الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے بدایوں ضلع کے رہنے والے عرفان کی جانب سے دائرعرضی کو خارج کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ اس عرضی میں ضلع انتظامیہ کے دسمبر 2021 کے فیصلے کو رد کرنے کی مانگ کی گئی تھی، جس کے تحت مسجد میں اذان کے وقت لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرنے کی گزارش کو مسترد کر دیا گیاتھا۔
گزشتہ دنوں غازی پور،فرخ آباد اور ہاتھ رس کی ضلع انتظامیہ نے لاک ڈاؤن کے دوران مسجدوں کے اذان لگانے پر روک لگانے کا زبانی حکم دیا تھا۔ اس حکم کو رد کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ مؤذن مسجد سے اذان دے سکتے ہیں لیکن آواز بڑھانے والے کسی آلہ کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
جاوید اختر نے کہا ہے کہ ،وہ مندر ہو یا مسجد، کبھی کسی تہوار پر لاؤڈاسپیکر ہو، تو چلو ٹھیک ہے۔ مگر روز روز تو نہ مندر میں ہونا چاہیے نہ مسجد میں۔
شوکت کیفی جہاں اپنے اندر کے انسان اور فنکار کو ایک دقیانوسی سماج میں اس عورت کے طور پر تیار کر رہی تھیں جس کا اپنا سرمایہ ہوجس کا اپنا جیتا-جاگتا وجود ہو، وہیں اپنے پورے وجود کو تلاش کرنے والی شوکت ایک ایسے آدمی سے عشق کرنے کا جرم کر رہی تھیں، اوربعد میں اس کو مثال بنا دینے کی راہ میں قدم اٹھا رہی تھیں-جو ان کے عقیدے کا آدمی تھا ہی نہیں۔
سینئر آرٹسٹ شوکت کیفی 93 سال کی تھیں اور طویل عرصے سے عمر سے متعلق بیماریوں سے جوجھ رہی تھیں۔
ہندو پاک کشیدگی پر جاوید اختر نے کہا کہ یہ حالات پاکستان کے مسلسل دہشت گردی کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئے ہیں۔
سال 2007 میں صحافی بی جی ورگیج اور نغمہ نگار جاوید اختر نے عرضی داخل کر کے گجرات میں 22 مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ کی تھی۔ اس وقت نریندر مودی وزیر اعلیٰ تھے۔
’ مجھے ان ہدایت کاروں کو ادبی کانفرنسوں کے منچ پر بلائے جانے کو لےکر اعتراض نہیں ہے، جنہوں نے ادبی تخلیقات پر فلمیں بنائی ہوں۔ ‘ اندور : ادبی کانفرنس میں اسٹیج پر اہم مقررکے طور پر فلمی دنیا کے لوگوں کی تعداد کولےکر مشہور فکشن نویس […]