’یہ کہنا شاید صحیح نہیں کہ ہمیں اپنے اسلاف کے کارناموں کا علم نہیں ‘ لیکن کیا کیجیے کہ ہم اپنے کلچر ہیرو کو کہانیوں میں تلاش کرتے پھرتے ہیں۔منشی نولکشورکو میں کلچر ہیرو کے طور پر جانتا ہوں کہ انہوں نے کتابوں کی صورت آب حیات کے چشمے جاری کیے۔‘
اس لاک ڈاؤن کو اتنے بھر کے لیے درج نہیں کیا جا سکتا کہ لوگوں نے کچن میں کیا نیا بنانا سیکھا، کون سی نئی فلم ویب سیریز دیکھی یا کتنی کتابیں پڑھ گئے۔ یہ دور ہندوستانی سماج کے کئی چھلکے اتار کر دکھا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ آپ کی نظر کہاں ہے؟
انٹرنیٹ نے موبائل فون میں بھی گھس پیٹھ کر لی ہے، سو ہر کس و نا کس کے ہاتھ یہ جالِ جدید لگ گیا ہے۔ اب ہر ایرا غیرا نتھو خیرا غالب کے نام سے بے تُکی باتیں نیٹ پر ڈال دیتا ہے۔
شاعر ہ، ناول نگار ، کالم نگار ، مختصر کہانیاں اور سفر نامے کی مصنفہ نونیتا دیو سین کو رامائن پر ان کی تحقیق کے لئے بھی جانا جاتا تھا۔
ویڈیو:مکتبہ جامعہ والے شاہد علی خان کی زبانی سنیے مکتبہ پر جمع ہونے ادیب و فن کار کے دلچسپ قصے اور مکتبہ کی خدمات۔
اس ویڈیو میں دیکھیے وہ نایا ب کتابیں کون سی ہیں اور انہیں کیسے Digitizedکیا جارہا ہے۔
شدت پسندوں کی مخالفت کے بعد اپنی موت کا اعلان کرنے والے تمل ادیب اور شاعر موروگن کا نیا شعری مجموعہ’بزدل کے نغمے’شائع ہوچکا ہے۔ نئی دہلی :اپنے ناول کے خلاف شدت پسندوں کے شورشرابے اور مخالفت کے بعد 2015میں اپنی موت اور تخلیقی کام سے دستبردار ہونے […]
“وہ سوچ رہا تھا ادیب کے گھر میں بھی مٹی کے چولہے ہیں ۔اگر اس کے گھر چولہے میں آگ نہ جلے تو پیٹ کی آگ کیسے بجھے گی اور جب پیٹ میں آگ دہک رہی ہو تو ادیب کہانی کیوں کر لکھے گا۔اگر ادب کو زندہ رکھنا […]