مرکزی حکومت نے گزشتہ 27 جنوری کو قرض میں ڈوبی ایئر انڈیا کے 100 فیصد شیئر بیچنے کا اعلان کر دیا ہے۔ 17 مارچ تک ایئر انڈیا خریدنے کے لئے دلچسپی رکھنے والی جماعتوں سے درخواستیں مانگی گئیں ہیں۔ بھارتیہ مزدور سنگھ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے جڑی تنظیم ہے۔
پائلٹوں کا کہنا ہے کہ لمبے وقت سے انتظامیہ کی طرف سے ان کی تنخواہ بڑھانے اور پروموشن کی مانگ پر دھیان نہیں دیا جا رہا ہے، ساتھ ہی کمپنی انہیں اس بارے میں بھروسہ دلانے میں بھی ناکام رہی ہے۔
انڈین آئل، بھارت پیٹرولیم اور ہندوستان پیٹرولیم نے ایئر انڈیا کو خط لکھکر کہا کہ وہ 18 اکتوبر تک تیل کمپنیوں کے بقائے کی ادائیگی کریں ،نہیں تو چھے گھریلو ہوائی اڈوں پر ایندھن کی فراہمی روک دی جائےگی۔
انڈین آئل کارپوریشن، بھارت پیٹرولیم اور ہندوستان پیٹرولیم نے ایئر انڈیا کے ذریعے 5000 کروڑ روپے کا بقایہ نہیں ادا کرنے پر 22 اگست کو ملک کے 6 ہوائی اڈوں پر ایئر انڈیا کے لئے تیل کی فراہمی روک دی۔
اقتصادی بحران سے جوجھ رہے ایئر انڈیا کی کل بقایہ رقم کا تقریباً50 فیصدی حصہ یعنی کہ 297.08 کروڑ روپے پی ایم او کے پاس بقایہ ہے۔وزارت دفاع پر 212.19 کروڑ روپے اور وزارت خارجہ پر 66.94 پر کروڑ روپے کا بقایہ ہے۔
ایئر انڈیا کی شکایت گزار خاتون پائلٹ نے کہا کہ یہ واقعہ 5 مئی کو حیدر آباد میں ایک ریستوراں میں ہوا، جہاں ان کے کمانڈر نے ان کی نجی زندگی کے بارے میں قابل اعتراض سوال پوچھے۔
انڈیا پوسٹ نے مالی سال19-2018 میں تنخواہ اور بھتہ پر 16620 کروڑ روپے خرچ کئے۔ اس میں پنشن کا خرچ 9782 کروڑ روپے بھی جوڑ دیں تو کل خرچ 26400 کروڑ روپے ہو جاتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے ڈھل مل رویے پر ضابطے کی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں وزارت ریل اور آئی آر سی ٹی سی کو نوٹس جاری کرکے 4 اپریل تک جواب دینے کو کہا ہے۔
کاٹھ گودام شتابدی ایکسپریس میں سفر کر رہے ایک مسافر کے ذریعے پیپر کپ کی تصویر کے ساتھ کیا گیا ٹوئٹ وائرل ہونے پر ریلوے نے کہا کہ اس نے کپ ہٹا لیے ہیں اور ٹھیکے دار کو سزا دی ہے۔حال ہی میں ریلوے اور ایئر انڈیا نے اپنے ٹکٹ اور بورڈنگ پاس پر نریندر مودی کی تصویر شائع کی تھی۔
الیکشن کمیشن نے سخت لہجے میں کہا ہے کہ یہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے ۔ خط لکھ کر جواب مانگا ہے کہ کیوں ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد بھی وزیر اعظم مودی کی تصویر ریل ٹکٹوں اور ایئرا نڈیا بورڈنگ پاس سے نہیں ہٹائی گئی۔ […]
20 مارچ کو ریلوے نے وزیر اعظم کی تصویروں والی ٹکٹیں واپس لی تھیں ۔ ترنمول کانگریس نے اس بارے میں الیکشن کمیشن سے شکایت کی تھی۔
میڈیا کا ایک بڑا طبقہ، جس کا مذہب اقتدار میں بیٹھے لوگوں سے سوال پوچھنا ہونا چاہیے، گھٹنے ٹیک چکا ہے اور ملک کے کچھ سب سے طاقتور لوگوں نے خاموشی اختیار کرلی ہے، لیکن عام لوگ ایسا نہیں کرنے والے ہیں۔ ان کی آواز اونچے تختوں پر بیٹھے لوگوں کو سنائی نہیں دیتی، لیکن جب وقت آتا ہے وہ اپنا فیصلہ سناتے ہیں۔
ایئر انڈیا کے چیئر مین اشونی لوہانی نے مئی 2016 میں پائلٹوں کو ایسی ہی ہدایت دی تھی۔ افسروں نے بتایا کہ ملک کے تیور کو دیکھتے ہوئے اہلکاروں کے لیے یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔
پارلیامنٹ میں دی گئی جانکاری میں سی اے جی کے ریاستی وزیر جینت سنہا نے بتایا کہ یہ رقم وزارت خارجہ، وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے ذریعے چکائی جانی ہے۔
کیا لوک پال سرچ کمیٹی کی صدر جسٹس رنجنا پرکاش دیسائی کو ان کو کمیٹی سے ہٹا نہیں دینا چاہیے یا ارندھتی بھٹاچاریہ کو خود استعفیٰ نہیں دینا چاہیے؟
معاشی بحران سے جوجھ رہی سرکاری ایئرلائنس ایئر انڈیا پر یہ بقایہ وی وی آئی پی چارٹر اڑانوں کا ہے ،جس میں سب سے زیادہ 543.18کروڑ روپے پی ایم او اور کیبینٹ سکریٹریٹ کا ہے۔
پارلیامنٹ میں پیش ایک سروے کے مطابق، نقصان میں رہنے والی ٹاپ 10 کمپنیوں کے مجموعی نقصان میں بی ایس این ایل، ایئر انڈیا اور ایم ٹی این ایل کی حصےداری 55.66 فیصد رہی ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، وزیر اعظم نریندر مودی کےغیرملکی سفر سے متعلق نقصان میں چل رہی ایئر انڈیا کو 118.72 کروڑ روپےکی ادائیگی باقی ہے۔
چیف انفارمیشن کمشنر نے وزارت خارجہ کو کہا ہے کہ ان ریکارڈوں کو نیشنل سیکورٹی کا معاملہ بتا کرآرٹی آئی کے تحت جانکاری دینے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔