اقلیتوں کے معاملے میں دونوں طرف کے لیڈران ، سیاسی پارٹیاں اور حکومتیں مخلص نظر نہیں آتی ہیں۔ دونوں طرف سے محض بیان بازیاں ہوتی ہیں۔ اور ان بیان بازیوں کا مقصد وقتی طور پر سیاسی فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔
متاثرین نے اجتماعی طور پر خودکشی کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر شکایت واپس لینے کا دباؤ بنایا جارہا ہے ۔ مقامی رہنماؤں کے اثر میں پولیس کارروائی نہیں کر رہی ہے۔اس سے قبل بھیڑ کے حملے کا شکار ہوئی فیملی کے 2 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی گئی تھی۔
بھیڑ کے حملے میں زخمی دلشاد نے کہا،’میں سمجھ نہیں پایا کہ یہ کس طرح کا سسٹم ہے۔پوری دنیا نے ویڈیو میں دیکھا کہ ہم پر حملہ کیا گیا، میرے ہاتھ ٹوٹ گئے تھے،میری فیملی کے لوگ ابھی بھی ہاسپٹل میں ہیں اور اب پولیس نے ہمارے ہی خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔ یہ تو سراسر ناانصافی ہے۔
گڑگاؤں لگاتار نشانے پر ہے۔ انجان لوگوں سے بسا یہ شہر ہر کسی کو اجنبی سمجھنے کی فطرت پالے ہیں، اس لئے وہ مذہب کی بنیاد پر شک کئے جانے یا کسی کو پیٹ دئے جانے کو برا نہیں مانتا۔ ہندوستان کا یہ سب سے جدید شہر سسٹم سے لےکر ایک صحت مند سماج کے فیل ہونے کا شہر ہے۔ اس شہر میں دھول بھی سیمنٹ کی اڑتی ہے، مٹی کی نہیں۔
یہ معاملہ اس وقت ہوا جب کچھ لوگ باہر کرکٹ کھیل رہے مسلم نوجوانوں کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ جاکر پاکستان میں کھیلو ۔ معاملے میں ایک ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔