بنا درخواست دیے ہی سابق صحافی ادے مہر کر کی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں تقرری ہوئی تھی۔ انہوں نے مودی ماڈل پر کتابیں بھی لکھی ہیں۔ ان کی تقرری کو لےکربھی تنازعہ ہوا تھا۔ حال کے دنوں میں مہر کر نے اپنے کچھ ٹوئٹس میں آر ایس ایس اور بی جے پی کی پالیسیوں کو لے کر اپنی حمایت کا اظہار کیاہے۔
خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا کہ گزشتہ ساڑھے تین سال میں انہیں اپنے اہلکاروں کےخلاف تقریباً انیس ہزار شکایتیں ملیں، جن میں سے 8.2 فیصد پر کارروائی کی گئی۔
اس سے پہلے مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ سی آئی سی میں 13000 سے زیادہ ایسے معاملے ہیں، جو ایک سال سے زیادہ وقت سے زیر التوا ہیں۔
غیرسرکاری تنظیم سترک ناگرک سنگٹھن اور سینٹر فار ایکویٹی اسٹڈیز کے ذریعے تیار کی گئی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کمیشن میں زیر التوا معاملوں کی اہم وجہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری نہ ہونا ہے۔رپورٹ کے مطابق، ملک بھرکے26انفارمیشن کمیشن میں31مارچ2019تک کل 218347 معاملے زیر التوا تھے۔
خصوصی رپورٹ : حال ہی میں کابینہ نے این جی ٹی میں وزارت ماحولیات کے دوسینئر افسروں کو ماہرین کے طور پر ممبر بنانے کی منظوری دی ہے۔ ان کی مدت کارپانچ سال کے بجائے تین سال طےکی گئی ہے۔ ماہرین ماحولیات کا الزام ہے کہ مدت کار کو گھٹاکر مرکزی حکومت این جی ٹی کی خودمختاری کو متاثر کرنا چاہتی ہے۔
آر ٹی آئی کارکنوں نے نئے اصولوں کو انفارمیشن کمیشن کی آزادی اور ان کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے۔
آر ٹی آئی قانون نافذ ہونے کی 14ویں سالگرہ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق فروری 2019 میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی انفارمیشن کمشنرکی وقت پر تقرری نہیں ہو رہی ہے۔ اس کی وجہ سے ملک بھرکے انفارمیشن کمیشن میں زیرالتوا معاملوں کی تعداد بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور لوگوں کو صحیح وقت پر اطلاع نہیں مل پا رہی ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی میں آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کی اجازت نہ دینے کے لیے صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کو میمورنڈم دینے پہنچے کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ راشٹرپتی بھون کے سامنے آر ٹی آئی کارکنوں نے کہا کہ جمہوریت میں اگر احتجاج کرنے کا حق نہیں ہے تو ہمیں بتا دیا جائے۔
سماجی کارکن انا ہزارے نے کہا کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے لیکن اگر ملک کے لوگ آر ٹی آئی قانون کی حفاظت کے لئے سڑکوں پر اترے تو وہ ان کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں۔
مشہور سماجی کارکن ارونا رائے نے کہا کہ اس قانون کو لوک سبھا میں لمبی بحث اور صلاح مشورہ کے بعد پاس کیا گیا تھا اور موجودہ حکومت کی نئی تبدیلی آر ٹی آئی کو بےحد کمزور کرنے والی ہے۔
ویڈیو:مودی حکومت کے ذریعے رائٹ ٹو انفارمیشن(آر ٹی آئی) ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کے خلاف دہلی میں کئی سماجی کارکنوں، وکیل، اپوزیشن پارٹیوں کے ایم پی اور مختلف ریاستوں سے آئے لوگوں نے مظاہرہ کیا۔
رکن پارلیامانوں کو لکھے ایک خط میں سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے کہا،’میں پارلیامنٹ کے ہرایک ممبر سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ آر ٹی آئی کو بچائیں اور حکومت کو انفارمیشن کمیشن اور اس اہم حق کو مارنے کی اجازت نہ دیں۔ ‘
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں ہاؤسنگ اور شہری معاملات کی وزارت نے کہا کہ وجئے گوئل، پرکاش جاویڈکر، نرملا سیتارمن اور سشما سوراج سمیت کئی مرکزی وزراء نے اپنے سرکاری بنگلہ کی فروری تک کے بقایہ کی ادائیگی نہیں کی ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت سوئٹزرلینڈ سے بلیک منی کے معاملوں میں ملی جانکاری کے بارے میں تفصیل مانگی گئی تھی جس میں کمپنیوں اور لوگوں کے نام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انفارمیشن کی بنیاد پر کی گئی کارروائی کے بارے میں بھی جانکاری مانگی گئی تھی۔
کورٹ نے حکم دیا کہ تمام آر ڈبلیو اے دو جولائی تک آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت پبلک انفارمیشن افسر اور فرسٹ اپیلیٹ اتھارٹی کی تقرری کریں۔
بی جے پی رہنما اور وکیل اشونی اپادھیائے نے عرضی دائر کرتے ہوئے اس معاملے میں ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ سبھی رجسٹرڈ اور منظور شدہ پارٹیاں 4 ہفتے کے اندر پبلک انفارمیشن آفیسر ، پبلک اتھارٹی کی تقرری کریں اور آرٹی آئی قانون 2005 کے تحت جانکاریوں کو عام کریں۔
نومبر 2018 تک حکومت نے 1882708 لوگوں کو اس اسکیم کے تحت امدادی رقم دینے کے لئے 1655.83 کروڑ روپے جاری کئے۔ لیکن، اس امدادی رقم کو تقسیم کرنے کے لئے حکومت نے 6966 کروڑ روپے خرچ کر دیے۔
اپریل-دسمبر 2018 کے دوران بینکنگ دھوکہ دھڑی کے شکار ہونے والے لوگوں کی تعداد اور ان کو ہوئے نقصان کی جانکاری مانگے جانے پر اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے کہا کہ قانونی اہتماموں کے مطابق اس کو اس بارے میں مانگی گئی جانکاری نہیں دینے کا اختیار ہے۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ کمشنر کی تقرری کے لئے بنائی گئی کمیٹی نے 14 ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا جس میں سے 13 نوکرشاہ تھے۔ جس پر جسٹس سیکری نے کہا کہ ہم تقرری کو غلط نہیں ٹھہرا رہے ہیں۔ لیکن جب غیرنوکرشاہوں کے نام بھی تھے، تو ان میں سے کسی کی تقرری کیوں نہیں کی گئی۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں حال ہی میں 4 انفارمیشن کمشنر وں کی تقرری کی گئی ہےجوسابق نوکرشاہ ہیں۔ حالانکہ آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 12 (5) بتاتی ہے کہ انفارمیشن کمشنر کی تقرری قانون، سائنس اور ٹکنالوجی، سماجی خدمات، ایڈمنسٹریشن، صحافت یا حکومت کے شعبے سے کی جانی چاہیے۔
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووندکو لکھے خط میں سابق سی آئی سی شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی کی تقرریوں میں شفافیت کو یقینی بنانے کی مانگ کی ہے۔
مودی حکومت نے 4 نئے انفارمیشن کمشنر کی تقرری کی ہے۔ چاروں لوگ ریٹائر نوکر شاہ ہیں۔ ان چار انفارمیشن کمشنر کی تقرری کے بعد ابھی بھی سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں چار عہدے خالی ہیں۔
یونین منسٹر جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آرٹی آئی قانون، 2005 کے غلط استعمال کی کوئی جانکاری حکومت ہند کے علم میں نہیں ہے۔ غلط استعمال سے بچنے کے لئے آر ٹی آئی قانون میں پہلے سے ہی اہتمام کیا گیا ہے۔
سابق سینٹرل انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریہ لو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھکر انفارمیشن کمشنر کی تقرری اورآر ٹی آئی قانون میں ترمیم نہیں کرنے کی مانگ کی ہے۔
آر ٹی آئی ریٹنگ میں ہندوستان کا مقام گزشتہ کچھ سالوں سے لگاتار نیچے جا رہا ہے۔اس سال ہندوستان اس میں 6 نمبر پر ہے جبکہ 2011 میں اس رینکنگ کی شروعات میں ہندوستان دوسرے مقام پر تھا۔
انٹرویو:ڈیٹا تحفظ بل،آرٹی آئی اورپرائیویسی سے متعلق مختلف پہلوؤں پرسینٹرل انفارمیشن کمشنر پروفیسر مدابھوشنم شری دھر آچاریہ لو سے دھیرج مشرا کی بات چیت۔
مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ میں ترمیم کو لے کر دی نیشنل کیمپین فار پیپلس رائٹ ٹو انفارمیشن ( این سی پی آر آئی)کی ممبر انجلی بھاردواج اور آرٹی آئی کارکنان سے دھیرج مشرا کی بات چیت۔
مرکزی حکومت نے اس بات کو عام نہیں کیا ہے کہ وہ آخر آر ٹی آئی قانون میں کیا ترمیم کرنے جا رہی ہے۔ ترمیمی بل کے اہتماموں کو نہ تو عام کیا گیا ہے اور نہ ہی عوام کی رائے لی گئی ہے۔ جان کار اس کو لمبی جدو جہد کے بعد ملے اطلاعات کے حق پر حملہ بتا رہے ہیں۔
بہار کے جموئی ضلع میں مارے گئے آر ٹی آئی کارکن کے قتل کی وجہ پنچایت وکاس سے جڑی اسکیموں میں لوٹ کو اجاگر کرنا بتایا جا رہا ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں وزارت دفاع اور وزارت داخلہ نے جانکاری دی کہ مارے گئے فوجی یا پولیس اہلکار کے لئے battle casualty یا operation casualtyلفظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ نئی دہلی:وزارت دفاع اور وزارت داخلہ نے مرکزی اطلاعاتی کمیشن کو یہ جانکاری دی […]
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں دیکھیے جسٹس لویا کی مشتبہ موت سے اٹھے سوالات اور میڈیا میں متضاد رپورٹنگ کے موضوع پر اُرملیش کے ساتھ دی کارواں کے پولیٹیکل ایڈیٹرہرتوش سنگھ بل اور آرٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج کی بات چیت
کورٹ نے کہا، چھتیس گڑھ حکومت کوخریداری کے دوران ہی وزیراعلیٰ کے بیٹے کا غیر ملکی بینک میں کھاتا کھولنے جیسے سوالوں کے جواب دینے ہوںگے۔ نئی دہلی:سپریم کورٹ نے جمعرات کو کہا کہ وہ07-2006میں بہت ہی خاص اور معزز لوگوں کے لئے اگستا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹروں […]