ہندوستانی آئین کے 70 سال مکمل ہونے پرملک کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی ہستیوں نے اتوار کو ایک خط جاری کر واضح سوال کیا کہ کیا ‘آئین صرف انتظامیہ کے لیے ضابطوں کی ایک کتاب ہے؟
سی بی آئی نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ کے جسٹس نارائن شکلا کے ساتھ چھتیس گڑھ ہائی کورٹ کے سبکدوش جج آئی ایم قدوسی، پرساد ایجوکیشن ٹرسٹ کے بھگوان پرساد یادو اور پلاش یادو، ٹرسٹ اور دو دیگر بھاونا پانڈے اور سدھیر گری کو بھی میڈیکل کالج رشوت گھوٹالہ معاملے میں نامزد کیا ہے۔
جسٹس رنجن گگوئی کی مدت 13 مہینے سے تھوڑی زیادہ ہوگی اور 17نومبر 2019کو ریٹائر ہوں گے۔
چیف جسٹس کے ذریعے معاملوں کے مختص پر سابق وزیر قانون شانتی بھوشن کی عرضی پر جواب دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ سی جے آئی کا رول ہم منصبوں کے درمیان سربراہ کا ہوتا ہے، ان کو مختلف بنچ کو معاملے باٹنے کاخصوصی اختیار ہوتا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے جسٹس کے ایم جوزف کی تقرری کو لے کر ہوئی کالیجئم کی بیٹھک اور بی جے پی کے مارگ درشک منڈل پر ونود دوا کا تبصرہ۔
22 جون کوریٹائر ہو رہے جسٹس چیلمیشور کے اعزاز میں 18 مئی کوسپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ذریعے الوداعی پروگرام منعقد کیا جا رہا تھا۔
مہا راشٹر کے ریٹائر جسٹس جی ڈی اینام دار نے اپنی عرضی میں مانگ کی ہے کہ جسٹس جوزف کے نام کو پروموشن سے الگ کرنے کے مرکز ی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی قدم کو رد کیا جائے۔
چیف جسٹس کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس چیلمیشور نے کہا ہے کہ عدلیہ کے ہر مسئلہ کا حل Impeachment نہیں ہے۔
مرکزی حکومت پر عدالتی تقرریوں کو متاثر کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔گزشتہ کچھ سالوں میں ہوئی تقرری پر غور کریں تو ایسے کئی سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں جو مستقبل کی ایک خطرناک تصویر بناتے ہیں۔
جسٹس چیلمیشور نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو لکھے ایک خط میں کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ذریعے حکومت کے اشارے پر ضلع اور سیشن جج کے خلاف شروع کی گئی تفتیش پر سوال اٹھائے ہیں۔
وجہ؟وہ تلافی کر رہے تھے کہ جب ججوں کو ہٹایا گیا تھا تو ان کو مخالفت کرنی چاہیے تھی اور اندرا گاندھی کو مبارکباد دینے کے لئے دلّی نہیں جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی، ایمرجنسی کی مخالفت کرکے جیل جانا چاہیے تھا ان سے دو دو غلطیاں ہوئی ہیں۔
آج وویکانند کی سالگرہہے۔ اپنےضمیر کو بیدار کرنے کا اس سے اچھا دن نہیں ہو سکتا۔ وویکانند سچ کوبے خوفی سے کہنے کے حمایتی تھے۔
سپریم کورٹ کے ججوں کے سامنے پریس کانفرنس کرنے کے سواکوئی راستہ نہیں تھا تو کچھ سنگین معاملہ ضرور رہا ہوگا۔ لیکن جسٹس لویا کے معاملے سے اس کا کیا تعلق ہوسکتا ہے ۔
سپریم کورٹ کے چار ججوں جسٹسچیلمیشور ،جسٹس مدن لوکر،جسٹس کورین جوزف،جسٹس رنجن گگوئی نے آج صبح میڈیا سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے کام پر سوال اٹھائے ہیں،ساتھ ہی انہوں نے چیف جسٹس دیپک مشرا کو ایک خط بھیجا ہے ۔