بتادیں کہ 17 جنوری 2018 کو جموں و کشمیر کے کٹھوعہ ضلع میں ایک آٹھ سالہ بچی کی لاش ملی تھی۔ میڈیکل رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ قتل سے قبل لڑکی کے ساتھ کئی بار گینگ ریپ کیا گیا تھا۔ جون 2019 میں اس کیس کے کلیدی ملزم سانجی رام سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو قصوروارٹھہرایا گیا تھا۔
کٹھوعہ ریپ اور قتل معاملے میں قصوروار پولیس اہلکار کو ان کی پانچ سال کی جیل کی سزا مکمل ہونے سے پہلے ہی رہا کر دیا گیا اور عدالت نے ان کی باقی بچی سزا بھی رد کر دی ہے۔
اتر پردیش کے اناؤضلع کی23سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پرگینگ ریپ کیا گیا تھا۔پچھلے سال دسمبر میں جب معاملے کی شنوائی کے لیےلڑکی عدالت جا رہی تھی تو ضمانت پر رہاہوئےریپ کے دوملزمین نے تین دیگر کے ساتھ مل کر زندہ جلا دیا تھا۔ اگلے دن لڑکی نے دہلی کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔
معاملہ اترپردیش کے اناؤ کا ہے۔ ایک 23 سالہ لڑکی نے ضلع پولیس آفس کے سامنے خود کو آگ لگا لی۔ متاثرہ نے اس سال 2 اکتوبر کو 4 لوگوں کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرایا تھا۔ حال ہی میں اس معاملے میں ملزمین کو الہ آباد ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔
ویڈیو: حیدرآباد ریپ پھر انکاؤنٹراور اناؤ کی ریپ متاثرہ کے قتل کے معاملے میں کس طرح سماج میں مجرموں کو پھانسی کی سزا کی مانگ اور ملک کے بڑے میڈیا اداروں کی ان مدعوں پر ہوئی رپورٹنگ پر سپریم کورٹ کی وکیل اونی بنسل،ہندوستان ٹائمس کےپالیٹیکل ایڈیٹر ونود شرمااور دی وائر کی سینئر ایڈیٹر رعارفہ خانم شیروانی سے بات کر رہے ہیں سینئر صحافی ارملیش۔
اتر پردیش کے اناؤ ضلع میں ایک ریپ متاثرہ کو جمعرات کی صبح ریپ کے ملزمین سمیت پانچ لوگوں نے آگ کے حوالے کر دیا تھا۔ تقریباً 90 فیصد تک جھلس چکی متاثرہ کو ایئر ایمبولینس کے ذریعے دہلی لایا گیا تھا۔ متاثرہ نے جمعہ دیر رات دم توڑ دیا۔
اترپردیش کے اناؤ میں 5دسمبر کو ضمانت پر چھوٹے گینگ ریپ کے ملزمین نے معاملے کی شنوائی کے لیے عدالت جا رہی متاثرہ کو زندہ جلا دیا تھا۔
گینگ ریپ کی متاثرہ کو ملزموں کے ذریعے زندہ جلائے جانے کے بعد حالت نازک ہونے پرلکھنؤ سے ایئرلفٹ کراکر دہلی کے صفدرجنگ ہاسپٹل میں داخل کرایا گیا۔
معاملہ اترپردیش کے اناؤ کا ہے۔ گینگ ریپ کے ملزمین نے ضمانت پر جیل سے رہا ہونے کے بعد دوستوں کے ساتھ مل کر متاثرہ پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ اس معاملے میں 3 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
کٹھوعہ گینگ ریپ اور قتل معاملے کی تفتیش کرنے والی ایس آئی ٹی کے ان ممبروں پر فرضی گواہ تیار کرنے، ان کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھنےاور جھوٹے بیان دینے کے لئے مبینہ طور پر ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ہے۔
یہ واقعہ اتر پردیش کے اناؤ کا ہے۔ الزام ہے کہ کرکٹ کھیلنے پہنچے ایک مدرسے کے طلبا کو بھلابرا کہتے ہوئے کچھ نو جوانوں نے مبینہ طور پر جئےشری رام بولنے کو کہا۔ منع کرنے پر ان کو بلے سے پیٹا گیا اور بھاگنے پر پتھراؤبھی کیا گیا۔
یہ معاملہ اتر پردیش کے اناؤ ضلع کا ہے۔پولیس نے پاکسو ایکٹ کے تحت کیس درج کیا ہے۔
ساکشی مہاراج نے اپنے متنازعہ بیان پر صفائی دیتے ہوئے کہا،ایسا کچھ میں نے نہیں بولا ہے۔میں نے کہیں اور سے بھی سنا،پتا نہیں ٹی وی پر کیا آ رہا ہے۔میں اپنے الیکشن میں لگا ہوں۔ایسا کچھ میں نے نہیں بولا۔
متاثرہ بچی کے والد نے پٹھان کوٹ عدالت میں وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کو کیس سے ہٹانے کی گزارش کی تھی۔ جس کو کورٹ نے منظور کر لیا ہے۔
فورینسک ایکسپرٹس نے کہا ہے کہ کٹھوعہ میں متاثرہ بچی کے قتل سے پہلے اس کو جبراً نیند کی کافی گولیاں دی گئی تھی جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلی گئی ۔
سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت چنڈی گڈھ میں کرانے اور سی بی آئی کو تفتیش سونپنے کی عرضی پر غور کرنے کے بعد کٹھوعہ میں چل رہی کارروائی پر 7مئی تک روک لگا دی ہے۔
سپریم کورٹ نے کٹھوعہ میں بچی کے ساتھ ریپ اور اس کے قتل کے دو ملزمین کی اس عرضی پر غور کرنے کی حامی بھر دی ہے ،جس میں انہوں نے مقدمہ کی سماعت جموں سے باہر منتقل نہیں کرنے اور معاملے کی تفتیش سی بی آئی کو سونپنے کی گزارش کی ہے۔
’وہ بےحد غریب لوگ ہیں۔ ان کو نہیں پتا کہ دنیا کیسے چلتی ہے۔ بکروال لوگ خانہ بدوش ہوتے ہیں، ہمیشہ ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے رہتے ہیں۔ وہ ان سنی سی زندگی جیتے ہیں اور ان سنے ہی مر جاتے ہیں۔ وہ بے بس محسوس کرتے ہیں۔ لیکن ان کو اپنی بیٹی کے لئے انصاف چاہیے۔ جب میں ان سے ملی تب وہ یہ جانکر خوش ہوئے کہ کوئی ان کی بچی کے لئے انصاف کی لڑائی لڑنا چاہتا ہے۔‘
وزیر اعظم کے نام لکھے ایک خط میں ریٹائرڈ نوکرشاہوں نے کہا کہ یہ خط صرف اجتماعی شرم یا اپنی تکلیف کو آواز دینے کے لئے نہیں بلکہ سماجی زندگی میں زبردستی شامل کر دی گئی نفرت اور تقسیم کے ایجنڈے کے خلاف لکھا گیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کٹھوا اور اناؤ گینگ ریپ معاملے پر ونود دوا کا تبصرہ