اور آزادی، دونوں ہونی چاہیے۔
اتر پردیش میں نوجوانوں کے لیے بے روزگاری ایک بڑا مسئلہ بن گئی ہے۔ سرکاری نوکریوں کا خواب دیکھنے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ بھرتی کے امتحانات کا لمبا انتظار، پھر پیپر لیک کا مسئلہ اور بعض اوقات بڑے پیمانے پر دھاندلی کی وجہ سے امتحانات کا رد ہوجانا بھی اب ریاست میں عام سا واقعہ ہے۔
اتر پردیش میں پولیس کانسٹبل بھرتی کا پیپر لیک ہونے اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے سبب نوجوانوں کا غصہ ساتویں آسمان پر ہے۔ بھرتی امتحانات میں بے ضابطگیوں اور دھاندلی کے واقعات کے پیش نظر نوجوان اکثر سڑکوں پر جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں، وہیں بھرتیوں کا طویل انتظار بھی ان کے مستقبل کو اندھیروں میں دھکیل رہا ہے۔
جی بی روڈ کی زیادہ تر سیکس ورکرز کے لیے لوک سبھا انتخابات اور اس کے نتائج کوئی معنی مطلب نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے برسوں سے ان کے لیے کچھ نہیں کیا، اس لیے اب کوئی امید بھی نہیں ہے۔ یہ علاقہ چاندنی چوک پارلیامانی حلقہ کے تحت آتا ہے، جہاں اس بار ‘انڈیا’ الائنس سے کانگریس کے جے پی اگروال اور بی جے پی کے پروین کھنڈیلوال کے درمیان مقابلہ ہے۔
لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 26 اپریل کو آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، راجستھان، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر کی کل 89 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے۔ اس مرحلے میں نریندر مودی کابینہ کے تین وزراء، دو سابق وزرائے اعلیٰ، دو سابق وزرائے اعلیٰ کے بیٹوں سمیت کئی بڑے لیڈروں کی عزت داؤ پر ہے۔