اترپردیش: کتے کے ٹوائلٹ کو لے کر ہوئے جھگڑے میں ایل جے پی رہنما کے بیٹے کا پیٹ–پیٹ کر قتل
اترپردیش کے سہارن پور کا معاملہ ہے ۔ مرنےوالے کے والد ایل جے پی کے ریاستی سکریٹری ہیں ۔ پولیس نے تین ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔ تینوں فرار ہیں۔
اترپردیش کے سہارن پور کا معاملہ ہے ۔ مرنےوالے کے والد ایل جے پی کے ریاستی سکریٹری ہیں ۔ پولیس نے تین ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے ۔ تینوں فرار ہیں۔
سپریم کورٹ نے ایس سی-ایس ٹی ایکٹ پر مرکزی حکومت کی ریویوعرضی کومنظور کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے۔ مارچ 2018 میں سپریم کورٹ نے اس میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ایکٹ میں معاملہ درج ہونے پر فوراً گرفتاری نہیں ہوگی اور شروعاتی جانچکے بعد ہی کارروائی کی جائےگی۔
بہار میں مہاگٹھ بندھن کے لئے راستہ یہ ہے کہ وہ اس بڑی ہارکے بعد بھی اپنے اتحاد اور یکجہتی کو بنائے رکھے۔ حالانکہ ابھی تو انتخاب کے بعد جیتن رام مانجھی نے تیجسوی کی قیادت پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔
دوسرے مرحلے کی پانچ سیٹوں میں اس بار بھی مہاگٹھ بندھن آگے دکھائی دے رہا ہے۔یہ مرحلہ پہلے مرحلے کے انتخاب سے ان معنوں میں الگ ہے کہ پہلے مرحلے میں جہاں تمام چار سیٹوں پر سیدھا مقابلہ ہوا وہیں اس مرحلے میں دو سیٹوں پر سہ رخی مقابلہ ہے۔
امیدواروں کے انتخاب کے لحاظ سے دیکھیں تو لالو کی غیر موجودگی میں کہیں سے ایسا نہیں لگا کہ تیجسوی کی قیادت میں کوئی نیا آر جے ڈی سامنے آ رہا ہے۔ ایک طرف سنگین جرم میں قصوروار قرار دئے گئے رہنماؤں کی بیویوں (سیوان اور نوادہ)کو ٹکٹ ملا تو دوسری طرف امیدواروں میں جوان چہرے تقریباً غائب رہے۔
شتروگھن سنہا ہوا کا رخ بھانپ لینے والے رہنماؤں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اپریل 2014 میں انہوں نے بی جےپی کے 300 سے زیادہ سیٹیں جیتنے کا دعویٰ کیا تھا۔ اب دہلی، پٹنہ اور ممبئی کے حلقوں میں یہی قیاس آرائی ہے کہ کانگریس اور لالو کی مدح سرائی میں مصروف شترو نے کیا پھر کچھ اندازہ لگا لیا ہے؟
بہار میں بی جے پی 17،جے ڈی یو 17 اورلوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی)6 سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔2014 میں بھاگلپور سے لوک سبھا انتخاب ہارنے والے شاہنواز حسین کا ٹکٹ کاٹ دیا گیا ہے۔
ایس سی ایس ٹی قانون میں پارلیامنٹ کے مانسون سیشن میں ترمیم کرکے اس کی پہلے والی صورت کو بحال کیا گیا ہے ۔ اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
بی جے پی کے سامنے آگےکنواں-پیچھے کھائی والی حالت ہے اور دونوں پارٹیوں کے واضح رخ پر بی جے پی کی خاموشی اس کا ثبوت ہے۔
دلت تنظیموں نے حکومت کو وارننگ دی ہے کہ ان کی مانگ نہیں مانی گئی تو وہ 9 اگست کو پھر آندولن کے لیے سڑکوں پر اتریں گی۔