بھوپال گیس متاثرین کے مفادات کے لئے کام کرنے والی چار تنظیموں نے کہا کہ زہریلے کچرے کو غیر محفوظ طریقے سے دبانے کی وجہ سے ہی آج کارخانے سے چار سے پانچ کیلومیٹر کی دوری تک گراؤنڈ واٹرآلودہ ہو گیا ہے۔
گیس متاثرین کےلئے کام کرنے والی تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ انڈین کاؤنسل آف میڈیکل ریسرچ نے ایک ایسے مطالعے کے نتائج کو دبایا، جس کی مدد سے ملزم کمپنیوں سے متاثرین کو اضافی معاوضہ دینے کے لئے دائر عرضی(Curative petition)کو مضبوطی مل سکتی تھی۔
جبار بھائی کی تنظیم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے، جس میں ہندو و مسلم کاندھے سے کاندھا ملا کر کام کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک سب سے قیمتی انسانی جان تھی جس کو بچانے کے لیے وہ زندگی بھر کوشاں رہے، یہاں تک کی اپنے جان کی پروا نہیں کی۔ ان کی مقبولت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ بھوپال میں مشہور تھا کہ جس گیس متاثر کا کوئی نہیں ہے اس کے جبار بھائی ہیں۔
عبدالجبار 1984 کی گیس ٹریجڈی کی متاثرہ خواتین کی تنظیم سے وابستہ تھے اور ان کو حق دلانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ ان کے بائیں پیر میں گینگرین تھا، جس کے علاج میں وہ معاشی بحران کی حالت میں پہنچ گئے تھے۔