پارلیامنٹ کےسرمائی اجلاس سے پہلے بی جے پی کی اتحادی نیشنل پیپلز پارٹی(این پی پی)نےشہریت قانون کو منسوخ کرنے کامطالبہ کیا ہے۔ میگھالیہ کے تورا لوک سبھا حلقہ سے ایم پی اگاتھا سنگما نے سرکار سے اپیل کی ہے کہ جس طرح اس نے لوگوں کےجذبات مدنظر زرعی قانون منسوخ کیے ہیں، اسی طرح نارتھ ایسٹ کے لوگوں کے جذبات کے مدنظرسی اے اے کوبھی منسوخ کیا جانا چاہیے۔
آسام میں شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرے کے بیچ گوہاٹی کے ایک پرائیویٹ نیوز چینل نے کہا کہ پولیس کے ذریعے بنا کسی اکساوے کے ان کے دفتر میں گھس کر اسٹاف کو پیٹا گیا۔ چینل نے پولیس سے بنا شرط معافی مانگنے کو کہا ہے۔
یہ دونوں بل لوک سبھا سے پہلے ہی پاس ہوچکے ہیں جبکہ راجیہ سبھا میں اس کو پاس کرنے کے لیے حکومت کے پاس آج آخری دن تھا ۔ چوں کہ یہ بل بجٹ سیشن کے آخری دن بھی پاس نہیں ہوسکے اس لیے اب اس کو رد مانا جائے گا۔
اخبار نے وزیر اعظم کی تقریر کو اتنے ادب سے چھاپا ہے جیسے پورا اخبار ان کا ٹائپسٹ ہو گیا ہو۔2019 میں 2030 کی ہیڈلائن لگ رہی ہے۔ آخر کیوں اخبار چھپکر آتا ہے، خبر چھپی ہوئی نہیں دکھتی ہے۔
گلوکار بھوپین ہزاریکا کے بیٹے تیج ہزاریکا کا کہناہےکہ وہ اپنے والد کو دیے گئے بھارت رتن کو اسی وقت قبول کریں گے جب مرکزی حکومت شہریت ترمیم بل کو واپس لے گی ۔
82 سالہ اریبم شیام شرما نے کہا کہ متنازعہ بل کو لےکر لوگوں کے خدشات پر دھیان نہیں دینے والی حکومت کا دیا ہوا ایوارڈ رکھنا اخلاقی طور پر غلط ہوگا۔
شہریت ترمیم بل کی مخالفت میں آسام سمیت کئی ریاستوں میں زبر دست مظاہرہ ہو رہا ہے ۔
شہریت بل کے خلاف نارتھ ایسٹ ریاستوں میں مخالفت جاری ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اے جے پی کے حمایت واپس لینے کے بعد بھی ریاست کی بی جے پی حکومت کو زیادہ فرق نہیں پڑے گا۔
اس مجوزہ ترمیم بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے آئے وہاں کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت عطا کرنے کا اہتمام ہے۔ نئی دہلی: مرکزی کابینہ نے شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی ہے۔ اس کو لےکر آسام سمیت پورے نارتھ-ایسٹ میں بڑے پیمانے پر […]
بل کی ایک اہم ترمیم کا مقصد ہندوستان میں 6 سال رہنے کے بعد افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کی اقلیتی کمیونٹی کو شہریت دینا ہے۔