کنگنا رناوت کو فیمنزم کے بارے میں ابھی بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے
کنگنارناوت کا ایک ساتھی اداکارہ کے کام کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کمتر دکھانے کی کوشش اور گھر گرائے جانے کاموازنہ ریپ سے کرنا دکھاتا ہے کہ فیمنزم کو لے کر ان کی سمجھ بہت کھوکھلی ہے۔
کنگنارناوت کا ایک ساتھی اداکارہ کے کام کو مسترد کرتے ہوئے انہیں کمتر دکھانے کی کوشش اور گھر گرائے جانے کاموازنہ ریپ سے کرنا دکھاتا ہے کہ فیمنزم کو لے کر ان کی سمجھ بہت کھوکھلی ہے۔
کنگنارناوت کے اشتعال انگیز بیانات پرشیوسینا کاردعمل ان کی غلط ترجیحات کو ظاہرکرتا ہے۔
گزشتہ اتوار کو کنگنا رناوت نے ٹوئٹر پر ہندوستان میں ذات پات، ریزرویشن اورامتیازی سلوک کو لےکرتبصرہ کیا تھا۔
پرنسپل کا کہنا ہے کہ ، ہوسکتا ہے بچوں نے یہ سب گھر میں سیکھا ہو۔ ہم نے کئی بار ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سب برابر ہیں لیکن اشرافیہ کے بچے دلت کمیونٹی کے بچوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تمل ناڈو کے ویلور ضلع میں دلتوں کے ایک شمشان گھاٹ تک جانے والے راستے کو روکے جانے کے معاملے کا ہائی کورٹ نے از خود نوٹس لیا ہے۔ راستہ روکنے سے کمیونٹی کے لوگ اپنے رشتہ داروں کی لاش کو ایک ندی پر واقع پل سے نیچے گرانے کے لئے مجبور ہیں۔
ویلور ضلع کے ونیمباڑی میں ایک دلت کی لاش کو رسی کی مدد سے پل سے لٹکاکر نیچے پہنچایا گیا، تاکہ ندی کے کنارے آخری رسومات کی ادائیگی کی جا سکے۔ واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا میں وائرل ہونے کے بعد دلتوں کو آخری رسومات کے لیے زمین مختص کی گئی۔
بی جے پی نے اسکولوں میں ذات سے متعلق رسٹ بینڈ پر پابندی لگانے والے سرکلر کو ہندو مخالف کارروائی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے سرکلر واپس لینے کی مانگ کی ہےاور اسکول آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا انہوں نے دوسرے مذاہب کی علامتوں پر بھی پابندی عائد کرنے کی جرأت کی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو کے کئی اسکولوں میں بچوں کی ذات بتانے کے لئے ان کے ہاتھ میں الگ الگ رنگوں کے بینڈ پہنائے جا رہے ہیں۔ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن نے ایسے اسکولوں کی پہچان کر کے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
سیاسی گلیاروں میں ایک تذکرہ یہ بھی ہے کہ پہلے مرحلے کے رائے دہندگی کے بعد بی جے پی کے پاس حلقے سے جو خبریں پہنچیں اس سے پارٹی کو اشرافیہ کی ناراضگی کا احساس ہوا ہے۔ ایسے میں اب وہ اشرافیہ ا س کے رہنماؤں کو منانے میں جٹ گئی ہے۔
کانگریس کا سب سے بڑا جرم یہ تھا کہ اس نے ملک و آزادی سے جڑے معاملات میں مسلم لیگ کو ایسی توجہ دی گویا وہی ملک کے مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔ مہاتما گاندھی تک اتنی بڑی نادانی کر بیٹھے کہ محمد علی جناح سے خط و کتابت میں انہیں- قائداعظم -کا خطاب دے ڈالا۔
جے این یو، ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف دلت اسٹڈیزکے ذریعے دو سال تک کئے ایک مطالعے میں سامنے آیا ہے کہ ملک کی کل جائیداد کا 41 فیصد ہندو اشرافیہ اور 3.7 فیصد ایس ٹی ہندوؤں کے پاس ہے۔