ویڈیو: دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر اور نیشنل فیڈریشن آف بلائنڈ کے نائب صدر کسم لتا ملک نے ڈی یو کی آن لائن اوپن بک اگزام پر سوالات اٹھائے ہیں۔سرشٹی شریواستو کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے ان طلبا کے تحفظات کو بتایا۔
یہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا آخری ہفتہ ہے۔ اس دوران سوشل میڈیا پر جاری نفرت اوربحثوں کے بیچ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنا کسی مفاد کے راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں۔ دہلی یونیورسٹی کی انوشکا ان میں سے ایک ہیں۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدرآئیشی گھوش نے کہا کہ یہ جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک ہے کہ اس یونیورسٹی میں اس آدمی کا نام ڈال دیا گیا ہے۔
پروفیسر ایس اے آر گیلانی دہلی یونیورسٹی کے ذاکر حسین کالج میں عربی پڑھاتے تھے۔ ان کو سال 2001 میں پارلیامنٹ پر حملے کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ثبوتوں کے فقدان میں ان کو بری کر دیا تھا۔
دہلی یونیورسٹی کے شعبہ ہندی کے صدر کے عہدے کے لئے دوپروفیسروں کے درمیان کھینچ تان چل رہی ہے۔ اس کی وجہ سے شعبہ کے صدر کے عہدے کی تقرری اب تک نہیں ہو سکی ہے۔
دہلی یونیورسٹی کی دوسری طلبا تنظیموں این ایس یو آئی اور آئسا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساورکر کو نیتا جی سبھاش چندربوس اور بھگت سنگھ کے برابر نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر مجسمہ نہیں ہٹانے پر مظاہرہ شروع کرنے کی دھمکی دی۔
اگر وزیر دفاع کو یونیورسٹیوں میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو جیو اانسٹی ٹیوٹ پر ہی ایک پریس کانفرنس کر دیں۔ بہت سی یونیورسٹی میں استاد نہیں ہیں۔ جو عارضی استاد ہیں ان کی تنخواہ بہت کم ہیں۔ ان سب پر بھی پریس کانفرنس کریں۔
دہلی یونیورسٹی میں 264 پروفیسروں کی کل منظور شدہ تعداد میں ایس سی کٹیگری کے صرف 3 لوگ ڈی یو کے مختلف کالجوں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ایس ٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
الہ آباد یونیورسٹی کے طالب علم آیوش تیواری نے دہلی ہائی کورٹ میں مفاد عامہ عرضی دائر کرکے دہلی یونیورسٹی کے بی اے ایل ایل بی انٹرینس اگزام کو انگریزی کے علاوہ ہندی میں بھی کرائے جانے کی مانگ کی ہے۔
پولیس رکارڈ کے مطابق 1983 سے لےکر ستمبر 2009 کے درمیان 91 ہلاکتیں سیاسی معاملات سے جڑی ہوئی تھیں۔ ان میں 31 معاملے آر ایس ایس ،بی جے پی ممبروں کے قتل کے تھے، جن میں ماکپا کے ممبروں کو ملزم بنایا گیا تھا۔ 33 معاملے ماکپا ممبروں […]