پارلیامنٹ کی Estimates Committee کو بھیجے خط میں آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ان طریقوں کے بارے میں بتایا ہے جن کے ذریعے بےایمان بزنس گھرانوں کو حکومت اور بینکنگ نظام سے گھوٹالہ کرنے کی کھلی چھوٹ ملی۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کی چٹھی اور ہند – نیپال تعلقات پر ونود دوا کا تبصرہ۔
یو پی اے نے 06-2005سے14-2013 کےدرمیان جتنا پیٹرول-ڈیزل کی ایکسائز ڈیوٹی سے نہیں وصول کیا اس سے تقریباًتین لاکھ کروڑ روپے زیادہ اکسائزڈیوٹی این ڈی اے نے 4 سال میں وصول کیا ہے۔
رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ این پی اے 31مارچ 2018تک بڑھ کر 10لاکھ کروڑ روپے کے اوپر پہنچ گیا ہے ،جو 31مارچ 2015تک 3لاکھ کروڑ روپے تھا۔
ارون جیٹلی کو این ڈی اے بنام یو پی اے حکومت کے جھگڑے سے نکلکر عالمی اقتصادی خطروں کے کالے بادلوں پر دھیان لگانا چاہیے۔ یہ پچھلی حکومت کے مظاہرہ سے موازنہ کرکے اپنی پیٹھ تھپتھپانے کا وقت نہیں ہے۔
سینئر کانگریسی رہنما ایم ویرپا موئلی کی قیادت والی فنانس پر پارلیامنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی اس رپورٹ کو منظور کرلیا ہے ۔ اس کو پارلیامنٹ کے ونٹر سیشن میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
سینئر بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی کی قیادت والی لوک سبھا کی Estimates Committee ہندوستان میں بیڈ لون کی مقدار اور دانستہ طورپر دیوالیہ ہونے کے معاملے کی جانچکر سکتی ہے۔
ریزرو بینک نے اپنیFinancial Stability Report(ایف ایس آر)میں کہا ہے کہ بینکنگ شعبے پر این پی اے کا دباؤ بنا رہے گا۔ آنے والے وقت میں یہ اور بڑھے گا ۔ مارچ 2019 تک 11.6فیصد سے بڑھ کر 12.2فیصد ہوگا۔
یہ وہ لوگ ہیں جن پر بینک کے 25 لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کے قرض بقایا ہیں اوراہل ہونے کے باوجود انھوں نے یہ بقایا ادا نہیں کیا ہے۔ نئی دہلی: پنجاب نیشنل بینک (پی این بی )کے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والے (ول […]
انڈین ریزرو بینک کے ذریعے فروری 2018 میں جاری ایک سرکلر اس کے اور نریندر مودی حکومت کے درمیان تکرار کی وجہ بن گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ تمام بڑے کارپوریٹ گروپ،جو بینکوں سے لئے گئے قرض کی دوبارہ دائیگی کرنے میں ناکام رہتے ہیں،ان کو1اکتوبر، 2018 سے دیوالیہ کئے جانے کے پروسس میں شامل ہونا پڑےگا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بی جے پی میں خزانچی سے جڑا تنازعہ اور بیڈ بینک پر ونود دوا کا تبصرہ۔
سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے کہا کہ جن چار ٹائروں کی بنیاد پر معیشت کی گاڑی چلتی ہے ان میں سے تین ٹائر؛ایکسپورٹ ،نجی سرمایہ کاری اور کھپت پنکچر ہوچکے ہیں ۔یہ صورت حال مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بڑھتے این پی اے اور وارانسی کو لے کر دیے گئے مرکزی وزیر کے جے الپھونس کے بیان پر ونود دوا کا تبصرہ۔
چھوٹے فنانس بینک کا این پی اے بھی6-5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ نوٹ بندی کے پہلے یہ ایک فیصد تھا۔ اس رپورٹ میں آہستہ سے نوٹ بندی اور قرض معافی کو وجہ بتایا گیا ہے۔ بڑے بینک ہوں یا چھوٹے بینک سب کے سب ڈوب رہے ہیں۔
پیٹرول کی قیمت ریکارڈ سطح پر ہے، پھر بھی آپ میڈیا میں اس کی خبروں کو دیکھئے تو لگےگا کہ کوئی بات ہی نہیں ہے۔ یہی دام اگر حکومت ایک روپیہ سستاکر دے تو گودی میڈیا پہلے صفحے پر چھاپےگا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں بنی نئی حکومت اور این پی اے کو لے کر پارلیامانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ریزرو بینک گورنر ارجت پٹیل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
انل امبانی گروپ کی کمپنی ریلائنس نیول اینڈ انجینئرنگ پر آئی ڈی بی آئی کی قیادت والے دو درجن سے زیادہ بینکوں کا قریب 9000 کروڑ روپے کا قرض بقایا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق، دسمبر 2017 تک تمام بینکوں کی این پی اے 840958 کروڑ روپے تھی ۔ سب سے زیادہ این پی اےایس بی آئی کا 201560 کروڑ روپے تھا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کئی ریاستوں کے اے ٹی ایم میں نقدی کا مسئلہ اور بی جے پی رہنماؤں کے ذریعے این پی اے کو لے کر کیے گئے دعوے پر ونود دوا کا تبصرہ
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نریندر مودی حکومت کی ناکامی اور 2.41 لاکھ کروڑروپے کے قرض کو بٹے کھاتے میں ڈالنے پر ونود دوا کا تبصرہ
وزیر مملکت برائے خزانہ شوپرتاپ شکلا نے راجیہ سبھا میں ریزرو بینک کے حوالے سے ایک تحریری جواب میں یہ جانکاری دی۔
آر بی آئی گورنر پٹیل نے پی این بی گھوٹالے پر کہا، ‘ میں نے آج بولنا اس لئے طے کیا تاکہ یہ بتا سکوں کہ بینکنگ شعبے کے گھوٹالے اور بدانتظامی سے آر بی آئی بھی غصہ، تکلیف اور درد محسوس کرتا ہے۔ ‘
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، کسانوں کا این پی اے 66176 کروڑ ہے، تو صنعتوں کا این پی اے 567148 کروڑ روپے ہے۔ کل این پی اے میں نجی بینکوں کے مقابلے سرکاری بینکوں کا این پی اے آٹھ گنا زیادہ ہے۔ نئی دہلی […]
پچھلی حکومتوں میں سسٹم کو اپنے فائدے کے لئے توڑ نے مروڑنے والے سرمایہ دار مودی حکومت میں بھی پھل پھول رہے ہیں۔