بینک آف انڈیا نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی رہنما موہت کمبوج نے مبینہ طور پر سرکاری پیسےکا غلط استعمال کیا، اس کے عہدیداروں کے ساتھ مل کر فراڈ اور جعل سازی کی۔ بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کی ممبئی اکائی کے جنرل سکریٹری کمبوج سال 2014 میں دنڈوشی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار تھے۔
اڑیسہ حکومت کے چیف سکریٹری اے کے کے مینا نے پی ایم سی بینک گھوٹالے اور کچھ دوسرے اقتصادی اداروں کی خستہ ہوتی صورتحال کے بعد سرکاری محکموں کو ایک خط لکھا ہے ۔
ریزرو بینک کے ذریعے جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق، سال 2018-19 میں 71542.93کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے 6801 معاملے سامنے آئے۔ سال 2017-18 میں فراڈ کی رقم 41167.04کروڑ روپے تھی۔
آر بی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق سائبر دھوکہ دھڑی کے ذریعے16-2015 میں بینک اکاؤنٹس سے ایک لاکھ روپے سے زیادہ نکالی گئی رقم کے اعداد و شمار 40.20 کروڑ روپے سے بڑھکر18-2017میں 109.56 کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔
50 سال تک انتخاب آپ ہی جیتیںگے۔تمام ہندوستانیوں کو بنگلہ دیشی بتاکر بھی آپ انتخاب نہ جیتے تو یہ ہندوستانیوں کے عقل و دانش کی بے عزتی ہوگی۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق، دسمبر 2017 تک تمام بینکوں کی این پی اے 840958 کروڑ روپے تھی ۔ سب سے زیادہ این پی اےایس بی آئی کا 201560 کروڑ روپے تھا۔
آر بی آئی کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ دھوکہ دھڑی کرنے والے بینک ملازمین میں ایس بی آئی 1538 معاملوں کے ساتھ ٹاپ پر ہیں، تو وہیں پی این بی میں 184 معاملے سامنے آئے ہیں۔