بابل سپریو نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ ملک میں ایسا کوئی فیصلہ کن اعداد وشمار دستیاب نہیں ہے، جس سے صرف فضائی آلودگی کی وجہ سے موت یا بیماری کا سیدھا تعلق قائم ہو۔ فضائی آلودگی سانس اور اس سے متعلق امراض کو متاثر کرنے والے کئی عوامل میں سے ایک ہے۔
سینٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق، نئی دہلی کے نہرو نگر، اشوک وہار، جہانگیرپوری، روہنی، وزیرپور، بوانا، منڈکا اور آنند وہار میں ایئر کوالٹی انڈیکس بالترتیب : 340، 335، 339، 349، 344، 363، 381 اور 350 ریکارڈ کیا گیا۔
سپریم کورٹ میں ایک معاملے کی شنوائی کے دوران جسٹس ارون مشرا نے کہا،’میں دہلی میں بسنا نہیں چاہتا۔ دہلی میں رہنا مشکل ہے۔‘
کیا گندگی ہماری زندگی کا مقدر بن چکی ہے؟ کیا ہم اپنی ندیوں، اپنی گلیوں، اپنے شہروں کو اس بے قدری سے گندہ ہوتے رہنے دیںگے کہ وہ ایک چلو بھر پانی لینے یا رہنے لائق ہی نہ رہیں؟
این جی ٹی نے جرمانہ لگاتے ہوئے کہا کہ اگر دہلی حکومت جرمانہ ادا نہیں کر پاتی ہے تو اس کو ہر مہینے 10 کروڑ روپے کا جرمانہ الگ سے دینا ہوگا۔
دہلی میں آلودگی کو لے کر سپریم کورٹ شنوائی کر رہی ہے ۔ پچھلی شنوائی میں دہلی حکومت نے پرانی گاڑیوں کو لے کر ایک رپورٹ پیش کی تھی ۔
پولیس کی کارروائی کے ڈر سے لوگوں نے شور کرنے والے پٹاخوں کے بجائے روشنی والے پٹاخوں کا استعمال کیا،جو ہوا کو کئی گنا زیادہ آلودہ کرتے ہیں۔
ایسا پہلی بار ہے جب ملک کے کسی شہر میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مصنوعی بارش کا استعمال کیا جائے گا۔