گئو کشی کے ملزم کی ضمانت عرضی کو خارج کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو نے کہا کہ جب گائے کی فلاح ہوگی،تبھی ملک کی ترقی ہوگی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ سائنسدانوں کا خیالتھا کہ گائے واحد جانور ہے، جو آکسیجن لیتی اور چھوڑتی ہے۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے سیتاپورضلع کا ہے، جہاں پچھلے سال جولائی میں مبینہ گئو کشی کے الزام میں عرفان، رحمت اللہ اور پرویز کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش سرکار کے ذریعےاین ایس اےکے استعمال پر سوال اٹھایا ہے، جو صوبےکو بنا الزام یاشنوائی کے گرفتاری کا اختیار دیتا ہے۔
یوپی سرکار کی جانب سے گزشہ تین سالوں میں درج قومی سلامتی قانون کے 120معاملوں پر الہ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے، جن میں آدھے سے زیادہ معاملے گئو کشی اورفرقہ وارانہ تشدد سے متعلق تھے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق کورٹ نے فرقہ وارانہ معاملوں سے متعلق تمام حبس بے جا کی عرضیوں کو سنتے ہوئے این ایس اےکو رد کر دیا۔
پولیس اور عدالت کے ریکارڈزدکھاتے ہیں کہ این ایس اے لگانے کے معاملوں میں ایک ہی طرز کی پیروی کی جا رہی تھی، جس میں پولیس کی جانب سےالگ الگ ایف آئی آر میں اہم جانکاریاں کٹ پیسٹ کرنا، مجسٹریٹ کے دستخط شدہ ڈٹینشن آرڈر میں دماغ کا استعمال نہ کرنا، ملزم کو متعینہ ضابطہ مہیا کرانے سے انکار کرنا اور ضمانت سے روکنے کے لیے قانون کا لگاتار غلط استعمال شامل ہے۔
اتر پردیش کے وارانسی ضلع کا معاملہ۔ پولیس نے بدامنی پیدا کرنے کے لیے پچھلے سال آٹھ اکتوبر کو دو لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ دونوں نے 12 اکتوبر کو نجی بانڈ اور دیگر دستاویز جمع کرائے تھے، لیکن ایس ڈی ایم نے انہیں رہا نہیں کیا تھا۔
اتر پردیش میں متھرا کے نندمحل مندر میں مبینہ طور پر بنا اجازت نماز پڑھنے کے لیے سماجی تنظیم خدائی خدمت گار کے چار ممبروں کے خلاف دو نومبر 2020 کو کیس درج کیا گیا تھا۔
واقعہ الہ آباد کے سوروپ رانی ہاسپٹل کے باہر کا ہے، جہاں ہاسپٹل کے باہر بیٹھی ایک معمرخاتون کے ساتھ وہاں تعینات سکیورٹی گارڈ نے بےرحمی سے مارپیٹ کی۔ بتایا گیا ہے کہ خاتون ذہنی طور پرمعذور ہیں۔
اتر پردیش کے الہ آباد شہر کے روشن باغ میں شہریت قانون، این آر سی اوراین پی آر کے خلاف گزشتہ 12 جنوری سے لگاتار مظاہرہ چل رہا ہے، جس میں خواتین بڑی تعداد میں حصہ لے رہی ہیں۔