اپنے والد اور دادی کے برخلاف بطور کانگریس صدر راہل گاندھی نے تمام مدعیان کی باتیں سنیں، جس کی امید قدیم اورتاریخی پارٹی کے ہائی کمانڈ جیسے عہدےدار سے کم ہی رہتی ہے۔
وسندھرا راجے کی وجہ سے راجپوت راجستھان انتخابات میں بی جے پی کا انتخابی کھیل اسی طرح بگاڑ سکتے ہیں، جیسے 2013 میں جاٹوں کے اشوک گہلوت کے خلاف ناراضگی نے کانگریس کو نقصان پہنچایا تھا۔
جانکاروں کا کہنا ہے کہ ٹونک سے یونس خان کو اتارنے کے پیچھے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ علاقہ مسلم اکثریت والا ہے۔
آج اشوک گہلوت کانگریس کے مرکزی دفتر کی سب سے اہم شخصیت ہو چلے ہیں۔ ایسے میں کانگریسیوں کا یہ یقین درست معلوم ہوتا ہے کہ راجستھان میں کانگریس کی فتح کا فاصلہ کم رہا تو اشوک ہی راہل کی پہلی پسند ہوں گے۔
باڑمیر کے شو سے ایم ایل اے مانویندر سنگھ نے حال ہی میں بی جے پی کو چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ کانگریس ان کو اپنے پالے میں شامل کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کو ذات پات والے فارمولے کے بگڑنے کا ڈر ستا رہا ہے۔