کرناٹک میں گزشتہ 23 جولائی کو ایچ ڈی کمار سوامی کی قیادت والی کانگریس-جے ڈی ایس اتحاد والی حکومت تب گر گئی تھی،جب باغی ایم ایل اے کی وجہ سے وہ ٹرسٹ ووٹ حاصل نہیں کر پائی تھی۔اس کے بعد بی ایس یدورپا نے 26 جولائی کو نئے وزیراعلیٰ کے طور پر حلف لیا تھا۔
کرناٹک کے بی جے پی صدر یدورپا نے کہا کہ وہ پارٹی کے قومی صدر امت شاہ سے صلاح مشورہ کرنے کے بعد کابینہ کے ممبروں پر فیصلہ کریں گے۔
کرناٹک بی جے پی کے صدر یدورپا نے جمعہ کو گورنر سے ملاقات کرنے کے بعد کہا کہ وہ آج شام 6 بجے وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیںگے۔
میگزین نے کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدو رپا کی ایک ڈائری کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ارون جیٹلی اور نتن گڈکری کو 150 کروڑ روپے ، راجناتھ سنگھ کو 100 کروڑ روپے ، لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو 50 کروڑ روپے دیے گئے ۔ اس کے علاوہ 250 کروڑ روپے کی ادائیگی ججوں کو کی گئی ۔
کانگریس سمیت 21 اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے کہا گیا ہےکہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے جوانوں کی شہادت پر سیاست کی جو باعث تشویش ہے۔
کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر کانگریسی رہنما سدھارمیا نے کہا کہ ووٹوں کے لیے بی جے پی کے منصوبے کو جان کر حیران ہوں۔ کوئی بھی دیش بھکت فوجیوں کی شہادت پر اس طرح کے فائدے کو حاصل کرنے کی بات نہیں کر سکتا،یہ صرف ایک دیش دروہی ہی کر سکتا ہے۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
کرناٹک کے وزیراعلیٰ کی حلف برداری تقریب میں یکجہتی دکھانے والے اپوزیشن کے رہنماؤں کے سامنے سب سے بڑا سوال یہی ہے کہ کیا وہ 2019 کے عام انتخابات تک متحد رہیںگے؟
’وزیر اعظم کون بنےگا، اس موضوع پر آخر میں بات ہونی چاہیے۔ پورا زور بی جے پی کو شکست دینے پر ہونا چاہیے۔‘
کرناٹک میں بی ایس یدورپا کے استعفیٰ کے بعد سیاسی ہلچل پر دی وائر کے اجے آشیرواد کے ساتھ امت سنگھ کی بات چیت
استعفیٰ سے پہلے اپنے خطاب میں یدورپا نے کہا؛ کانگریس اور جے ڈی ایس نے ایم ایل اے کو قیدی بناکر رکھا ان کو اپنے گھر والوں سے بات نہیں کرنے دیا ان پر کیا بیت رہی ہوگی ۔میں ہمیشہ دلتوں کے لیے اور کسانوں کے لیے جنگ لڑتا رہوں گا۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک میں بنی نئی حکومت اور این پی اے کو لے کر پارلیامانی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ریزرو بینک گورنر ارجت پٹیل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
کرناٹک کے نئے وزیراعلیٰ بی ایس یدورپا کو غیر قانونی کان کنی معاملے میں بد عنوانی کی وجہ سے 2011 میں وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔ حالانکہ 2016 میں اسپیشل سی بی آئی عدالت نے ان کو اس معاملے سے بری کر دیا تھا۔
بی جے پی کے پاس اکثریت ثابت کرنے کے لیے ایم ایل کی اتنی تعداد نہیں ہے۔گورنر نے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 15 دن کا وقت دیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کرناٹک اسمبلی انتخاب کے نتیجے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی زبان پر ونود دوا کا تبصرہ
تمکر میں ہوئی ایک ریلی میں نریندر مودی نے دیوگوڑا کی تعریف تو کی لیکن کہا کہ عوام ان پر ووٹ برباد نہ کریں۔ شاید بی جے پی کو اس بات کا ڈر ہے کہ ریاست میں Anti-incumbencyکا فائدہ کہیں جے ڈی ایس کو نہ مل جائے، اس لئے وہ اس کی کانگریس سے نزدیکی بتانے میں لگی ہوئی ہے۔
کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھےگا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔
اگر انتخابی جیت میں وزیر اعظم کے جھوٹ کا اتنا بڑا رول ہے تو ہر جھوٹ کو ہیرا اعلان کر دینا چاہئے۔ اس ہیرے کا ایک کنگن بنا لینا چاہئے۔ پھر اس کنگن کو نیشنل میمنٹو اعلان کر دینا چاہئے۔
وزیراعلیٰ سدّارمّیا نے ٹوئٹ کر کےکہا کہ امت شاہ نے آخر کار سچ بولا۔ تھینک یو امت شاہ۔