راجستھان کے الور میں پہلو خان کا پیٹ پیٹ کر قتل کرنے کے معاملے کے جانچ افسروں نے کہا کہ جب جرم ہوا اس وقت دونوں مجرم نابالغ تھے۔ اب وہ 18-21 سال کے ہیں، اس لئے ان کو جووینائل ہوم بھیجنے کی سزا سنائی گئی ہے۔
سال 2017 میں پہلو خان کا بھیڑ کے ذریعے پیٹ-پیٹکر قتل کرنے کے معاملے میں یہ پہلی سزا ہے۔ گزشتہ سال اگست میں الور کی نچلی عدالت نے معاملے کے 6 دیگر ملزمین کو بری کر دیا تھا۔
راجستھان کے الور میں اپریل 2017 میں مبینہ گئورکشکوں کی بھیڑ نے مویشی لے جا رہے پہلو خان، ان کے دو بیٹوں اور ٹرک ڈرائیور پرحملہ کر دیا تھا۔ اس حملے کےدو دن بعد پہلو خان کی ہاسپٹل میں موت ہو گئی تھی۔
سال 2017 میں گئو تسکری کے الزام میں 55 سالہ پہلو خان کو راجستھان کے الور میں بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر مار دیا تھا ۔ اس سال اگست مہینے میں نچلی عدالت نے معاملے میں تمام 6 ملزمین کو بری کر دیا ہے۔
راجستھان حکومت نے کہا کہ وزیراعلیٰ اشوک گہلوت نے معاملے کی جانچ میں ہوئی خامیوں اور عدالت کے فیصلے کے تجزیہ کے لئے بلائی گئی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا۔
پہلو خان کی اہلیہ نے کہا کہ ؛عدالت ہی ایک ایسی جگہ تھی جہاں سے ہمیں انصاف کی امید تھی ،لیکن ایسا نہیں ہوا۔ہم آگے کی لڑائی جاری رکھیں گے ۔مقدمے میں خرچ کی وجہ سے ہم اپنے بچوں کی پڑھائی بند کر دیں گے لیکن ہار نہیں مانیں گے ۔
کورٹ کے فیصلے پر پہلو خان کے بیٹے ارشاد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے سے خوش نہیں ہے اور آگے اس معاملے میں اپیل کریں گے۔
راجستھان کی الور پولیس نے گئو اسمگلنگ کے معاملے میں پہلو خان کے 2 بیٹوں ارشاد، عارف اور ٹرک آپریٹر خان محمد کے خلاف آگے جانچ کے لیے عدالت میں عرضی دی تھی۔
راجستھان کے الور میں ماب لنچنگ کی یہ واردات اسی سال 21 جولائی کو ہوئی تھی۔