وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ 28 اگست کو امرتسر واقع یادگارجلیانوالہ باغ کمپلیکس کا افتتاح کیا تھا۔ تزئین اور جدیدکاری کے تحت 1919 کی اس خونچکاں یادگارکو دکھانے کے لیے ساؤنڈ اینڈ لائٹ شو کانظم کیا گیا ہے۔ 13 اپریل1919 کو جلیانوالہ باغ میں نہتے لوگوں پر جنرل ڈائر نے گولیاں چلوائی تھیں، جس میں تقریباً 1000 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔
برٹش عیسائی مذہبی پیشوا آرک بشپ آف کینٹربری جسٹن ویلبی نے 1919 کے جلیاں والا باغ قتل عام میں مارے گئے لوگوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے زمین پر لیٹ گئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس جگہ پر ہوئے جرم کے لیے شرمندہ ہیں۔
راجستھان کی کانگریس حکومت نے اس سے پہلے بھی ساورکر کی سوانح حیات والے حصے میں تبدیلی کی تھی اور ان کو ویر کی جگہ انگریزوں سے معافی مانگنے والا بتایا گیا تھا۔
مہا سبھا نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وی ڈی ساورکر کو بھارت رتن سے سرفراز کیا جانا چاہیے
راجستھان کے وزیر تعلیم گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کہا کہ نوٹ بندی سب سے ناکام تجربہ تھا۔ نوٹ بندی کے لئے وزیر اعظم نے جن تین مقاصد-دہشت گردی، بد عنوانی کو ختم کرنے اور کالا دھن کو واپس لانے، کا ذکر کیا تھا، ان کو حاصل نہیں کیا جا سکا۔
راجستھان کے وزیر تعلیم نے بتایا کہ ریاست کی پچھلی بی جے پی حکومت نے محکمہ تعلیم کو تجربہ گاہ بنا دیا تھا، آر ایس ایس کے سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے نصاب میں تبدیلی کی گئی تھی۔ سیاسی مفادات کے لئے ساورکر کی بہتر امیج بنائی گئی تھی۔
ہندی نژاد رکن پارلیامان نے جلیاں والا باغ قتل عام کے لئے رسمی طور پر معافی مانگنے کی مانگ برٹن کی حکومت سے کی تھی۔ برٹن کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہم تمام واقعات پر معافی مانگنے لگیںگے تو اس سے معافی کی اہمیت کم ہو جائےگی۔
ہم نے مہینوں شہر پر چھائی رہنے والی گرد اور دھند کی شکل میں اس کی قیمت چکانا شروع کر دیا ہے۔ آنے والے وقت میں ہماری نسلیں ہم سے بھی زیادہ قیمت چکانے والی ہیں۔