سی آر پی سی کی دفعہ41 (اے)کے تحت بھیجے گئے نوٹس میں فیض آباد پولیس کے ذریعے درج ایک ایف آئی آر کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ‘دی وائر’ کے بانی مدیرسدھارتھ وردراجن نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے بارے میں ‘قابل اعتراض ’ تبصرہ کیا تھا۔
ہندوستان میں سخت گیر ہندو تنظیمیں اور میڈیا کا ایک حلقہ کورونا وائرس کے نام پر مسلمانوں کو بدنام کرنے میں لگا ہے جس کے سبب مسلمانوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔
معاملہ دہلی کے بوانا علاقے کا ہے۔ پولیس نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے ایک پروگرام سے مدھیہ پردیش کے بھوپال سے لوٹے 22 سالہ محبوب علی جب اپنے گاؤں پہنچا تو افواہ پھیل گئی کہ اس کا منصوبہ کو رونا وائرس پھیلانے کاہے۔
جھارکھنڈ کے گملا ضلع میں یہ افواہ اڑائی گئی تھی کہ کو رونا وائرس کے انفیکشن کو پھیلانے کے لیے مسلمان جان بوجھ کر جگہ جگہ تھوک رہے ہیں۔
سروے میں شامل 3196 مہاجر مزدوروں میں سے 31 فیصدی لوگوں نے بتایا کہ ان کےاوپر قرض ہے اور اب روزگار ختم ہونے کی وجہ سے وہ اس کی بھرپائی نہیں کر پائیںگے۔مزدوروں کو ڈر ہے کہ اس کی وجہ سے ان پر حملہ ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر قرض ساہوکاروں سے لئے گئے ہیں۔
واقعہ بھوج پور ضلع کے تراری تھانہ حلقہ کے سارا گاؤں کاہے۔ پولیس کے مطابق گاؤں کے بااثر کمیونٹی کے کچھ لوگ خواتین سے چھیڑ چھاڑ کے ارادے سے مسہر ٹولی میں گھسے تھے۔ مخالفت ہونے پر انہوں نے فائرنگ کی، جس میں ایک سال کی بچی سمیت چھ لوگ زخمی ہو گئے ہیں۔
اتر پردیش کے بلرام پور ضلع کا معاملہ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کو رونا وائرس کے خلاف لڑائی کی اپیل کرتے ہوئے اتوار رات کو نو بجے نو منٹ کے لیے گھروں میں دیے یا موم بتی جلانے کی اپیل لوگوں سے کی تھی۔
بھرت پور کے اربن امپرومنٹ ٹرسٹ کے سکریٹری امید لال مینا کے ذریعے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ذاتی طور پریہ نہیں کہا کہ آپ مسلمان ہیں اور ہم آپ کا علاج نہیں کریں گے۔
یہ معاملہ راجستھان کے بھرت پور کا ہے۔ حاملہ خاتون کے شوہر عرفان خان نے کہا کہ جو اسٹاف ان کی بیوی کے رابطے میں تھے، انہیں ایسا لگا کہ ہم تبلیغی جماعت سے جڑے ہوئے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق، اگر ملک کی بڑی آبادی اتوار کی رات نو بجے اگلے نو منٹ کے لیے لائٹ بند کر دیتی ہے تو اس سے بجلی کی مانگ میں اچانک گراوٹ آئےگی اور نو منٹ بعد اس میں اچانک سے اضافہ ہوگا، جس سے بلیک آؤٹ کا خطرہ ہو سکتا ہے۔
اس ہفتے کی شروعات میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ میڈیا کو رونا وائرس سے متعلق کوئی بھی جانکاری چھاپنے یا دکھانے سے پہلے سرکار سے اس کی تصدیق کرائے۔ اس کے بعد عدالت نے میڈیا کو ہدایت دی کہ وہ خبریں چلانے سے پہلے اس معاملے پر سرکاری بیان لے۔
دی وائر کے بانی مدیران نے بدھ کو ایک بیان جاری کر کے کہا کہ یوپی پولیس کے ذریعے درج ایف آئی آر جائز اظہار اور حقائق پر مبنی جانکاری پر حملہ کرنے کی کوشش ہے۔
پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل نے لاش لے جانے کے لیے متاثرہ کے اہل خانہ سےمبینہ طور پر 3000 روپے مانگے، جس کے بعد گھر والوں کو چار کیلومیٹر تک لاش کو کندھوں پر اٹھاکر لے جانا پڑا۔
گزشتہ جمعہ کو آرا قصبے کے جواہر ٹولہ میں رہنے والے راہل کی موت ہو گئی تھی۔ ان کے والدیومیہ مزدور ہیں لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سےوہ پچھلے کئی دنوں سے بےروزگار بیٹھے ہیں۔
برسات، آن، داغ، امر، اڑن کھٹولہ، بسنت بہار، میرے محبوب وغیرہ نمی کی یادگار فلموں میں سے ایک ہیں۔ نمی کو ہیروئن کے بعد دوسرا سب سے اہم کردار نبھانے کے لیے جانا جاتا تھا۔
جیوترادتیہ سندھیا اور ان کے قریبی ایم ایل اے کے ذریعے بغاوت کرنے کے بعد اس وقت کی کانگریس حکومت نے کچھ نئی تقرریاں کی تھیں، جس کی حزب مخالف نے سخت مخالفت کی تھی۔
دہلی ماسٹر پلان 2021 میں پانچ پلاٹس کے لیے لینڈیوز میں ترمیم کی گئی ہے جس میں موجودہ پارلیامنٹ کے بغل میں نیا پارلیامنٹ ہاؤس اور وزیر اعظم کے لیے نئی رہائش بنانے کی تجویز شامل ہے۔
بہار میں تقریباً پانچ لاکھ اساتذہ یکساں تنخواہ اور ساتویں پے کمیشن کو نافذ کرنے کی مانگ کے ساتھ ہڑتال کر رہے ہیں۔
اتر پردیش کے الہ آباد شہر کے روشن باغ میں شہریت قانون، این آر سی اوراین پی آر کے خلاف گزشتہ 12 جنوری سے لگاتار مظاہرہ چل رہا ہے، جس میں خواتین بڑی تعداد میں حصہ لے رہی ہیں۔
مرگ انبوہ-آج کا ناول اس لیے ہے کہ اس میں ہم ایک تبدیل ہوتے ہوئے بھارت کو دیکھ سکتے ہیں۔ہمیں یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ لنچنگ اور شہریت ترمیم قانون تو بس ایک بہانہ ہے ، نسلوں کا صفایا اصل نشانہ ہے ۔کیا موت کے یہ فرمان ، یہ فارم،این پی آر ،این آر سی اور سی اے اے کے ہی فارم نہیں ہیں ؟
سال 2016 سے 2018 کے درمیان ملک میں چائلڈ میرج کے اعداد و شمار میں اضافہ۔مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بتایا کہ 2016 میں چائلڈمیرج کے 326، 2017 میں 395 اور 2018 میں 501 معاملے درج کئے گئے۔
دی وائر سے بات چیت میں دینک بھاسکر کی طرف سے کہا گیا، ہم اپنے فری لانس صحافی سدھارتھ راج ہنس کے دھوکےکا شکار ہوئے ہیں۔ انہوں نے ہم سے جعل سازی کی ہے۔ہم ان کے خلاف قانونی قدم اٹھا رہے ہیں۔ ساتھ ہی فن لینڈ کے وزیر اعظم دفتر اورسفارت خانہ کو معافی نامہ بھی بھیج رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے 20 مارچ کو مدھیہ پردیش کی کانگریس کی قیادت والی کمل ناتھ حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی تھی۔ گزشتہ 10 مارچ کو جیوترادتیہ سندھیا کے ساتھ 22 ایم ایل اے کے استعفیٰ دینے کے بعد کمل ناتھ حکومت بحران میں آ گئی تھی۔
منی پور کے محکمہ جنگلات کے کابینہ وزیر ٹی ایچ شیام کمار سال 2017 میں کانگریس کے امیدوار کے طور پر اسمبلی انتخاب جیتے تھے لیکن بعد میں بی جے پی حکومت میں شامل ہو گئے تھے۔ ان کو نااہل ٹھہرانے سے متعلق عرضی اپریل 2017 سے اسمبلی اسپیکر کے پاس زیر التوا ہے۔
سابق سی جے آئی رنجن گگوئی کو صدر رام ناتھ کووند کے ذریعے راجیہ سبھا ممبر نامزدکئے جانے سے پہلے گزشتہ جنوری میں صدر نے ان کے بھائی ریٹائرڈائیرمارشل انجن گگوئی کونارتھ ایسٹرن کاؤنسل کا کل وقتی ممبر نامزد کیاتھا، جبکہ انہوں نے اس شعبے میں زیادہ عرصے تک کام نہیں کیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں دہلی کے رام لیلا میدان میں وزیر اعظم نریندر مودی نےملک بھر میں این آرسی نافذ کرنے کی بات کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 2014 سے لےکر اب تک کہیں بھی ‘این آرسی’ لفظ پربات نہیں ہوئی ہے۔
پولیس نے کہا کہ بی جے پی کارکن نے دعویٰ کیا تھا کہ گائے کا پیشاب پینے سے کو رونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے اور پہلے سے متاثر لوگ بھی اس سے ٹھیک ہو جائیں گے۔ حالانکہ گائے کا پیشاب پینے کے بعد ایک رضا کار ہی بیمار پڑ گیا تھا۔
سیلولر آپریٹرز ایسوسی ایشن آف انڈیا نے محکمہ ٹیلی کام کے سکریٹریک و خط لکھکر کہا کہ محکمہ ٹیلی کام کی مقامی اکائیاں کئی وی وی آئی پی زون کےساتھ دہلی سمیت کئی ریاستوں میں کال ڈیٹا ریکارڈ مانگ رہی ہیں۔
ملک کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کئے جانے کولےکر انگریزی اخبار ’د ی ٹیلی گراف‘ نے 17 مارچ کو ایک خبر شائع کی تھی، جس کےعنوان میں صدر جمہوریہ کووند کا نام مبینہ طور پر طنزیہ انداز میں لکھا گیا تھا۔
سابق راجیہ سبھا ممبر بھال چندر مونگیکر کی کتاب کے رسم اجرا کے موقع پر سابق نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ جن اصولوں پر آئین کی تمہید تیار کی گئی اس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
مرکزی حکومت نے ملک کے ہر اسکول میں لڑکے اور لڑکیوں کے لئے الگ الگ بیت الخلا کی تعمیر کے لئے 2014 میں سوچھ ودیالیہ مہم شروع کی تھی۔
مرکز نے اپنے حلف نامے میں دعویٰ کیا ہے کہ شہریت قانون کسی ہندوستانی سے متعلق نہیں ہے۔ کیرل اور راجستھان کی حکومتوں نے اس کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے آرٹیکل 131 کے تحت عرضی دائر کی ہے۔ اس کے علاوہ اس کو لےکر اب تک 160عرضیاں دائر کی جا چکی ہیں۔
راجستھان حکومت کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے ذریعے لایا گیا شہریت ترمیم قانون آئین کے اصل جذبہ کے برعکس ہے اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس قانون کے آئینی جواز کو چیلنج دیتے ہوئے سپریم کورٹ […]
سال 2016 میں مودی حکومت کے ذریعے 500 اور 1000 کے پرانے نوٹوں پر پابندی لگانے کے بعد آر بی آئی نے 2000 روپے کے نوٹ کے ساتھ ساتھ 500 روپے کے نئے نوٹ کی چھپائی شروع کی تھی۔
حال ہی میں بنی جموں و کشمیر اپنی پارٹی کے ایک وفد نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ وزیر داخلہ نے حراست میں رکھے گئے رہنماؤں کی رہائی کی یقین دہانی کرائی۔
مہاراشٹر کے ایک اسکول نےغیر متوقع قدم اٹھاتے ہوئے بچوں کو ‘شمشان بھومی’ کی سیر کرائی۔ اس سیر کا مقصد سماج میں شمشان کو لےکرپھیلی تمام غلط فہمیوں کو مٹاتے ہوئے بچوں میں سائنسی نظریہ پیدا کرنا تھا۔
ہندوستان کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی پچھلے سال نومبر میں ریٹائر ہوئے تھے۔ ریٹائر ہونے سے پہلے انہوں نے ایودھیا معاملے پر فیصلہ سنایا تھا۔
گورنر نے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ کو لکھے خط میں کہا ہے کہ اگر آپ 17 مارچ کو فلور ٹیسٹ نہیں کریں گے تو یہ مانا جائے گا کہ اصل میں آپ کو اسمبلی میں اکثریت حاصل نہیں ہے۔ مدھیہ پردیش حکومت میں وزیر پی سی شرما نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ گورنر دباؤ میں ہیں۔
مدھیہ پردیش اسمبلی میں فلور ٹیسٹ کرانے کی بی جے پی کی مانگ اور ریاستی حکومت کے ذریعے اسپیکر کی توجہ کورونا وائرس کے خطرے کی طرف دلائے جانے کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔ وہیں سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کے 12 گھنٹے کے اندر فلور ٹیسٹ کرانے سے متعلق عرضی پر منگل کو سماعت کرنے پر سپریم کورٹ راضی ہو گیا ہے۔
آئی آئی ٹی کانپور کے طلبا کے ذریعے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی دہلی پولیس کی بربریت اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں فیض احمد فیض کی نظم ‘ہم دیکھیں گے’ کو اجتماعی طور پر گائے جانے پر فیکلٹی کے ایک ممبر نے اعتراض کیاتھا۔