معاملہ ملاپورم ضلع کا ہے، جہاں اسکول میں کاؤنسلنگ کے دوران ساتویں کلاس کی طالبہ نے اس بارے میں بتایا۔ بچی کے والد بےروزگار ہیں اور ایسا بتایا جا رہا ہے کہ پہلے اس نے بچی کی ماں کو جسم فروشی کے لئے مجبور کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ملک میں بچوں کے ساتھ بڑھتے ریپ کے معاملوں پراز خود نوٹس لیتے ہوئے اس بارے میں ہدایات تیار کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ سی جے آئی کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ یہ چونکانے والا ہے کہ اس سال اب تک درج 24 ہزار سے زیادہ معاملوں میں سے صرف 6449 معاملوں میں شنوائی شروع ہوئی ہے۔
بچیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 6 تنظیموں کی ایک مشترکہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1994 میں بچیوں کے ساتھ ریپ کے 3986 واقعات سامنے آئے تھے، جو سال 2016 میں 4.2 گنا بڑھکر 16863 ہو گئے۔
سوشل میڈیا پر یہ جانکاری پھیلنے کے بعد اس واقعہ نے فرقہ وارانہ رنگ لے لیا، جس ہاسپٹل میں بچی کا علاج چل رہا تھا، وہاں مقامی لوگوں نے مظاہرہ کیا۔ 13 تھانہ حلقے میں انٹرنیٹ سروس بند کی گئی۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بہار میں مظفر پور کے ایک بالیکا گریہہ میں رہ رہیں لڑکیوں سے ریپ کے معاملے پر ہوئی میڈیا کوریج پر صحافی الکا رنجن اور سماجی کارکن ، صحافی شیتل پرساد سنگھ سے ارملیش کی بات چیت۔
خیر مظفرپور کا واقعہ تو اب حکومت اور انتظامیہ کی نظر میں ہے اور اس پر کارروائی بھی ہوتی دکھ رہی ہے، لیکن ٹی آئی ایس ایس کی جس رپورٹ پر یہ ساری معلومات سامنے آئی تھی اس میں 14 دوسرے بال گریہہ کے اوپر بھی انگلی اٹھائی گئی تھی۔
بہار کی نتیش کمار حکومت اس معاملے میں خاموش رہی۔ وہیں بہار کا میڈیا اور مظفرپور کا شہری سماج بھی 29 بچیوں کے ساتھ ہوئے ریپ کے اس معاملے کو لےکر خاموش ہے۔
مدھیہ پردیش کے مندسور میں 8 سالہ بچی کے ساتھ ہوئے ریپ کو سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
تھامسن رائٹرس فاؤنڈیشن کے سروے میں 193ملکوں کو شامل کیا گیا تھا، جن میں سے عورتوں کے لئے ٹاپ 10 بدترین ملکوں کا انتخاب کیا گیا۔اس فہرست میں افغانستان اور سیریا دوسرے اور تیسرے، صومالیہ چوتھے اور سعودی عرب پانچویں مقام پر ہے۔
عدالت نے کہا کہ نابالغ سے ریپ کرنے والے مجرم کی ذہنیت میں گہرائی سے سمائی کمینگی کو دکھاتا ہے، ایسے آدمی نہ ہی قانون سے کسی طرح کی نرمی کے حقدار ہیں اور نہ ہی سماج میں رہنے کے حق دار ہیں۔