دلت اور مزدوروں کے حقوق کے کارکن شیو کمارکو ہریانہ پولیس نے گزشتہ سال مزدوروں کے حق میں ایک احتجاجی مظاہرہ کرنے پر حراست میں لے لیا تھا۔ ان کے والد کی رٹ پٹیشن پر پنجاب اینڈ ہریانہ ہائی کورٹ نے معاملے کی جوڈیشل انکوائری کروائی تھی، جس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تشدد کے واقعات کو انجام دینے میں اس وقت کے جوڈیشل مجسٹریٹ، سونی پت سول اسپتال کے ڈاکٹر اور جیل حکام نے ہریانہ پولیس کے ساتھ ملی بھگت کی تھی۔
مزدوروں کے حقوق کےلیے کام کرنے والے سماجی کارکن شیو کمار کو ہریانہ کی سونی پت پولیس کے ذریعےغیرقانونی طو رپر حراست میں رکھنے اور انہیں ہراساں کرنے کاالزام ہے۔ ایک صنعتی اکائی کے خلاف احتجاج کرنے کے معاملے میں ان پرتین کیس درج کیے گئے تھے۔
نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرتے ہوئے دلیل دی گئی تھی کہ آرٹیکل370کی وجہ سے ریاست میں دہشت گردانہ واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اگر ایسا ہی تھا تو ایک سال بعد مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں یہ کیوں کہہ رہی ہے کہ یہاں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ کی خاتون رکن پارلیامان کن ڈیبی ڈنگیل نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر میں غیرمنصفانہ طریقے سے ہزاروں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور لاکھوں لوگوں کی پہنچ انٹرنیٹ اور ٹیلی فون تک نہیں ہے۔
ہندنژاد-امریکی رکن پارلیامان پرمیلا جئے پال نے امریکی پارلیامنٹ میں جموں و کشمیر پر ایک تجویز پیش کرتے ہوئے ہندوستان سے وہاں لگائی گئی مواصلات پر پابندیوں کو جلد سے جلد ہٹانے اور سبھی باشندوں کی مذہبی آزادی محفوظ رکھے جانے کی اپیل کی۔
جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے 89 ویں دن بھی بند جاری۔نیشنل کانفرنس نے جموں و کشمیر کو یونین ٹریٹری بنانے کے مرکزی حکومت کے قدم کو غیر آئینی قرار دیا۔ وادی میں کچھ لوگوں نے حکومت پر ان کا خصوصی درجہ اور پہچان چھیننے کا الزام لگایا۔
کٹرا میں ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کے ساتویں کنووکیشن کو خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر کے گورنر ستیہ پال ملک نے کہا کہ میں نے خفیہ ایجنسیوں سے بھی ان پٹ نہیں لیا۔ وہ بھی دہلی یا ہمیں سچ نہیں بتا رہے ہیں۔
رہائی کی شرط کے طور پر حراست میں لئے گئے لوگوں کو یہ وعدہ کرنا پڑ رہاہے کہ وہ ایک سال تک جموں و کشمیر کے حالیہ واقعات کے متعلق نہ تو کوئی تبصرہ کریںگے اور نہ ہی کوئی بیان جاری کریںگے۔