معاملہ گنا ضلع کا ہے۔ پانچ مہینے کی حاملہ خاتون کو شوہر کےچھوڑنے کے بعد ایک دوسرےشخص کے ساتھ رہنے سے ناراض سسرال والوں نے اس سے مارپیٹ کی اور کندھے پر ایک نوجوان کو بٹھا کر تین کیلومیٹر تک برہنہ پاؤں گھمایا۔ معاملے کا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد چار لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔
معاملہ راجستھان کے چورو ضلع کا ہے۔مسلمان مریضوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو لے کراسٹاف کی مبینہ بات چیت لیک ہونے کے بعد شری چند برڈیا روگ ندان کیندر کے ڈائریکٹر سنیل چودھری نے فیس بک پر معافی مانگی ہے۔
بھرت پور کے اربن امپرومنٹ ٹرسٹ کے سکریٹری امید لال مینا کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ذاتی طور پریہ نہیں کہا کہ آپ مسلمان ہیں اور ہم آپ کا علاج نہیں کریں گے۔
یہ معاملہ راجستھان کے بھرت پور کا ہے۔ حاملہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ جو اسٹاف ان کی بیوی کے رابطے میں تھے، انہیں ایسا لگا کہ ہم تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے ہیں۔
رشتہ داروں نے الزام لگایا ہے کہ زچگی کے بعد نرس نے متاثرہ خاتون کی ساڑی سے ہی فرش پر گرا خون بھی صاف کیا۔