کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بات چیت میں راجن نے کہا کہ ہندوستان ایک غریب ملک ہے اور وسائل کم ہیں۔ یہ ملک زیادہ لمبے وقت تک لوگوں کو بٹھاکر کھلا نہیں سکتا، اس کی معیشت کو کھولنا ہوگا۔
نریندر مودی حکومت میں چیف اکانومک ایڈوائزر رہتے ہوئے ارویند سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لئے گئے قرض بینکوں کےاین پی اے بن رہے تھے۔سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سے دوہرےبیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے۔
آر بی آئی کےسابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہندوستان اقتصادی بحران کی زد میں ہے۔اقتصادی سستی کو دور کرنے لیے یہ ضروری ہے کہ مودی حکومت سب سے پہلےمسئلہ کو قبول کرے۔
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد رہنے کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ناکافی بتایا۔ انہوں نے یہ بھی جوڑا کہ معیشت کی حالت تشویشناک ہے لیکن ہمارے سماج کی حالت زیادہ تشویشناک ہے۔
این ایس او کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق،مینوفیکچرنگ سیکٹر میں گراوٹ اور زراعتی شعبہ میں گزشتہ سال کے مقابلے کمزور مظاہرے میں مالی سال 2019-20 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 4.5فیصد رہ گئی۔ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ 7 فیصد تھی۔
آر بی آئی کے گورنر رہے رگھورام راجن نے ہندوستان میں جی ڈی پی کی گنتی کے طریقے پر نئے سرے سے غور کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
ملک کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزراروند سبرمنیم کا کہنا ہے کہ سال 2011سے12 اور 2016سے17 کے دوران ملک کی جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو کافی بڑھاچڑھاکر بتایا گیا۔ اس دوران جی ڈی پی سات فیصد نہیں، بلکہ 4.5 فیصد کی شرح سے بڑھی ہے۔
گجرات میں بےروزگاری کی شرح سب سے تیزی سے بڑھی ہے۔ یہ شرح سال12-2011 میں 0.5 فیصد تھی، جبکہ18-2017 میں بڑھکر 4.8 فیصد پر پہنچ گئی۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو لےکر پیدا ہوئے شک کو دور کرنے کے لئے ایک غیر جانبدارانہ گروپ کی تقرری پر زور دیا ہے۔
سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہمیں جاب سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والی شماریات میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ہم ای پی ایف اویا اس طرح کے دوسرے ورزن پر منحصر نہیں رہ سکتے۔ہمیں بہتر جاب ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
جے این یو، ساوتری بائی پھولے پونے یونیورسٹی اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف دلت اسٹڈیزکے ذریعے دو سال تک کئے ایک مطالعے میں سامنے آیا ہے کہ ملک کی کل جائیداد کا 41 فیصد ہندو اشرافیہ اور 3.7 فیصد ایس ٹی ہندوؤں کے پاس ہے۔
بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی کی صدارت والی پارلیامانی کمیٹی کے سامنے مودی حکومت نوکریوں سے متعلق کوئی حقیقی اور قابل اعتماد اعداد و شمار نہیں پیش کر پائی ہے۔ یہ رپورٹ 2019 کے لوک سبھا انتخاب سے کچھ مہینے پہلے ایوان میں پیش کی جائےگی۔
صحت اور آدیواسی معاملوں کی وزارتوں کے ذریعے تشکیل شدہ ماہرین کمیٹی کے ذریعے آدیواسی صحت کو لےکر کئے گئے مطالعے میں پتا چلا ہے کہ آدیواسیوں کی صحت کی حالت بےحد تشویشناک ہے۔
ہندوستانی سماج کا تصور سبزی خور سمماج کے طور پر کیا جاتا ہے،لیکن کسی بھی سماجی گروہ کے کھان پان کی عادتوں سے جڑا کوئی بھی دعویٰ پوری طرح صحیح نہیں ہوسکتا