ماتری سدن کے سنتوں کی مانگ ہے کہ گنگا میں غیر قانونی کھدائی بندہونی چاہیے، تمام مجوزہ اور زیرتعمیر باندھ پر فوراً روک لگائی جائے اور گندی نالی کا پانی بنا صاف کئے یا صاف کرنے کے بعد بھی ندی میں نہ ڈالا جائے۔
اس سال مئی تک دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ؛مختلف پروجیکٹ کے لئے 28451 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی، لیکن اس میں سے صرف 25 فیصد رقم ہی خرچ کی جا سکی۔
مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ(سی پی سی بی) کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اتر پردیش سے لےکر مغربی بنگال تک گنگا ندی کا پانی پینے اور نہانے لائق نہیں ہے۔ بورڈ کے ذریعے جاری ایک نقشے میں ندی میں ‘کولیفارم ‘ جرثومہ کی سطح کو بہت بڑھا ہوا دکھایا گیا ہے۔
این جی ٹی نے کہا،’گنگا کی صفائی کو رقم وصولی اور تجارتی اور صنعتی دھندے کی نذر نہیں کیا جا سکتا ہے۔ کوئی بھی اگر گنگا کو آلودہ کرتا ہے تو اس کو قانون کے تحت سزا دی جانی چاہیے۔ ‘
گراؤنڈ رپورٹ : 2014 میں وارانسی لوک سبھا سیٹ سےایم پی بنے نریندر مودی ایک بار پھر یہاں سے انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ ان کی مدت کار اور بنارس میں ہوئی تبدیلیوں کے بارے میں کیا سوچتی ہے بنارس کی عوام؟
انٹرویو: گنگا صفائی کے لیے لمبے عرصے تک بھوک ہڑتال کرنے والے سنت گوپال داس 5 دسمبر 2018 کو لا پتہ ہوگئے تھے ۔ تقریباً 133 دنوں بعد واپس لوٹنے پر انہوں نے الزام لگایا کہ سرکار کے اشارے پر ان کو زد وکوب کیا گیا اور ایمس انتظامیہ نے ہاسپٹل سے نکال کر ان کو مرنے کے سڑک پر پھینک دیا تھا۔
مودی حکومت کے دعوے اور ان کی زمینی حقیقت پر اسپیشل سیریز: مودی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے مارچ 2014 تک گنگا صفائی کے لئے بنا ادارہ نیشنل مشن فار کلین گنگا کو ملی امداد اور غیر ملکی لون پر حکومت کو تقریباً 7 کروڑ روپے کا سود ملا تھا۔ لیکن مارچ 2017 آتےآتے یہ رقم بڑھکر 107 کروڑ روپے ہو گئی۔
اب یہ حکومت جتنا جھوٹ بولےگی اتنا نقصان ہوگا۔ 2019 میں اس حکومت کو گنگا جی ہرانے ہی والی ہیں۔ اب جتنا ہی جھوٹ بولا جائےگا گنگا کاغصہ اتنا ہی زیادہ بڑھےگا۔ حکومت کو اب تو جھوٹ بولنا روکنا ہی ہوگا۔
این جی ٹی نے اتراکھنڈ اور اتر پردیش کے پالیوشن کنٹرول بورڈ کو یہ بھی بتانے کی ہدایت دی ہے کہ گنگا کا پانی نہانے اور پینے لائق ہے یا نہیں۔
وارانسی کی ایک غیر سرکاری تنظیم نے اپنے مطالعے میں بتایا کہ سال 2016 سے 2018 تک گنگا میں آلودگی کافی بڑھ گئی ہے۔تنظیم کی طرف سے کہا گیا ہے کہ پانی میں کالیفارم بیکٹیریا کی زیادہ مقدار صحت کے لیے مضر ہے۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: گنگا کی صفائی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت والی نیشنل گنگا کونسل کی آج تک ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی۔قاعدہ ہے کہ کونسل کی سال میں ایک میٹنگ ضرور ہونی چاہیے۔
ماہر ماحولیات جی ڈی اگروال گنگا صفائی کے لئے 112 دنوں تک بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے۔ گزشتہ11 اکتوبر کو ان کی موت ہو گئی۔ گنگا کو لےکر اگروال نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
آرٹی آئی کے تحت ملی جانکاری سے پتہ چلا ہے کہ مودی حکومت کی دیرینہ اسکیم نمامی گنگے کے باوجود گنگا کی صحت بد سے بدتر ہوئی ہے۔
ماہر ماحولیات پروفیسر جی ڈی اگروال نے 100 سے زیادہ دنوں تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھی تو صرف اس لئے کیونکہ حکومتوں کی غیر سنجیدگی کے باوجود ان کے دل و دماغ میں جمہوریت کو لےکر کوئی نہ کوئی امید ضرور باقی رہی ہوگی۔ ان کے جانے کا غم اس معنی میں کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے کہ یہ بھوک ہڑتال کے رہنما مہاتما گاندھی کی پیدائش کے ایک 150 سال میں ہوا ہے۔
ماہرماحولیات جی ڈی اگروال نے گنگا ندی کی صفائی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کو تین بار خط لکھا تھا۔ لیکن وزیر اعظم کےدفتر سے ان کو کوئی جواب نہیں ملا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے دہلی کے ایک اسکول میں ہندو اور مسلمان طلبا کو الگ الگ بٹھانے اور ماہر ماحولیات جی ڈی اگروال کے انتقال پر ونود دو کا تبصرہ۔
گزشتہ منگل سے پروفیسر جی ڈی اگروال نے پانی پینا بند کر دیا تھا۔ بدھ کو حالت بگڑنے پر پولیس نے جی ڈی اگروال کو زبردستی ایمس اسپتال میں بھرتی کرایا تھا۔