دار القضاء کاؤنسلنگ سینٹرہےمساوی کورٹ نہیں
اس کو کاؤنسلنگ سینٹر سمجھا جائے، کورٹ نہیں کیوں کہ یہ اپنے فیصلے منوانے کا اختیار نہیں رکھتے، اوران میں نیا کچھ بھی نہیں کیوں کہ دار القضاء تو عرصہ دراز سے کام کر رہے ہیں۔
اس کو کاؤنسلنگ سینٹر سمجھا جائے، کورٹ نہیں کیوں کہ یہ اپنے فیصلے منوانے کا اختیار نہیں رکھتے، اوران میں نیا کچھ بھی نہیں کیوں کہ دار القضاء تو عرصہ دراز سے کام کر رہے ہیں۔
یہ ایکٹ گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی عورتوں کے حقوق کی حفاظت کرتا ہے اور اس میں کہیں ایسا نہیں کہا گیا کہ وہ مسلم عورتوں کو اس کے دائرے میں نہیں رکھتا۔
لکھنؤ کی سماجی کار کن نائش حسن نے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکرکے ایک سے زیادہ شادی اورحلالہ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کی مانگ کی تھی۔
حکومت نے لوک سبھا نے اس قانون کی منظوری کو ہندوستان کی تاریخ کا تاریخی لمحہ قرار دیا ہے ۔
’حکومت اس سلسلہ میں قانون سازی کو ضروری خیال کرتی ہے تو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور ان مسلم خواتین تنظیموں سے جو مسلم عورتوں کی حقیقی نمائندہ ہیں ،لازمی طور پر مشورہ کیا جائے۔‘ نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وزیر اعظم کے […]
اس مسئلہ میں مسلمانوں کے مذہبی پیشواؤں اور قابل ذکر تعلیمی اداروں اور بیشتر اردو اخبارات کو پہلے تحقیق کرنی چاہئے تھی کہ حج پالیسی میں اس استثنائی جواز سے آیا وہ متاثر ہو بھی رہے ہیں؟ مرکزی حج کمیٹی کی نئی حج پالیسی کی سفارشات مرتب کرنے […]