موجودہ اقتصادی تناظر میں ہندوستان عالمی کمپنیوں کے لیے نسبتاً کم کشش کابازار بن رہا ہے، جس کے اسٹرکچرل طور پر ٹھیک ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔ کئی عالمی برانڈ ہندوستان میں یا تو بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو کم کرنا چاہتے ہیں یا معیشت کو دیکھتے ہوئے مزید توسیع کے لیے سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں۔
مئی 2014 میں نریندر مودی حکومت کے آنے کے بعد سے اب تک 45 ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم ملک سے باہربھیجی جا چکی ہے۔ وہیں یو پی اے کی دوسری مدت کار کے دوران پانچ سالوں میں بیرون ملک بھیجی گئی کل رقم 5.45 ارب ڈالر تھی۔
سی پی ایم رہنما سیتارام یچوری نے کہا کہ معیشت ڈوب رہی ہے اور ہر معاملے میں غریب ہندوستانیوں کی گزر بسر مشکل ہوئی ہے۔ وہیں، کانگریس نے ایف ڈی آئی کی شرح نمو کم رہنے کو لےکر حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
مودی بھلے ہی Ease of doing businessکی ورلڈ بینک رینکنگ میں بہتری پر اترا لیں، لیکن اصلی حال سرمایہ کاری،جی ڈی پی تناسب سے ہی پتا لگتا ہے۔ اگر نجی سرمایہ کاری اپنے رکارڈکی نچلی سطح پر ہے اور بہتری کا کوئی اشارہ بھی نہیں ہے، تو رینکنگ میں بہتری کا کیا مطلب ہے۔