تین سالہ بچی کے ساتھ مبینہ طور پ رریپ سے قبل وادی میں ریپ اور خواتین کے خلاف دوسرے جرائم ‘خاموش جرائم’ بن کر رہ گئے تھے۔ ریپ کے خلاف عوامی حلقوں میں تب ہی کوئی آواز اٹھتی تھی جب ہندو اکثریتی خطہ جموں میں متاثرین یا ملزم کا تعلق مختلف طبقوں سے ہوتا تھا یا پھر ریپ یا جنسی زیادتی کرنے والے فورسز اہلکار ہوتے تھے۔
اس سال جنوری میں جموں کے کٹھوعہ میں 8 سال کی معصوم سے ہوئے ریپ اور قتل کے معاملے میں ایک ملزم نے کیس میں ہوئی جانچ کو غلط ارادے سے متاثر بتاتے ہوئے دوبارہ جانچ کی مانگ کی تھی، جس کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔
اس طرح کے پاگل پن اور درندگی کے عالم میں ہمارا پورا وجود ساکت ہو جاتا ہے۔ ایک مایوسی بھرا سناٹا سب کو اپنی چپیٹ میں لے لیتا ہے۔ مگر پھر ایک مقام وہ بھی آتا ہے، جہاں یہی مایوسی ایک خوف ناک غصے میں تبدیل ہو جاتی […]
آٹھ سال کی معصوم کا مقدمہ لڑ رہیں وکیل کو ملی تھی دھمکی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کوئی بھی وکیل معاملے میں ملزمین یا متاثر کی فیملی کی پیروی کرنے والے وکیلوں کو روک نہیں سکتا۔