حکومت کے ذریعہ معاشی اصلاحات کے اعلان کے بعد فارن پورٹ فولیو انویسٹرز(بیرونی سرمایہ کاروں) نے ستمبر میں6557.80 کروڑ روپے کی نیٹ خریداری کی تھی۔ حالانکہ اس کے بعد اکتوبر میں دوبارہ وہ اپنی پونجی نکالنے لگے ہیں۔
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر خبر آئی تھی کہ آر بی آئی مستقل طور پر نو بینکوں کو بند کر رہا ہے اور اس نے لوگوں سے ان بینکوں سے اپنے پیسے واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ریزرو بینک نے اس کو جھوٹ قرار دیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل کے ذریعے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل پے Payment and Settlement Systems Act کی خلاف ورزی کرکے اپنی خدمات فراہم کر رہا ہے۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کا محدود عالمی نقطہ نظر ہندوستان کے لئے بحران پیدا کر سکتا ہے۔ یہ ملک ہمارے معماروں نہرو، گاندھی کے خیالات اور آئین کی بنیاد پر کھڑا ہے۔
85سالہ اکانومسٹ اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ ملک میں آئینی اداروں پر حملہ ہورہے ہیں۔اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی جارہی ہے ،یہاں تک کہ صحافیوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
حکومت سرکاری بینکوں میں ایک لاکھ کروڑ روپے کیوں ڈال رہی ہے؟ کسان کا لون معاف کرنے پر کہا جاتا ہے کہ پھر کوئی لون نہیں چکائےگا۔ یہی بات صنعت کاروں کے لئے کیوں نہیں کہی جاتی؟
مودی حکومت کے 4 سالوں میں21سرکاری بینکو ں نے 3 لاکھ 16 ہزار کروڑ کے لون معاف کئے ہیں۔یہ ہندوستان کی صحت، تعلیم اور سماجی تحفظ کے کل بجٹ کا دو گنا ہے۔ سخت اور ایماندار ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی حکومت میں تو لون وصولی زیادہ ہونی چاہیے تھی، مگر ہوا الٹا۔ ایک طرف این پی اے بڑھتا گیا اور دوسری طرف لون وصولی گھٹتی گئی۔
اسپیشل رپورٹ :آر ٹی آئی کے ذریعے یہ سامنے آیا ہے کہ سال 2016 میں 615 کھاتوں کو اوسطاً 95 کروڑ سے زیادہ کا زراعتی لون دیا گیا ہے۔ ماہرین زراعت کا کہنا ہے کہ سستی شرح اور آسان اصولوں کے تحت کسانوں کے نام پر بڑی بڑی کمپنیوں کو بھاری بھرکم لون دیا جا رہا ہے۔
ایف آر ڈی آئی بل 2017کو لے کر پھیل رہی تمام افواہوں پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے امت سنگھ کی بات چیت