جئے پور میں 13 مئی 2008 کو ہوئے سلسلے وار بلاسٹ میں 80 لوگوں کی موت ہوئی تھی اور تقریباً 170 زخمی ہوئے تھے۔ راجستھان کی ایک خصوصی عدالت نے معاملے میں 4 ملزمین محمد سرور اعظمی، محمد سیف،محمد سلمان اور سیف الرحمن کو مجرم ٹھہرایا جبکہ ایک ملزم شہباز حسین کو الزام سے بری کر دیا تھا۔
یہ معاملہ راجستھان کے راجسمند ضلع کا ہے۔ حالانکہ، ادئے پور رینج کی آئی جی بنیتا ٹھاکر نے کہا کہ یہ ماب لنچنگ کا معاملہ نہیں ہے۔
کمیشن کے مطابق، دو اپریل کو ‘ بھارت بند ‘ کے دوران مظاہرہ میں دلت کمیونٹی کے لوگوں کی پٹائی کی گئی۔ ان کو جھوٹے مقدموں میں پھنسایا گیا اور چھے ہفتہ گزرنے کے بعد بھی یہ لوگ جیل میں ہیں۔
خاص رپورٹ :وہسل بلوورکی مدد سے راجستھان پولیس سینکڑوں گراہکوں کو ٹھگنے کے الزام میں آئی سی آئی سی آئی بینک کے افسروں کی جانچکر رہی ہے۔ لیکن بیمہ اور بینکنگ ریگولیٹری اس بات سے بے پرواہ ہیں۔
ہائی پروفائل ملزمین کی رہائی، ضمانت اور گواہوں پر دباؤ ہونے جیسے کئی سوال اٹھاتے ہوئے ممبئی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس ابھے ایم تھپسے نے اس معاملے کو عدلیہ کی ناکامی کہا ہے۔
میرا ماننا ہے کہ شمبھو لال ریگر نے صرف افرازل کا ہی قتل نہیں کیا بلکہ ہندوستان کے آئین کا بھی قتل کر دیا ہے۔ راجستھان کے راجسمند میں بنگالی مزدور افرازل کی ایک دلت شمبھو لال ریگر عرف شمبھو بھوانی کے ذریعے کیے گئے وحشیانہ قتل […]