اس سے پہلے، پانچ ججوں کی بنچ نے آدھار قانون کے جواز کو برقرار رکھتے ہوئے کچھ اعتراض درج کیاتھا۔اس کے ساتھ ہی کہا تھا کہ نجی کمپنیوں کو صارفین کی اجازت سے بھی ان کی جانکاری کی تصدیق کے لیے آدھار ڈیٹا کے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
اس بل میں بینک میں کھاتا کھولنے، موبائل فون کا سم لینے کے لئے آدھار کو رضاکارانہ بنانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ نجی اداروں کے ذریعے آدھار ڈیٹا کا غلط استعمال کرنے پر ایک کروڑ روپے کا جرمانہ اور جیل کا اہتمام رکھا گیا ہے۔
حیدر آباد کی آئی ٹی گریڈ کمپنی پر الزام ہے کہ اس نے ’سیوا متر ‘ ایپ کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے تلنگانہ اور آندھر پردیش کے 7.8 کروڑ لوگوں کے آدھار ڈیٹا کو اکٹھا کیا ہے۔اس ایپ کو مبینہ طور پرٹی ڈی پی کے ذریعے استعمال کیا جاتا تھا۔یو آئی ڈی اے آئی کی شکایت کے بعد ایس آئی ٹی کرے گی جانچ۔
نیدر لینڈ کی ڈیجیٹل سکیورٹی کمپنی گیمالٹو کی ایک رپورٹ کے مطابق،ہندوستان ڈیٹا سیندھ ماری کے معاملوں میں امریکہ کے بعد دوسرے مقام پر ہے۔