سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں حال ہی میں 4 انفارمیشن کمشنر وں کی تقرری کی گئی ہےجوسابق نوکرشاہ ہیں۔ حالانکہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 12 (5) بتاتی ہے کہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری قانون، سائنس اور ٹکنالوجی، سماجی خدمات، ایڈمنسٹریشن، صحافت یا حکومت کے شعبے سے کی جانی چاہیے۔
اس اسکیم پر سال 2014سے15اور2018سے19تک مودی حکومت کل 648 کروڑ روپے مختص کر چکی ہے۔ ان میں سے صرف 159 کروڑ روپے ہی اضلاع اور ریاستوں کو بھیجے گئے ہیں۔ وہیں 364.66 کروڑ روپے میڈیا سے متعلق سرگرمیوں پر خرچ کئے گئے اور 53.66 کروڑ روپے جاری ہی نہیں کئے گئے
چیف جسٹس نے بتایا کہ وہ نئے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری کے لیے 24 جنوری 2019 کو اعلیٰ سطحی کمیٹی کی میٹنگ میں حصہ لے رہے ہیں، اس لیے وہ اس معاملے میں شنوائی کے لیے بنچ کا حصہ نہیں ہو سکتے ہیں۔
سال 2007 میں اس وقت کی یو پی اے حکومت نے رافیل کی قیمت 643.26 کروڑ روپے فی طیارہ طے کی تھی۔ سال 2015 میں نریندر مودی کے ذریعے کئے گئے سودے کے بعد یہ رقم بڑھکر 1037.21 کروڑ روپے فی طیارہ ہو گئی۔ پچھلی حکومت میں 126 طیاروں کا سودا کیا گیا تھا وہیں مودی حکومت نے اس کو کم کرکے 36 طیارہ کر دیا۔
آر ٹی آئی کے ذریعے وزارت داخلہ سے ملے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مئی 2014 سے مئی 2017 تک صرف جموں کشمیر میں 812 دہشت گردانہ واقعات ہوئے ہیں۔ ان میں 62 شہری مارے گئے جبکہ 183 جوانوں کی موت ہوئی ہے۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووندکو لکھے خط میں سابق سی آئی سی شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی کی تقرریوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کی مانگ کی ہے۔
آر ٹی آئی درخواست کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، حکومت نے الیکٹرانک میڈیا میں کل 26248463روپے اور پرنٹ میڈیا میں 168415 روپے اشتہار پر خرچ کیا۔
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق 40 مرکزی یونیورسٹیوں میں او بی سی ریزرویشن کے تحت تقرر کیے جانے والے پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کی تعداد زیرو، اسسٹنٹ پروفیسر کی سطح پر او بی سی طبقے کی نمائندگی تقریباً آدھی۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں سی اے جی نے کہا،’یہ اطلاع آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1) (سی )کے تحت نہیں دی جا سکتی کیونکہ ایسا کرنا پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کو نقصان پہنچانا ہوگا۔‘
لوک سبھا میں 10 جنوری کو ہوئی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں آلوک ورما کو ہٹانے کی سخت مخالفت کرنے والے کانگریسی رہنما ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ جانچ رپورٹ اور میٹنگ کے منٹس عام کیے جائیں تاکہ عوام اپنے نتائج نکال سکے۔
جب وزیر اعظم دفتر پر ہی سوال ہوں، تب وزیر اعظم اس سے جڑے کسی معاملے میں فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
نریندر مودی حکومت نے گزشتہ سال دسمبر مہینے میں سپریم کورٹ کے سینئر جج اے کے سیکری کو لندن واقع کامن ویلتھ سکریٹر یٹ آربٹرل ٹریبونل میں نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسی وقت آلوک ورما معاملے کی سماعت چل رہی تھی۔
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس اے کے پٹنایک نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی کمیٹی نے آلوک ورما کو ہٹانے کےلیے بہت جلدبازی میں فیصلہ لیا۔ سی وی سی جو کہتا ہے وہ حتمی نہیں ہو سکتا۔
ایک جولائی2017 کو سوچھ تا سیس کو ختم کر دیا گیا تھا، لیکن آر ٹی آئی سے ملی جانکاری بتاتی ہے کہ عوام سے اب بھی یہ سیس وصول کیا جا رہا ہے۔
کورٹ نے سی بی آئی کو استھانہ اور دیویندر کمار کے خلاف 10 ہفتے میں جانچ پوری کرنے کا حکم دیا ہے۔ کورٹ نے راکیش استھانہ کی گرفتاری پر لگی عبوری روک بھی ہٹا دی۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ آزاد انہ کارروائی کے مد نظر آلوک ورما کو سی وی سی رپورٹ پر رد عمل دینے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔ اگر ایسا کیا جاتا تو ہم سبھی فیصلے کا استقبال کرتے۔
آلوک ورما نے فائر سروسیز کے ڈی جی کا چارج لینے سے انکار کر دیاہے۔انہوں نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ، نیچرل جسٹس تباہ ہوگیااور پوری کارروائی صرف اس لیے الٹ دی گئی کہ مجھے ڈائریکٹر عہدے سے ہٹانا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں جمعرات کو ہوئی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ میں لوک سبھا میں کانگریسی رہنما ملکارجن کھڑگے نے سی بی آئی چیف کو عہدے سے ہٹانے کی مخالفت کی ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی سلیکشن کمیٹی کی ایک طویل میٹنگ کے بعد آلوک ورما کو جمعرات کو سی بی آئی چیف کے عہدے سے ہٹادیا گیا ۔
سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورماوزیر اعظم کی صدارت والی سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ کے بعد اپنے عہدے سے ہٹائے گئے۔
جی ایس ٹی کاؤنسل نے چھوٹے کاروباریوں کو جی ایس ٹی سے راحت دیتے ہوئے چھوٹ کی حد کو 20 لاکھ سے بڑھا کر 40 لاکھ روپے سالانہ کر دیا ہے جبکہ نارتھ ایسٹ ریاستوں کے لیے اس کو بڑھا کر 20 لاکھ روپے کیا گیا ہے۔
گزشتہ منگل کو سپریم کورٹ نے سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک کمار ورما کو ان کے اختیارات سے محروم کر کے چھٹی پر بھیجنے کے حکومت کے فیصلے کو خارج کر دیا اور ورما پر لگے الزامات کو لےکر سلیکشن کمیٹی کے ذریعے ایک ہفتے کے اندر فیصلہ لینے کو کہا تھا۔
مودی حکومت کی پالیسیوں کو مزدور مخالف بتاتے ہوئے مرکز سے جڑے تقریباً سبھی مزدور یونین اس بھارت بند کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان میں بینک ، بیمہ، ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ سروس سے جڑی تنظیم شامل ہیں۔
سی بی آئی چیف آلوک ورما کی بحالی کے فیصلے پر سپریم کورٹ کے وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ جب عدالت یہ مانتا ہے کہ آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنا قانون کے خلاف تھا،تو ان کو بحالی کے ساتھ تمام اختیارات بھی دینا چاہیے۔کمیٹی کے فیصلے تک پالیسی سے متعلق فیصلہ لینے سے روکنے کا کوئی اہتمام نہیں ہے۔
10 مرکزی لیبر یونین کے ذریعے بلائی گئی اس ملک گیر ہڑتال میں 20 کروڑ مزدوروں کے شامل ہونے کا امکان۔ ہڑتال کرنے والی یونین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مزدوروں کے مدعوں پر اس کی 12 فارمولائی مانگوں پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ ستمبر 2015 کے بعد مرکزی حکومت نے یونین سے ایک بار بھی بات نہیں کی۔
ڈی او پی ٹی اور سی وی سی کے ذریعے ورما کو ان کے اختیارات سے محروم کر کے چھٹی پر بھیجنے کے حکم کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے سی وی سی کی اعلیٰ اختیار والی کمیٹی سے ایک ہفتے کے اندر فیصلہ لینے کو کہا ہے۔
بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی نے کہا کہ ،آلوک ورما جیسے ایماندار افسر کو اس طرح بے عزت کرنا شرمناک تھا ۔یہ فیصلہ حکومت کےلیے کرارا جھٹکا ہےکیوں کہ ورما کو چھٹی پر بھیجے جانے کا فیصلہ حکومت کا تھا ۔
85سالہ اکانومسٹ اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ ملک میں آئینی اداروں پر حملہ ہورہے ہیں۔اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی جارہی ہے ،یہاں تک کہ صحافیوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
حکومت بار بار ‘ارجنسی’یعنی فوری ضرورت کا حوالہ دے رہی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ 36 رافیل میں پہلا طیارہ ستمبر 2019 میں آئےگا۔ 36 آتےآتے 2022 لگ جائیںگے۔ یو پی اے کی طرح اگر 126 طیاروں کی ڈیل ہوتی تو 2030 لگا دیتے مودی جی۔ یہ اندازہ نہیں، بلکہ calculated سال ہے۔
عدالت نے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے 17 جنوری تک حلف نامہ دائر کرنے کے لئے کہا ہے۔
غور طلب ہے کہ وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے جمعرات کو کہا تھاکہ 2000 کے نوٹوں کی چھپائی ریزرو بینک آف انڈیا نے’ کم سے کم‘ کر دی ہے۔
سرکاری فائلوں میں درج ہے کہ دسمبر 2015 میں جب سمجھوتے کو لے کر بات چیت نازک موڑ پر تھی، اس وقت وزیر اعظم دفتر نے مداخلت کی تھی۔
درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ کورٹ کے فیصلے میں کئی ساری خامیاں ہیں، اس لئے اس کا ریویو کیا جانا چاہیے۔ گزشتہ 14 دسمبر کو سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ ٹھکرا دی تھی۔
کانگریس نے بی جے پی رہنما اور گووا کے ہیلتھ منسٹر وشو جیت پی رانے کے ساتھ ایک نامعلوم شخص کی بات چیت کی ریکارڈنگ جاری کی ہے ۔ اس میں مبینہ طور پر رانے ایک شخص سے بتا رہے ہیں کہ رافیل سے متعلق دستاویز منوہر پریکر کے بیڈ روم میں ہیں ۔
مودی حکومت نے 4 نئے انفارمیشن کمشنر کی تقرری کی ہے۔ چاروں لوگ ریٹائر نوکر شاہ ہیں۔ ان چار انفارمیشن کمشنر کی تقرری کے بعد ابھی بھی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں چار عہدے خالی ہیں۔
میڈیا اداروں اور صحافیوں کی کچھ ذمہ داری بنتی تھی لیکن عوام کو وہاں بھی مایوسی حاصل ہوئی۔ میڈیا فیک نیوز عام کرنے والے افراد، اداروں اور پورٹلوں کے شانہ بشانہ کھڑا رہا۔
ای ڈی کے وکیل نے کورٹ کو یہ بھی بتایا کہ سودے کے دوران مشیل اور دوسرے لوگوں کی بات چیت میں کسی ‘بڑے آدمی’ کا ذکر آیا تھا، جس کا نام انگریزی کے ‘آر’ سے شروع ہوتا ہے۔
جی ایس ٹی ریٹ ایک ٹیکس سے شروع ہوتا ہے اور بعد میں کئی ٹیکس آ جاتے ہیں یا بڑھنے لگتے ہیں۔ یا پھر کئی ٹیکس سے شروع ہوکر ایک ٹیکس کی طرف جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ٹیکس کو لےکر کوئی ٹھوس سمجھ نہیں ہے۔ شاید عوام کا موڈ دیکھکر ٹیکس سے متعلق سمجھداری آتی ہے۔
حکومت سرکاری بینکوں میں ایک لاکھ کروڑ روپے کیوں ڈال رہی ہے؟ کسان کا لون معاف کرنے پر کہا جاتا ہے کہ پھر کوئی لون نہیں چکائےگا۔ یہی بات صنعت کاروں کے لئے کیوں نہیں کہی جاتی؟
بی جے پی سے استعفیٰ دینے والی ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ نہ کھاؤںگا اور نہ کھانے دوںگا کی بات کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی خود گھوٹالےبازوں کے حصہ دار بن گئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیامنٹ میں اپنی من کی بات کہنے کی اجازت نہیں ملتی۔