سال 19-2018 میں 71542 کروڑ روپے کا بینک فراڈ ہوا: ریزرو بینک
ریزرو بینک کے ذریعے جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق، سال 2018-19 میں 71542.93کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے 6801 معاملے سامنے آئے۔ سال 2017-18 میں فراڈ کی رقم 41167.04کروڑ روپے تھی۔
ریزرو بینک کے ذریعے جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق، سال 2018-19 میں 71542.93کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے 6801 معاملے سامنے آئے۔ سال 2017-18 میں فراڈ کی رقم 41167.04کروڑ روپے تھی۔
وجئے مالیا کوبھگوڑاقرار دیے جانے کے بعد اب حکومت اس کی جائیداد فوری اثر سے ضبط کر سکتی ہے۔
ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 سالوں میں فراڈ کی وجہ سے بینکوں کو ہوئے نقصان کی رقم بڑھ کر چار گنا ہو گئی ہے۔ سال 14-2013 میں 10170 کروڑ روپے کے فراڈ کے معاملے سامنے آئے تھے جبکہ 18-2017 میں 41167.7کروڑ روپے کے معاملے آئے۔
مالیا کے خلاف تقریباً 9000کروڑ روپے کے قرض معاملوں کی دھوکہ دھڑی اور ہیراپھیری کا الزام ہے۔ سی بی آئی نے برٹن کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
23 نومبر 2015 کو سی بی آئی کو یہ جانکاری دی گئی تھی کہ وجے مالیا 24 نومبر کو دہلی آ رہے ہیں اور 24 نومبر کو ہی سی بی آئی نے ممبئی پولیس کو خط لکھکر کہا کہ مالیا کو حراست میں نہ لیا جائے۔
ریزرو بینک نے اپنیFinancial Stability Report(ایف ایس آر)میں کہا ہے کہ بینکنگ شعبے پر این پی اے کا دباؤ بنا رہے گا۔ آنے والے وقت میں یہ اور بڑھے گا ۔ مارچ 2019 تک 11.6فیصد سے بڑھ کر 12.2فیصد ہوگا۔
چھوٹے فنانس بینک کا این پی اے بھی6-5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ نوٹ بندی کے پہلے یہ ایک فیصد تھا۔ اس رپورٹ میں آہستہ سے نوٹ بندی اور قرض معافی کو وجہ بتایا گیا ہے۔ بڑے بینک ہوں یا چھوٹے بینک سب کے سب ڈوب رہے ہیں۔
انل امبانی گروپ کی کمپنی ریلائنس نیول اینڈ انجینئرنگ پر آئی ڈی بی آئی کی قیادت والے دو درجن سے زیادہ بینکوں کا قریب 9000 کروڑ روپے کا قرض بقایا ہے۔