دنیا بھر کے 15 سےزیادہ ممالک کے ہندوستانی تارکین وطن اور 30 بین الاقوامی انسانی حقوق کے گروپوں نے ہندوستان میں انسانی حقوق پر ہو رہےحملوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے اُن قوانین کو رد کرنے کی وکالت کی بھی ہےجو انسانی حقوق کےتحفظ کو جرم قرار دے رہے ہیں اورانسانی حقو ق کے کارکنوں کو جیل میں ڈال رہے ہیں۔
ایلگار پریشد معاملے میں این آئی اے نے ان پیروڈی گیتوں کے علاوہ سال 2011 اور 2012 کے کچھ شواہدکی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ تنظیم کے کارکن فرار نکسلی رہنما ملند تیلتمبڑے کے رابطہ میں تھے۔
20 ممبرآف پارلیامنٹ نے حکومت ہند اور نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کو خط لکھکر انسانی حقوق اور سماجی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف لگے الزامات ہٹانے اور جیل میں بند لوگوں کو رہا کرنے کی درخواست کی ہے۔
بھیما کورےگاؤں تشدد اور وزیر اعظم نریندر مودی کے قتل کی مبینہ سازش کے الزام میں سماجی کارکنوں کی گرفتاری کے بعد سے ایلگار پریشد چرچہ میں ہے۔ ایلگار پریشد کے ماؤوادی کنیکشن سمیت تمام دوسرے الزامات پر اس کے کنوینر اور بامبے ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس بی جی کولسے پاٹل کا نظریہ۔