12 دسمبر کو سپریم کورٹ کے کالجیئم نے جسٹس پردیپ نندراجوگ اور جسٹس راجیندر مینن کے پروموشن کی تجویز رکھی تھی، لیکن 10 جنوری کو چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والے کالجیئم نے سینئرٹی کو درکنار کرتے ہوئے جسٹس دینیش ماہیشوری اور جسٹس سنجیو کھنہ کا پروموشن کیا۔
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکور 18 جنوری کو پاکستان کے نئے چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی حلف برداری تقریب میں شامل ہوں گے۔
سپریم کورٹ نے سابق جسٹس کے ایس رادھا کرشنن کی صدارت میں روڈ سیفٹی کے مسئلے پر ایک کمیٹی بنائی تھی۔ اسی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں گڑھوں کی وجہ سے ہونے والے سڑک حادثوں میں ہوئی اموات کا اعداد و شمار دیا ہے۔ نئی دہلی: ایک اعداد […]
گزشتہ 30 نومبر کو ریٹائر ہوئے جسٹس جوزف نے 12 جنوری کو کیے پریس کانفرنس کے سیاق میں کہا کہ انھوں نے کورٹ کے مسائل کے بارے میں سابق چیف جسٹس دیپک مشرا کو بتایا تھا۔ لیکن جب کوئی حل نہیں نکلا تو میڈیا کے سامنے آنا پڑا۔
عدالت نے کہا،’ تمام چیزوں کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ کیا قیدیوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟ مجھے نہیں معلوم کہ افسروں کی نظر میں قیدیوں کو انسان بھی مانا جاتا ہے یا نہیں۔‘
کورٹ نے اس معاملے میں خاص طور سے یہ بھی کہا کہ ان پہاڑیوں کے ختم ہونے کی وجہ سے بھی دہلی اور اطراف کی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔
سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ کی تنقید نہیں کر رہے ہیں۔ لیکن ماضی میں اس کے احکام اور فیصلوں نے ایسے حالات پیدا کر دیے جس سے لوگوں کو اپنی نوکریاں گنوانی پڑیں۔
سونیا وہار کیسا علاقہ ہے یہ عدالت نہیں جانتی لیکن حکومت کے کسی بھی منصوبے سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہو یہ قابل قبول نہیں ہے ۔
چیف جسٹس کے ذریعے معاملوں کے مختص پر سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کی عرضی پر جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سی جے آئی کا رول ہم منصبوں کے درمیان سربراہ کا ہوتا ہے، ان کو مختلف بنچ کو معاملے باٹنے کاخصوصی اختیار ہوتا ہے۔
1997 میں سپریم کورٹ کے ذریعے منظور ایک تجویز کے تحت سپریم کورٹ کے ججوں کو ہندوستان کے چیف جسٹس کے سامنے اپنی جائیداد کا انکشاف کرنا لازمی کیا گیا تھا۔
مہا راشٹر کے ریٹائر جسٹس جی ڈی اینام دار نے اپنی عرضی میں مانگ کی ہے کہ جسٹس جوزف کے نام کو پروموشن سے الگ کرنے کے مرکز ی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی قدم کو رد کیا جائے۔
ایک عورت کی طرف سے شوہر پر ظلم و ستم کا الزام لگاتے ہوئے دائر کرمنل کیس کی شنوائی کے دوران سپریم کورٹ نے یہ تبصرہ کیا ہے۔
مرکزی حکومت پر عدالتی تقرریوں کو متاثر کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔گزشتہ کچھ سالوں میں ہوئی تقرری پر غور کریں تو ایسے کئی سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں جو مستقبل کی ایک خطرناک تصویر بناتے ہیں۔