شہریت قانون: یوپی میں مظاہرہ کے دوران مارے گئے 16 میں سے 14 کی موت گولی لگنے سے ہوئی
اتر پردیش میں گزشتہ چار دنوں میں شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ میں اب تک کل 16 لوگوں کی موت ہوئی ہیں۔ آٹھ ضلعوں کےسینئر پولیس افسروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔
اتر پردیش میں گزشتہ چار دنوں میں شہریت قانون کی مخالفت میں ہوئے مظاہرہ میں اب تک کل 16 لوگوں کی موت ہوئی ہیں۔ آٹھ ضلعوں کےسینئر پولیس افسروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔
شہریت ترمیم قانون کےخلاف تمل ناڈو کی اہم حزب مخالف پارٹی اور اس کے اتحاد میں شامل پارٹیوں کی آج چنئی میں ہو رہی مہاریلی پر روک لگانے کے لئے مدراس ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کی گئی تھی۔ حالانکہ، ہائی کورٹ نے ریلی پر روک لگانے سے انکار کر دیا۔ ہائی کورٹ نے پولیس کو ریلی کا ویڈیو بنانے کا حکم دیا ہے۔
شہریت قانون کو لےکر ملک بھر میں ہو رہے احتجاج اور مظاہروں کے بیچ وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو دہلی کے رام لیلا میدان میں کہا کہ میرے مخالف اگر مجھ سے نفرت کرتے ہیں تو مجھےنشانہ بنا لیں لیکن پبلک پراپرٹی کو آگ نہ لگائیں۔
شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں گزشتہ جمعہ کو اترپردیش کے گورکھپور، بہرائچ، فیروز آباد، کانپور، بھدوہی، بلند شہر، میرٹھ، فرخ آباد، سنبھل وغیرہ شہروں میں بڑے پیمانے پر تشدد ہوا تھا۔
عدالت کے حکم کے بعد حراست میں لئے گئے 8 نابالغوں کو سنیچر کی صبح کو رہا کیا گیا۔ دریاگنج میں جمعہ کو شہریت ترمیم قانون کے خلاف ہوئے پرتشدد مظاہرہ کے تعلق سے بھیم فوج چیف چندرشیکھر سمیت اب تک 16 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر ہوا مظاہرہ۔
ہر بار یہ کہنا کہ باہری لوگوں نے تشدد کیا پولیس کے جواب پر شک پیدا کرتا ہے۔ کیا پولیس کے اس تشدد کو نہیں دکھایا جانا چاہیے؟ ایسے کئی ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں ۔ ہر جگہ سے پولیس کے تشدد سے جڑے سوالوں اور ویڈیو کوصاف کر دیا گیا ہے۔ چینلوں پر صرف لوگوں کے تشدد کے ویڈیو ہیں یا خبروں کی پٹی میں لکھا ہے کہ بھیڑ نے تشدد کیا۔
نئی دہلی واقع دریاگنج کے مشہور سنڈے بک مارکیٹ کو ٹریفک پولیس کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد یہاں کتاب کی دکان لگانے والے کاروباریوں کے سامنے روزگار کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔
ویڈیو: دریا گنج کے سنڈے بک مارکیٹ کو دہلی ٹریفک پولیس کی عرضی پر ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد بند کردیا گیا ہے۔ یہاں کے کتب فروشوں کا کہنا ہے کہ تجاوزات ہٹانے میں انتظامیہ کی ناکامی کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے۔