این سی آر بی رپورٹ کے مطابق، 2015-2017 کے دوران بھی جیل میں صلاحیت سے زیادہ قیدی تھے۔اس مدت میں قیدیوں کی تعداد میں 7.4فیصد کا اضافہ ہوا،جبکہ اسی مدت میں جیل کی صلاحیت میں 6.8 فیصد کا اضافہ ہوا۔
عدالت نے کہا،’ تمام چیزوں کا مذاق بنا دیا گیا ہے۔ کیا قیدیوں کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟ مجھے نہیں معلوم کہ افسروں کی نظر میں قیدیوں کو انسان بھی مانا جاتا ہے یا نہیں۔‘
جسٹس امیتاؤ رائے کی صدارت والی یہ کمیٹی خاتون قیدیوں سے متعلق معاملوں کو بھی دیکھےگی۔ سپریم کورٹ ملک کی 1382 جیلوں میں قیدیوں کی حالت سے متعلق مدعوں کی سماعت کر رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جیل افسر جیلوں کے زیادہ بھرے ہونے کے مدعے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں۔ ایسی کئی جیلیں ہیں جو متعینہ تعداد سے 100 فیصد اور کچھ معاملوں میں تو 150 فیصد سے زیادہ بھری ہیں۔