سری نگرواقع شری مہاراجہ ہری سنگھ ہاسپٹل کو پی ایم کیئرس فنڈ سے تین کمپنیوں نے 165 وینٹی لیٹرس دیے تھے، جس میں سے کوئی بھی کام نہیں کر رہا ہے۔ ان تین میں سے دوکمپنیوں پر وینٹی لیٹر کے معیار کو لےکر پہلے بھی سوال اٹھ چکے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس یونین ٹریٹری کی جانب سے ان وینٹی لیٹرس کی مانگ نہیں کی گئی تھی۔
گجرات سرکار کی جانب سے جس کمپنی کے ‘دس دنوں’ میں کووڈ مریضوں کے لیے وینٹی لیٹرس بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جنہیں ریاست کے ڈاکٹروں نے معیارات پر کھرا نہ اترنے کی بات کہی تھی، اس کمپنی کے پرموٹرس اسی کاروباری فیملی سے وابستہ ہیں، جنہوں نے سال 2015 میں وزیر اعظم نریندر مودی کو ان کا نام لکھا سوٹ تحفے میں دیا تھا۔
گجرات کے کچھ علاقوں میں مہاجر مزدوروں کے سڑکوں پر اترنے کے واقعہ پر وزیر اعلیٰ وجئے روپانی نے کہا کہ ریاست میں ایک دو چھوٹے واقعات ضرور ہوئے ہیں لیکن اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ سرکار کی مدد ان لوگوں تک نہیں پہنچ رہی ہے۔
یہ معاملہ گجرات کے احمدآباد سول ہاسپٹل کا ہے۔ یہاں ہندوؤں اور مسلمانوں کے لیے الگ الگ وارڈ بنائے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ہاسپٹل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کے حکم پر ایسا کیا گیا ہے۔ حکومت نے ایسے کسی حکم سے انکار کیا ہے۔