گزشتہ 27 مئی کو یو آئی ڈی اے آئی کے بنگلورو ریجنل آفس نے ایک پریس ریلیز میں آدھار ہولڈرز کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے کارڈ کی فوٹو کاپی کسی بھی ادارے کے ساتھ شیئر نہ کریں، کیونکہ اس کے غلط استعمال کا امکان ہے۔ اب اسے واپس لیتے ہوئے الکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نے کہا کہ آدھار آئی ڈی کی تصدیق کے نظام نے آدھار ہولڈرز کی شناخت اور رازداری کے تحفظ کے لیے خاطر خواہ بندوبست کیے ہیں۔
فلم کے ڈائریکٹرسمن گھوش نے بتایا کہ آدھارنمبر جاری کرنے والی سرکاری ایجنسی یو آئی ڈی اے آئی کے عہدیداروں نے جنوری میں فلم دکھانے کو کہا تھا۔ اسے پانچ فروری کو ہی ریلیز ہونا تھا، لیکن ایک ہفتہ پہلے ہی اچانک اسے روک دیا گیا۔سنیٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے فلم کو 2019 میں ہری جھنڈی دے دی تھی۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ آدھار کارڈ سے متعلق اس کے سامنے بڑی تعداد میں ایسے معاملے سامنے آتے ہیں جن میں کسی خاص سال کے ساتھ تاریخ پیدائش1 جنوری بتائی گئی ہوتی ہے جبکہ کچھ معاملوں میں تو صرف تاریخ پیدائش کے سال کی جانکاری درج رہتی ہے۔
پیچ سے آدھار کے Enrollment Software میں جزوی تبدیلی کرکے اس کے سیکورٹی فیچر کو بند کردیا جاتا ہے اور آسانی سے اس کو ہیک کرلیا جاتا ہے۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ پیچ آسانی سے 2500روپے میں دستیاب ہے۔
ٹی آر اے آئی چیئر مین آر ایس شرما نے ٹوئٹر پر اپنا آدھار نمبر ڈال کر چیلنج دیا تھا کہ صرف اس نمبر کی بنیاد پر کوئی ان کونقصان پہنچا کر دکھائے ۔کچھ وقت کے بعد فرانسیسی ماہرین نے آدھار کے ذریعے ان کا ذاتی پتہ ،یوم پیدائش ،فون نمبر سمیت کئی ساری جانکاری ڈھونڈ نکالیں۔
ایک آر ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے بھی کہا ہے کہ آدھار جوڑنے کے نام پربزرگ شہریوں کی پنشن کی ادائیگی ہونے میں دیر نہیں ہونی چاہئے۔
ایسا نہیں ہے کہ صرف کارڈ ہولڈرہی اس نئے نظام سے ناخوش ہیں۔ کٹرپا گاؤں میں مہیلا سمیتی کی ارکان، جو راشن ڈسٹری بیوشن کا کام کرتی ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ ان کا کام اب بہت زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔
آر ٹی آئی کی دفعہ 8(1) (جے) کے تحت ذاتی اطلاعات سے جڑی ایسی جانکاریاں نہیں دینے کی چھوٹ ہے جن کا وسیع پیمانے پر مفاد عامہ سے کوئی تعلق نہیں ہے یا جس سے کسی شخص کی رازداری میں بلاضرورت دخل ہوتا ہو۔
یو آئی ڈی اے آئی نے سرکاری محکمہ جات اور ریاستی حکومتوں سے کہا ہے کہ آدھار نمبر نہیں ہونے پر ضروری خدمات اور فائدے سے استفادہ کرنے والے کو اس کا فائدہ لینے سے منع نہ کیا جائے۔
اگلی چیز یہ ہونے والی ہے کہ آپ کو اپنے بال کٹانے کے لئے یا جلیبی خریدنے کے لئے بھی آدھار کارڈ کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ آدھار نمبرکے بغیر آپ کو سڑک پر گاڑی چلانے کی بھی اجازت نہیں ملے۔
موجودہ نظام میں آدھار کی تصدیق انگلیوں کے نشان اور آنکھوں کی پتلی کے اسکین کے ذریعے کی جاتی ہے۔
شہری بےگھروں کو بسیرا مہیا کرانے کے معاملے میں سپریم کورٹنے اترپردیش حکومت سے پوچھا کہ کیا آدھار کارڈ نہ رکھنے والے بےگھر لوگ حکومت کے لئے وجود ہی نہیں رکھتے۔